بلوچستان میں دہشت گردی کے منصوبے افغانستان میں بنتے ہیں،را اور این ڈی ایس ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، سرفراز بگٹی

میرے لئے بلوچستان کی ترقی میں اپنا پسینہ بہانے والے مزدور کی جان مجھ سے کہیں زیادہ قیمتی ہے علیحدگی پسندوں کا ناراض اور مذہبی انتہاء پسندوں کو دہشت گرد قرار دینا دہرا معیار ہے گوادر حملے سے متعلق وزیراعلیٰ کے نوٹس تک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے ذمہ داران بچ نہیں سکتے، نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 15 مئی 2017 23:56

بلوچستان میں دہشت گردی کے منصوبے افغانستان میں بنتے ہیں،را اور این ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2017ء) صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے منصوبے افغانستان میں بنتے ہیں جہاں (را) اور این ڈی ایس ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کررہے ہیںمیرے لئے بلوچستان کی ترقی میں اپنا پسینہ بہانے والے مزدور کی جان مجھ سے کہیں زیادہ قیمتی ہے علیحدگی پسندوں کا ناراض اور مذہبی انتہاء پسندوں کو دہشت گرد قرار دینا دہرا معیار ہے گوادر حملے سے متعلق وزیراعلیٰ کے نوٹس تک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے ذمہ داران بچ نہیں سکتے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ گوادر میں مزدوروں کے قتل اور مستونگ حملے نے ہمیں رنجیدہ ضرور کیا مگر ہمارے حوصلے پسند نہیں ہوئے دراصل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازشیں رچی جارہی ہیں اور ان سازشوں سے پوری قوم آشناء ہے جسے ملکر ناکام بنا دیں گے اپنے لوگوں کے جانوں کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے اور ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ایسا نہیں کہ دہشت گرد ہماری گرفت سے باہر ہوں دراصل ٹارگٹ وہ منتخب کرتے ہیں منصوبہ ان کا ہوتا ہے ہم نے اس منصوبے کو ناکام بنانا ہوتا ہے بلوچستان میں ہمارے سیکورٹی اداروں اور فورسز نے ایسے بہت سے منصوبے ناکام بنائے ہیں جس میں سینکڑوں انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا تھا مگر بدقسمتی سے میڈیا ان واقعات کو کوریج نہیں دیتا بلوچستان ایک وسیع العریض صوبہ ہے جس کے ایک ایک انچ کو ہمارے سیکورٹی اہلکار تحفظ فراہم کررہے ہیں بلاشبہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات قابل افسوس ہیں مگر ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا خاتمہ اتحاد و یکجہتی سے ممکن ہے انہوں نے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات کے بعد جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت حالات انتہائی خراب تھے صوبہ میں ایسے فراری کیمپ بھی موجود تھے جنہیں سب جانتے تھے ہم نے ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے کارروائیاں کیں جو لوگ مذاکرات پر آمادہ تھے ان سے مذاکرات کئے حکومت کی مذاکراتی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بڑی تعداد میں فراری ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں مستونگ واقعہ کی داعش سے ذمہ داری قبول کرانے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں داعش کی موجودگی ہے اوریہاں پر سرمایہ کاری کسی خطرے سے خالی نہیں اور مجھے یہ کہنے میں کوئی دقت نہیں اس سازش میں (را) اور (این ڈی ایس) ملوث ہے جو یہاں اپنے فنڈڈ لوگوں کو دہشت گردی کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے جگہ اور تاریخ کا تعین کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ نے فوری نوٹس لیا جس پر سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اپنی رپورٹ پیش کرے گی ہم اپنے لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ذمہ داران کسی صورت نہیں بچیں گے انہوں نے کہا کہ یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ امن وامان کے قیام میں وفاقی حکومت ہماراساتھ نہیں دے رہی وفاقی حکومت کی جانب سے ہمیں مکمل تعاون حاصل ہے صوبائی اور وفاقی حکومت ملکر دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے بلوچستان اور پاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی کی کارروائیوں نے ’’را‘‘ اور ’’این ڈی ایس ‘‘ کے گڑھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے آج ہمارا دشمن ہمیں تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش کررہاہے اسی لئے ہم کہتے ہیں گوادر میں کسی بلوچ نے سندھی کو نہیں مارا بلکہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو مارا ہے جسے پاکستان کی صوبائی و مرکزی حکومتیں اور سیکورٹی ادارے برداشت نہیں کرسکتے میرے لئے بلوچستان کی ترقی میں اپنا پسینہ بہانے والے مزدور کی جان مجھ سے کہیں زیادہ قیمتی ہے ۔