ایف آئی اے ‘ نیب نے تین ارب روپے کی کرپشن کرنیوالے ملزمان کو عدالتوں سے آزاد کرادیا‘ سیکرٹری تجارت

عدالتوں کے توسط سے پچاس کروڑ وصول کے گئے چیک ڈس آنر ہوگئے‘ ایف آئی اے نیب نے ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری نہیں کرائے‘ چیئرمین (این آئی ایل سی) امین بندوکہ کا پی اے سی میں انکشاف بجلی صارفین سے 94 فیصد ریکوری کرلی ہے‘ حکومت کا سستی بجلی خرید کر عوام کو مہنگی بجلی فروخت کرنے کا انکشاف ‘ پی اے سی اجلاس میں وزارت تجارت پانی و بجلی حکام پر پارلیمنٹرین برس پڑے

منگل 23 مئی 2017 19:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی میں سیکرٹری تجارت نے انکشاف کیا ہے کہ نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (آین آئی سی ایل) میں تین ارب روپے کی کرپشن کے ملزمان کو ایف آئی اے‘ نیب نے ناقص تحقیقات کے نتیہ میں عدالتوں سے بری کرادیا ہے۔ تین ارب روپے کے کرپشن سکینڈلز مین ملوث سابق وزیر دفاع حبیب وڑائچ کے بیٹے مدثر حبیب وڑائچ نے 50 کروڑ روپے کے جعلی چیک عدالت کے ذریعے دیئے تھے جو کہ سارے بائونس ہوگئے ہیں۔

وزارت تجارت نے عدالتوں‘ ایف آئی اے اور نیب کو بار بار استدعا کی ہے کہ وہ ریڈ وارنٹ جاری کرکے ملزمان کو گرفتار کرکے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لائیں لیکن ایف آئی اے اور نیب حکام تعاون نہیں کررہے ہیں‘ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سرکلر ڈیٹ اور ڈیفالٹروں سے ریکوری بارے غلط بریفنگ دینے پر وزارت پانی و بجلی‘ واپڈا اور پیپکو حکام کی شدید سرزنش کرتے ہوئے بریفنگ رپورٹ مسترد کردی ہے اور آج بدھ کو دوبرہ بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ حکام تیاری کرکے آئیں پارلیمنٹ لو غلط اعداد و شمار ذریعے مس گائیڈ کرنے سے باز رہین ورنہ کرپٹ افسران پر مشتمل مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری پانی و بجلی افسران پر مشتمل مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرین گے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نسیم کوثر کو اجلاس میں پشیمانی اور شرمندگی کا منہ اس وقت دیکھنا پڑا جب حکام لوڈ شیڈنگ اور ب جلی کی خرید و فروخت بارے غلط معلومات دے رہے تھے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا اجلاسم یں شیریں رحمن کا اجلاس خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا اجلاس میں شیری رحمن ‘ شفقت محمود‘ شیخ رشید‘ نوید قمر ‘ عاشق گویانگ ‘ سید مشاہد حسین ‘ شیخ روحیل اصغر‘ راجہ جاوید اخلاس اور جنید انور چوہدری نے شرکت کی اجلاس میں واپڈا اور این آئی سی ایل کی پرفارمنس پر بریفنگ دینے کیلئے اجلاس بلایا گیا تھا۔

این آئی سی ایل کے چیئرمین امین بندوکہ اور سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگا نے کہا کہ گیلانی دور حکومت میں ادارہ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا ہے تین ارب روپے کی جائیدادیں خریدی گئیں جو مارکیٹ ریٹ سے دس گناہ زیادہ قیمت پر خرید گئیں۔ یہ خریداری سابق وزیر تجارت مخدوم امین فہیم ایاز نیازی ‘ مدثر حبیب وڑائچ وغیرہ ملزمان نے کی اور مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی۔

