پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں۔ افغان ہمارے بھائی ہیں لیکن جارحیت سے جواب دینے پر مجبور کیاگیا-دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت جاری ہے‘امید کرتے ہیں حالات جلد ہی معمول پر آجائیں گے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور کا پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 مئی 2017 17:39

پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں۔ ..
 راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10مئی۔2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹرجنرل میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک فوج جمہوری عمل کی حامی ہے اور آئین کی بالادستی کیلئے عزم کااعادہ کرتی ہے۔پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں۔ 29 اپریل کو کیا جانے والا ٹویٹ، کسی آفس یا شخصیت کے حوالے سے نہیں تھا۔

پاک فوج آئین کے مطابق ذمہ داری نبھانے اور جمہوری عمل کی حمایت کے عزم پر قائم ہے۔اپنی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 29 اپریل کو میڈیا پر آنے والے نوٹیفکیشن میں انکوائری کمیٹی کی مکمل سفارشات کا ذکر نہیں تھا اور بعد میں اس نوٹیفکیشن پر ہونے والے تبصروں میں حکومت اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا گیا، ہماری سمجھ کے مطابق، وزارت داخلہ سے حتمی نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا، ہماری پریس ریلیز کسی حکومتی شخصیت کے خلاف نہیں تھی۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ پریس ریلیز کے بعد جو کچھ ہوا ایسے حالات نہیں ہونے چاہیں تھے، پریس ریلیز کے بعد ہر بندے نے دو سائیڈز بنا لی تھیں تاہم پریس ریلیز کا مقصد سائیڈ بننا نہیں تھا اب وزارت داخلہ نے غلط فہمیاں دور کر دی ہیں۔ چمن بارڈر کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایف سی کے اہلکار افغانیوں کیساتھ بات چیت کے لئے جا رہے تھے کہ ان پر فائر کیا گیا، ہم نے دفاع میں بھرپور جواب دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ افغان ہمارے بھائی ہیں لیکن ہمیں مجبور کیا گیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی افغانستان کو جواب دینا پڑا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے پیرا 18 کے مطابق مکمل آرڈر کردیا جس پر ہم حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے نا صرف مکمل حقائق سامنے لائے بلکہ غلط فہمیاں بھی دور کیں ، پاکستان فوج ریاست کا مضبوط ادارہ ہے اور ادارے کے حیثیت سے دیگر اداروں کے ساتھ جمہوریت کے لیے ملکر کام کریں گے جب کہ پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے جو بھی جمہوریت کے لیے بہتر ہوگا وہ کرتے رہیں گے۔