بھا رت جان لے کشمیر اسکا نہیں ، شک ہے تو وادی میں ریفرنڈم کر لے ، یاسین ملک

تاریخ و حقائق بھارتی رہنمائوں کے بیانات کے بالکل برعکس ہیں۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ عالمی برادری سمیت بھارت کی پارلیمان اور اس کی قیادت نے کیا ہے، بیا ن

منگل 23 مئی 2017 16:27

بھا رت جان لے کشمیر اسکا نہیں ، شک ہے تو وادی میں ریفرنڈم کر لے ، یاسین ..
سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) مقبوضہ کشمیر میںجموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور دوسرے بھارتی رہنمائوں کے کشمیر سے متعلق حالیہ بیانات کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ نہ کشمیر،نہ کشمیری اور نہ کشمیریت بھارت کی ہے۔ محمد یاسین ملک نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ تاریخ و حقائق بھارتی رہنمائوں کے بیانات کے بالکل برعکس ہیں۔

انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ عالمی برادری سمیت بھارت کی پارلیمان اور اس کی قیادت نے کیا ہے لیکن انہی وعدوں پر عملدرآمد کے لیے جب کشمیری آواز اُٹھاتے ہیں تو انہیں گولیوں ،بموں اورلاٹھیوں کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور ان سے ان کی جان،مال ،عزت و آبرو یہاں تک کہ بینائی بھی چھینی جارہی ہے اور جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈلا جارہاہے۔

(جاری ہے)

یاسین ملک نے کہا کہ یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا نہیں ہے بلکہ کشمیریوں کا ہے اور وہی اس کے وارث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی وزیرداخلہ کو یہ اعتماد ہے کہ کشمیری بھارت کے ساتھ ہیں تو انہیںجموں وکشمیر میں ریفرنڈم کرانے سے فرار حاصل کرنے کے بجائے کشمیریوں کو یہ حق دینا چاہئے کیونکہ اُن کے بیان کے مطابق کشمیری انہی کے حق میں ووٹ دیںگے۔

انہوں نے کہا کہ کئی دوسرے بھارتی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جاری تحریک صرف چند اضلاع تک محدود ہے جس پر ہنسنے کے سوا کچھ نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ اگر ان لوگوں کو اپنی باتوں پر یقین ہے تو انہیں کشمیر یوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے میں جلدی کرنی چاہئے کیونکہ ایسا کرکے وہ ہمارے دعوے کو جھٹلا سکتے ہیں۔ یاسین ملک نے کہا کہ کشمیریت انسانیت کا ہی دوسرا نام ہے اور ہمارے لئے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے مذہب دین اسلام پر قائم رہیں اور اپنے دین کی تعلیمات کے عین مطابق دوسرے تمام مذاہب کے ماننے والوں کی جان و مال ا ور عزت و آبروکی حفاظت کریں ۔

کشمیریت ہی ہماری تحریک مزاحمت کی بنیاد ہے جو اسلام کے انسانی اقدار ،برداشت اور دوسروں کے احترام کا درس دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریت سے ہماری مراد یہ ہے کہ کسی متنفس کو تکلیف نہ پہنچے اور ہر انسان کے جان ومال و عزت و آبرو اور آزادی کی قدر کی جائے ۔ یاسین ملک کہا کہ فسطائی سوچ رکھنے والے لوگ کیسے کشمیریت کے مالک ہوسکتے ہیں جنہوں نے 1947ء میں لاکھوں کشمیریوں کے لہو کی ہولی کھیلی تھی ،جن کے ہاتھ گجرات،یوپی،اور دوسرے بھارتی علاقوں میں مسلمانوں، دلتوں،عیسائیوںاور دوسری مذہبی اقلیتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور جنہوں نے گائو رکھشا کے نام پر لوگوں کو سرعام چیر نے پھاڑنے کا کام شروع کررکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :