عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم نہیں کرتے-پاکستان نے بھارت سے کلبھوشن یادیو کے ساتھیوں تک رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کا قونصلر رسائی معاہدہ موجود ہے، معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت رسائی کا فیصلہ میرٹ آف دی کیس پر ہوتا ہے-ترجمان دفترخارجہ- کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں حکم امتناعی کوئی بڑی بات نہیں ‘ ہمارے وکیل کے ٹھیک نہ ہونے کا تاثر غلط ہے-سرتاج عزیز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 مئی 2017 18:09

عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم نہیں کرتے-پاکستان نے بھارت سے ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18مئی۔2017ء) ترجمان دفترخارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار سے متعلق ڈکلیریشن جمع کرا چکا ہے، عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم نہیں کرتے،عالمی عدالت نے ماضی میں 3 مرتبہ ایسا فیصلہ دیا۔ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کلبھوشن یادیو کے سہولت کاروں تک رسائی فراہم کرے، بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں گے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈکلیریشن کے تحت قومی سلامتی کے معاملات پر عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم نہیں کرتے ، بھارت نے کلبھوشن کے سہولت کاروں تک رسائی کے معاملے پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کا قونصلر رسائی معاہدہ موجود ہے، معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت رسائی کا فیصلہ میرٹ آف دی کیس پر ہوتا ہے، پاکستان نے بھارت سے کلبھوشن یادیو کے ساتھیوں تک رسائی مانگی ہے۔

(جاری ہے)

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر اعلیٰ سطح پر مشاورت کے بعد رد عمل دیا جائے گا، عالمی عدالت کا دائرہ اختیار چیلنج کرنے کا فیصلہ تمام اداروں نے مشاورت کے بعد کیا تھا، قومی سلامتی پر کوئی بھی فریق نہیں بن سکتا۔دوسری جانب اپنے ردعمل میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں حکم امتناعی کوئی بڑی بات نہیں جب کہ ہمارے وکیل کے ٹھیک نہ ہونے کا تاثر غلط ہے کیونکہ وکیل نے کیس بہت اچھا پیش کیا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے سزا یافتہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے قونصلر رسائی پر صرف رائے کا اظہار کیا ہے جب کہ عدالت کے سامنے ہمارا موقف ہے کہ قونصلر رسائی میں سیکیورٹی بہت ہی اہم وجہ ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے کلبھوشن سے متعلق پاکستان کا مو¿قف تبدیل نہیں ہوا، عبوری فیصلے میں حکم امتناع کوئی اتنی بڑی بات نہیں، اپیل پر زیادہ تر کیسز میں حکم امتناع مل جاتا ہے، ہماری عدالتوں میں بھی نظرثانی کی اپیل پر ایسے ہی ہوتا ہے، عالمی عدالت نے کہا ہے کہ جب تک فیصلہ نہیں ہوجاتا سزائے موت پر عمل نہ کیا جائے لیکن اس فیصلے کے بعد یہ کہنا کہ ہمارا وکیل ٹھیک نہیں ہے بالکل غلط تاثر ہے، ہمارے وکیل نے عالمی عدالت انصاف میں بہت اچھا کیس پیش کیا۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل اشتراوصاف کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلا نے عالمی عدالت میں کیس بہت اچھی طرح پیش کیا، ہم اس مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہیں، ہم نے عالمی عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قانون کے مطابق دفاع کا پوراموقع فراہم کیا جائے گا۔