عدالت عظمیٰ کے سوموٹو ایکشن پر ملزمان کے خلاف کارروائی ہوئی لیکن ایف آئی اے نیب حکام نے ناقص تحقیقات کرکے عدالتوں سے ملزمان کو بری کرا دیا گیا۔ ملزمان نے پچاس کروڑ روپے اب بھی دینے بڑا ملزم بیرون ملک بھاگ گیا ہے اس ملزم نے جو چیک ادارہ کو عدالت کے سامنے دیئے تھے وہ بائونس ہوگئے ہیں پی اے سی نے کہا عدالتوں نے ملزمان کو کیسے بری کیا اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں امین بندوکہ نے کہا دبئی انٹرنیشنل فنانس سینٹر دبئی میں سابق چیئرمین ایاز نیازی نے ایک ارب ستر کروڑ کی جائیداد خریدی جو مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زیادہ تھی یہ جائیداد این آئی سی ایل کے نام ملکیت ہی نہیں ہے جس پر پی اے سی ارکان سیخ پا ہوئے شفقت محمود نے کہا ریاست کے ساتھ تو کھلواڑ کیا گیا ہے ملک کو لوٹا گیا ہے مدثر حبیب وڑائچ سے کئی گناہ زیادہ قیمت پر 803 کنال زمین لاہور سے خرید گئی سو کروڑ کی زمین پانچ سو کروڑ میں خریدی گئی ہے کورنگی کراچی میں بیس ملین کی جائیداد نوے ملین میں خریدی گئی ایف آئی اے نے ناقص انکوائری کرکے ملزمان کو بری کرا دیا ہے لاہور مین تین لاکھ روپے مرلہ والی زمین ایاز نیازی نے بیس لاکھ روپے فی مرلہ کے حساب سے خریدی گئی پی اے سی کو بتایا گیا کہ تمام ملزمان کا تعلق ملک کی اشرافیہ سے ہے جبکہ نیب اور ایف آئی اے آج تک کسی اشرافیہ کے فرد کو سزا نہیں دلوا سکی۔

پی اے سی کو بتایا گیا کہ عدالت کے توسط سے ملزمان سے پچاس کروڑ روپے کے چیک وصول ہوئے وہ تمام ڈس آنر ہوگئے ہیں ہم نے مقدمات درج کرادیئے ہیں لیکن ملزمان بیرون ملک ہیں ایف آئی اے اور نیب ریڈ وارنٹ بھی جاری نہیں کررہی جس سے لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں آسکی۔ آڈٹ حکام ین بتایا کہ این آئی سی ایل حکام نے گزشتہ دس سالوں سے اپنے مالی حسابات کا آڈٹ ہی نہیں کرایا ۔

پی اے سی نے ہدایت کی اگلے چھ ماہ میں آڈٹ مکمل کرایا جائے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری پانی و بجلی نے ملک میں لوڈ شیڈنگ‘ سرکلر ڈیٹ ریکوری اور لائن لاسز بارے بھی بریفنگ دی اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پن بجلی چار روپے 79 پیسے ‘ پاور کمپنیوں سے دس روپے 82 پیسے اور نیوکلیئر بجلی چھ روپے تیرہ پیسے فی یونٹ فروخت کرتی ہے پی اے سی کے ممبران نے کہا حکومت سستی بجلی خرید کر صارفین کو مہنگی بجلی دیتی ہے ۔

اجلاس کو سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ اب بھی 425 ارب روپے سے تجاوز کر گی ا ہے جس کی بڑی وجہ وزارت خزانہ ہے جس نے سبسڈی کے 78 ارب روپے اب ادا کرنے ہیں پی اے سی کو بتایا گیا کہ بجلی صارفین سے ریکوری 94 فیصد ہے جس پر اراکین نے کہا کہ جب ریکوری 94 فیصد ہے تو سرکلر ڈیٹ بہت زیادہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی صارفین کی تعداد دو کروڑ 53 لاکھ 75 ہزار اور سات سو سات ہے زیادہ تر صرفین گھریلو ہیں دوسرے نمبر پر کمرشل صارفین ہیں ہر سال 13 لاکھ یونٹ کے لگ بھگ بجلی چوری ہوجاتی ہے جس کی قیمت بھی عام صارفین سے وصول کی جاتی ہے حکومتی اداروں نے 123 ارب نجی اداروں نے 526 ارب چار کروڑ روپے ادا کرنے ہیں ان کی عدم ادائیگی سے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا ہے۔

(عابد شاہ/رانا مشتاق)

متعلقہ عنوان :