سینیٹر کامران مائیکل کی زیر صدارت نیشنل ٹاسک فورس کا اجلاس

معاشرہ میں رویہ جاتی تبدیلی لانے ،بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری وبرداشت کے فروغ پر تبادلہ خیال خواتین ، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری قومی اور آئینی ذمہ داری ہے،وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق

بدھ 10 مئی 2017 23:30

سینیٹر کامران مائیکل کی زیر صدارت نیشنل ٹاسک فورس کا اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2017ء)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ خواتین ، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری قومی اور آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل ٹاسک فورس کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جوکہ ملکی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد اور نگرانی کا جائزہ لینے کے سلسلہ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر غوث محمد خان نیازی اور قومی اسمبلی کی رکن شہزادی عمر نواز ٹوانہ نے بھی نیشنل ٹاسک فورس کے رکن ہونے کی حیثیت سے شرکت کی۔اس کے علاوہ اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں سیکرٹری وزارت انسانی حقوق رابعہ جویری آغا ، جوائنٹ سیکرٹری انسانی حقوق حمیرا اعظم، انسانی حقوق کے تمام ڈائریکٹر جنرلز ، انسانی حقوق کے صوبائی محکموں کے نمائندے شامل تھے۔

(جاری ہے)

وزیر انسانی حقوق نے وزیراعظم کی طرف سے قائم کی گئی نیشنل ٹاسک فورس کے دوسرے اجلاس کے تمام شرکاء کا خیر مقدم کیا۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے بارے قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد اور نگرانی کا جائزہ لیا۔اجلاس کے شرکاء نے بھی لائحہ عمل پر عملدرآمد میں تازہ ترین پیشرفت بارے اپنے خیالات کا تبادلہ کیا۔

ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق محمد ارشد نے اجلاس کے شرکاء کو ملک میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا اور انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے کئے جانے والے اقدامات کو اجاگر کیا۔اجلاس میں صوبائی ٹاسک فورسز کے موثر طورپر کام کرنے کے بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں صوبائی سطح پرایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے صوبائی حکمت عملیوں ، آئین پاکستان اور حکومت پاکستان کے قومی بین الاقوامی سطح پر کیے گئے وعدوں کے مطابق نئی قانون سازی اور ترامیم لانے کے قانونی دائرہ کار کا جائزہ بھی لیا گیا۔

اجلاس میں نچلی سطح پر انسانی حقوق کی مانیٹرنگ کے لیے ضلعی سطح کی کمیٹیوں کے قیام اور انسانی حقوق کے لیے شروعات ، تعلیم ،آگاہی جیسے امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں معاشرہ میں رویہ جاتی تبدیلی لانے اور بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری وبرداشت کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق لائحہ عمل پر عملدرآمد کروانے میں نمایاں رہی ہے۔

انہوں نے اجلاس کے شرکاء اراکین کو بتایا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر انسانی حقوق پر عملدرآمد کے لیے ادارہ جاتی میکنزم بنایا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران انسانی حقوق کی سیکرٹری رابعہ جوہری آغا نے بتایا کہ ایکشن پلان کے تحت وزارت انسانی حقوق کی طرف سے کئی شروعات کی گئی ہیں جن میں پالیسی مداخل ، قانونی اصلاحات اور شراکت داروں کی استعداد سازی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ مختلف سطحوں کے نصاب میں انسانی حقوق کو بھی شامل کروایا گیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے 13فروری 2016ء کو ملک بھر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے سلسلہ میں لائحہ عمل کی منظوری دی تھی۔