مظفر آباد تا راولپنڈی رو ٹ پر چلنے والی ٹرانسپورٹ کو مری میں مشکلات کا سامنا

موٹر وے پولیس ایک ہزار 20روپے روٹ پرمٹ کے نام پر چلان کاٹ کر تنگ کرتی ہے جبکہ اپر دیول کا راستہ مظفرآباد میں آنے جانے والی مسافر گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگادی گئی

جمعرات 18 مئی 2017 00:00

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2017ء) مظفر آباد تا راولپنڈی رو ٹ پر چلنے والی ٹرانسپورٹ کو مری میں مشکلات کا سامنا ،ْ موٹر وے پولیس ایک ہزار 20روپے روٹ پرمٹ کے نام پر چلان کاٹ کر تنگ کرتی ہے جبکہ اپر دیول کا راستہ مظفرآباد میں آنے جانے والی مسافر گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ،ْ انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے بات کرکے گاڑیوں کے مسائل پر توجہ دیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مظفرآباد سے راولپنڈی روٹ پر چلنے والی ہائی ایس ، مِنی بسیں اور دیگر گاڑیوں کا روٹ پرمٹ راولپنڈی کا بنا ہوا ہے جبکہ سالانہ ٹیکس کے نام پر اچھی خاصی رقم بھی ادا کی جاتی ہے اُس کے باوجود موٹر وے پولیس مری نے مری کے چند بااثر ٹرانسپورٹروں کی ایماء پر مظفرآبا دکی گاڑیوں کے لئے اپر دیول کا راستہ مکمل بند کررکھا ہے اگر کوئی گاڑی غلطی سے اپر دیول کا راستہ استعمال کرے تو ایک ہزار بیس روپے چالان کے علاوہ بے عزتی اور تشدد کیا جاتا ہے جبکہ اپر دیول اور دوسرے راستے میں تقریبا ً 28کلو میٹر کا فرق ہے جبکہ سڑکوں کی خستہ خالی کے باعث اِس روڈ پر گاڑیوں کا چلنا مشکل ہوکر رہ گیا ہے جِسکی وجہ سے اکثر حادثات بھی پیش آنے لگے ہیں جبکہ مظفرآباد تا راولپنڈی روٹ پر چلنے والی مسافروں ٹرانسپورٹروں کا روٹ پر مٹ راولپنڈی کا بنا ہوا ہے جِس کا باقاعدہ ٹیکس بھی دیا جارہا ہے جبکہ موٹر وے پولیس کے سب انسپکٹر اشفاق کا کہنا ہے کہ روٹ پرمٹ کی وجہ سے چالان کیا جاتا ہے جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ روٹ پر مٹ کے اوپر صرف مظفرآباد تا راولپنڈی تحریر کیا گیا ہے جبکہ کِس سڑک سے جانا ہے اُسکی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی جبکہ عوام اور مسافر ٹرانسپوٹ چلانے والے ڈرائیورں نے انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر بشیر میمن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈرائیوروں کے مسائل حل کرنے کے لئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے بات کریں تاکہ موٹر وے پولیس بلاوجہ مظفرآباد کو آنے جانیو الی گاڑیوں کو تنگ نہ کریں بصورت دیگر ٹرانسپورٹ بن کرنے پر مجبور ہوجائینگے کیونکہ روزانہ کی سطح پر تین مرتبہ چالان ہونا جو کہ غیر قانونی بھی ہے اور نقصا ن بھی پورا نہیں کرسکتے جِسکی وجہ سے بال بچوں کا پیٹ پالنا بھی مشکل ہوکر رہ گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :