فلور ملز اور ایکسپورٹرز ریفنڈز نہ ملنے سے شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں،بدرالدین کاکڑ،نعیم بٹ

منگل 23 مئی 2017 18:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین بدرالدین کاکڑ اور سابق مرکزی چیئرمین نعیم بٹ نے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور پنجاب سے گندم اور آٹا ایکسپورٹ کرنے والی فلور ملز اور ایکسپورٹرز ریفنڈز کی ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے شدید مالی دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ متعدد فلور ملز کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے،یہ بات پی ایف ایم اے کے مرکزی رہنماؤں گزشتہ روز اپنے جاری کردہ بیان میں کہی۔

انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت تینوں صوبوں کے فلور ملز مالکان اور ایکسپورٹر ز کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے ۔ہم نے حکومت کے طے کردہ قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے پڑوسی ملک افغانستان گندم اور آٹا ایکسپورٹ کیا جو پچھلی کئی دہائیوںسے ہماری مارکیٹ ہے مگر ایکسپورٹ کا عمل مکمل ہونے کے کئی ماہ گزرنے کی باوجود حکومت کی جانب سے طے کردہ ریفنڈز کے کلیمز کی ادائیگیاں نہ کی گئیں جس کی وجہ سے ہمارے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا ہے اور آدھی سے زائد انڈسٹری بند ہو چکی ہے جو تھوڑی بہت فلور ملز چل رہی ہیں وہ بھی ریفنڈز کی ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث زبوں حالی کا شکار ہیں سرمائے کی عدم دستیابی کیوجہ سے تھوڑا بہت چلنے والی فلور ملیں بھی بند ہونا شروع ہو گئی ہیں ہم نے متعدد بار حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیںہوئی اور صورت حال جوں کی توں ہے ،اگر یہی صورت کچھ دن مزید رہی تو صوبہ خیبر پختونخوااور صوبہ بلوچستان میں فلور ملنگ اٖنڈسٹری بند ہو جائے گی اور آٹے کا بحران پیدا ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

،ایک جانب حکومت صنعت و تجارت کو پرموٹ کرنے کا نعرہ لگا تی ہے اور دنیا کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی لئے مدعو کیا جا ر ہا ہے تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی جائے ،دوست ملک چائنہ کے اشتراک سے سی پیک اور گوادر پورٹ تیزی سے کام جاری ہے جبکہ مقامی صنعتکاروں اور تاجروں کا ستحصال کیا جا رہا ہے انہوں مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کو صنعتکاروں اور مقامی سرمایہ کاروں کا استحصال کرنے والی بیورو کریسی اور حکومتی عہدیداران کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے اور گندم و آٹا کے مقامی ایکسپورٹرز اور ملز مالکان کے پچھلے کئی ماہ سے پھنسے ہوئے ریفنڈز کے کلیمز کی فوری ادائیگیاں کروائی جائیں،تاکہ فلور ملز مالکان بھی حکومت کی گندم خریداری مہم میں اپنا حصہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ عوام کو انکی بنیادی غذا کی فراہمی کے عمل کو بھی یقینی بنایا جا سکی