اسلام دنیا کا بہترین مذہب اور امن پسند دین ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ

ہماری جنگ ان ظالموں کے ساتھ ہے جو اسلام جیسے پرامن اور انسانیت محافظ مذہب کا نام استعمال کرکے خونریزی کرتے ہیں ،دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے مسلم ممالک آگئے آئیں،امریکہ دنیا میں جنگ نہیں امن چاہتا ہے ، دہشتگردوں کو اپنی عبادت گاہوں اور اپنی مقدس سرزمین سے نکال باہر کریں گے،تمام مسلم ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، مسلم دنیا دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے ،داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیمیں دنیا کے لئے خطرہ ہیں،شہریوں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے،امن کا راستہ اس قدیم اور مقدس سرزمین (سعودی عرب )سے نکلتا ہے،ہمارے دشمن دہشت گردوں کو ہمارے عزم کے بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے،ہم یہاں کوئی لیکچر دینے نہیں آئے ہیں اور نہ دوسروں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ انھیں کیسے رہنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے یا عبادت کیسے کی جاتی ہے بلکہ ہم یہاں مشترکہ اقدار اور مفادات پر مبنی شراکت داری کی پیش کش کیلئے آئے ہیں تاکہ ہم سب ایک بہتر مستقبل کا مقصد حاصل کرسکیں،سعودی عرب نے دہشتگردی کی کئی کوششیں ناکام بنائیں،شاہ سلمان کی بہترین میزبانی پران کے مشکور ہیں،ہم مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا میں امن اور سلامتی چاہتے ہیں ایران دہشتگردوں کو تربیت دے رہا ہے جوخطے میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں، امریکی صدر کا اسلامی امریکی سربراہ اجلاس سے خطاب

اتوار 21 مئی 2017 23:20

�یاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مئی2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسلام دنیا کا بہترین مذہب اور امن پسند دین ہے،ہماری جنگ ان ظالموں کے ساتھ ہے جو اسلام جیسے پرامن اور انسانیت محافظ مذہب کا نام استعمال کرکے خونریزی کرتے ہیں ،امریکہ دنیا میں جنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے ، دہشتگردوں کو اپنی عبادت گاہوں اور اپنی مقدس سرزمین سے نکال باہر کریں گے،ہم تمام مسلم ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، مسلم دنیا دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے ،داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیمیں دنیا کے لئے خطرہ ہیں،شہریوں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے،امن کا راستہ اس قدیم اور مقدس سرزمین (سعودی عرب )سے نکلتا ہے،ہمارے دشمن دہشت گردوں کو ہمارے عزم کے بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے،ہم یہاں کوئی لیکچر دینے نہیں آئے ہیں اور نہ دوسروں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ انھیں کیسے رہنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے یا عبادت کیسے کی جاتی ہے بلکہ ہم یہاں مشترکہ اقدار اور مفادات پر مبنی شراکت داری کی پیش کش کیلئے آئے ہیں تاکہ ہم سب ایک بہتر مستقبل کا مقصد حاصل کرسکیں،سعودی عرب نے دہشتگردی کی کئی کوششیں ناکام بنائیں،شاہ سلمان کی بہترین میزبانی پران کے مشکور ہیں،ہم مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا میں امن اور سلامتی چاہتے ہیں ایران دہشتگردوں کو تربیت دے رہا ہے جوخطے میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اتوار کو ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی امریکی سربراہ اجلاس جس میں 50سے زائد عرب اور مسلم ممالک کے لیڈروں نے شرکت کی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی فرمانروا کی بہترین میزبانی پران کے مشکور ہیں ۔ امریکی اور سعودی عرب کے تاریخی تعلقات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے دہشتگردی کی کئی کوششیں ناکام بنائیں ۔ کنگ عبدالعزیز نے مسلمانوں کو متحد کیا ۔

امریکی عوام کی جانب سے امید ، محبت اور دوستی کا پیغام دیتا ہوں ۔ آج سے نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں ۔ ہمیں امن کے لئے نئی شراکت داریوں کی جانب بڑھنا ہو گا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نئے دور سے گزر رہا ہے ۔ صرف چند ماہ میں ہم نے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا کیے ہیں ۔ میں نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں سعودی عرب کو چنا ۔ امریکی صدر نے کہا کہ شہریوں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے ۔

ہم نے اپنی انگلی نسل کو محفوظ مستقبل دینا ہے ۔ ہم مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا میں امن اور سلامتی چاہتے ہیں ۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اعتماد کی بنیاد پر اجلاس میں شریک ملکوں کو شراکت داری کی پیشکش کرتے ہیں۔ امریکا اپنا نظام زندگی دوسروں پر مسلط نہیں کرے گا ۔ پوری دنیا سے دہشتگردی کا خاتمہ ہمارا مقصد ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان نوجوان نفرت سے آزاد ماحول میں پروان چڑھیں ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نائن الیون اور پوسٹن حملوں جیسے واقعات کا نشانہ بنا ۔ ہم نے سعودی عرب کے ساتھ دفاع سمیت تاریخی معاہدے کیے ہیں ۔ ہم تمام مسلم ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ۔ مسلم دنیا دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے ۔ امریکی صدر نے کہا کہ داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیمیں دنیا کے لئے خطرہ ہیں ۔ امن اور خشوحالی ہمارا ویژن ہے ۔

اسلامی دنیا کا بہترین مذہب ہے اور مسلمان ملک انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے آگے آئیں ۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی سرمایہ کاری شہریوں کو تحفظ دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب داعش کو ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہماری ان ظالموں سے جنگ ہے جو اسلام جیسے پر امن مذہب کا نام استعمال کرکے خونریزی کرتے ہیں جو انسانیت کا محافظ مذہب ہے ۔

دشمن ہمیں جھکا نہیں سکتے ۔ یہ جنگ اچھے اور برے کے درمیان ہے ۔ دہشتگردوں کو اپنی عبادت گاہوں اور اپنی مقدس سرزمین سے نکال باہر کریں گے ۔ انہوں نیکہا کہ امریکہ دنیا میں جنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے ۔ نئے مستقبل کا آغاز اس وقت ممکن ہے جب دہشتگردوں کو اپنے علاقوں سے ختم کردیں گے ۔ داعش کو تیل کی فروخت سے روکنے کے لئے مالیاتی ذرائع روکنے کی ضرورت ہے ، صدر ٹرمپ نے کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ کا مقصد کسی خاص گروپ کو نشانہ بنانا نہیں ہے ۔

ترکی اور لبنان نے پناہ گزینوں کو پناہ دینے کا خیر مقدم کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں لیکچر دینے نہیں آئے ہیں بلکہ بہتر مستقبل کے لئے پارٹنر شپ کی پیش کش دینے آئے ہیں ۔ ایران دہشتگردوں کو تربیت دے رہا ہے جوخطے میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ امن کا راستہ اس قدیم اور مقدس سرزمین سے نکلتا ہے،ہمارے دشمن دہشت گردوں کو ہمارے عزم کے بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔

انھوںنے کہاکہ ہم ایک اصولی حقیقت پسندی اختیار کر رہے ہیںاس کی جڑیں مشترکہ اقدار اور مفادات میں پیوست ہیں۔ ہمارے دوست کبھی ہماری حمایت کے بارے میں سوال نہیں کریں گے اور ہمارے دشمنوں کو ہمارے عزم کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا۔ہماری شراکت داری استحکام کے ذریعے سلامتی کو بہتر بنائے گی اور روایتی اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہوگی۔ہم حقیقی دنیا کے نتائج کی بنیاد پر فیصلے کریں گے اور غیر لچک دار نظریے کے ذریعے ایسا نہیں ہوگا۔

ہم تجربات سے سبق سیکھیں گے اور کٹرپن پر مبنی سوچ کو نہیں اپنائیں گے۔جہاں کہیں ممکن ہوا ،ہم بتدریج اصلاحات کریں گے اور اچانک مداخلت نہیں کریں گے۔انھوںنے کہاکہ ہمارا مقصد قوموں کا ایک ایسا اتحاد تشکیل دینا ہے جس کا مشترکہ مقصد انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور اپنے بچوں کو ایک امید بھرا مستقبل دینا ہے اور جس میں اللہ کا احترام کیا جائے۔

امریکا ایک خود مختار قوم ہے اور ہماری اولین ترجیح ہمیشہ سے اپنے شہریوں کا تحفظ اور سلامتی رہی ہے۔ہم یہاں کوئی لیکچر دینے نہیں آئے ہیں اور نہ دوسروں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ انھیں کیسے رہنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے یا عبادت کیسے کی جاتی ہے بلکہ ہم یہاں مشترکہ اقدار اور مفادات پر مبنی شراکت داری کی پیش کش کے لیے آئے ہیں تاکہ ہم سب ایک بہتر مستقبل کا مقصد حاصل کرسکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ جب کبھی ایک دہشت گرد ایک بے گناہ شخص کا قتل کرتا ہے اور غلط طور پر اللہ کا نام لیتا ہے تو یہ اس عقیدے کے پیروکار ہر شخص کی توہین ہونی چاہیے۔ ہم اس برائی پر اسی وقت قابو پا سکتے ہیں جب اچھائی کی قوتیں متحد اور مضبوط ہوں اور ہر کوئی اپنے حصے کا کام کرے اور اپنے اپنے حصے کا بوجھ اٹھائے۔ دہشت گردی دنیا بھر میں پھیل چکی ہے لیکن امن کا راستہ یہاں اس قدیم اور مقدس سرزمین سے نکلتا ہے۔

امریکا مشترکہ مفادات اور سلامتی کے حصول کے لیے آپ کے ساتھ کھڑا ہونے کو تیار ہے۔لیکن مشرق وسطی کی اقوام کو اس دشمن کو کچلنے کے لیے امریکی طاقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ان اقوام کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنے لیے ، اپنے ملکوں اور اپنے بچوں کے لیے کیا مستقبل چاہتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ یہ مختلف عقیدوں ، مختلف فرقوں یا مختلف تہذیبوں کے درمیان جنگ نہیں ہے بلکہ یہ سفاک مجرموں اور تمام ادیان کے ماننے والے مہذب لوگوں کے درمیان جنگ ہیں اور یہ مہذب لوگ اپنا تحفظ چاہتے ہیں۔

یہ برائی اور اچھائی کے درمیان جنگ ہے۔اس کا یہ مطلب ہے کہ اسلامی انتہا پسندی اور اسلامی دہشت گردی سے متاثرہ گروپوں کا دیانت داری سے مقابلہ کرنا ہوگا۔اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ بے گناہ مسلمانوں کے قاتل کے مقابلے میں،خواتین کے خلاف جبر ، یہودیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور مسیحیوں کے قتل عام کے خلاف اکٹھے مل کر کھڑے ہونا ہوگا۔مذہبی قائدین کو یہ بات بالکل واضح کر دینی چاہیے کہ سفاکیت سے تمھیں (دہشت گردوں) کو کوئی تقدس نہیں ملے گا۔

برائی سے کوئی وقار نہیں ملے گا۔اگر تم دہشت گردی کے راستے کا انتخاب کرو گے تو پھر تماری زندگی خالی اور مختصر ہوگی اور تماری روح کی مذمت کی جائے گی۔امریکی صدر نے کہا کہ یہ جنگ مذاہب ، فرقوں یا تہذیبوں کے درمیان نہیں بلکہ وحشی مجرموں سے ہے ۔ ہمارا مقصد دہشتگردی کے خلاف لڑا ئی کے لئے اتحاد کی تشکیل ہے ۔ ذمہ دار ممالک شام میں انسانی بحران کی روک تھام میں تعاون کریں ۔

ایران جب تک تعاون نہیں کرتا تمام ممالک اسے تنہا کرنے کے اقدامات اٹھائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی حمایت میں صدر بشار الاسد نے شام میں ناقابل ذکرجرائم کیے ہیں ۔ شام میں انسانیت کے دشمنوں اور داعش کا خاتمہ کرنا ہو گا ۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کا قیام ممکن ہے ۔ ایرانی حکومت خطے میں عدم استحکام کی ذمہ دار ہے ۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس اہم اجلاس میں شرکت کا موقع فراہم کرنے کے لئے شاہ سلمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