قومی سلامتی ہر چیزپرمقدم ہے اور آزادی اظہار کے نام پر فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔مادرپدرآزاد میڈیا قابل قبول نہیں-وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 مئی 2017 18:23

قومی سلامتی ہر چیزپرمقدم ہے اور آزادی اظہار کے نام پر فوج اور عدلیہ ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23مئی۔2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ قومی سلامتی ہر چیزپرمقدم ہے اور آزادی اظہار کے نام پر فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ چند روز پہلے پبلک کی کمیٹی کے متفقہ طور پر مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کے سینیئر ارکان کو ملاقات کی دعوت دی تھی، میڈیا سے جڑے معاملات، پیشہ ورانہ، انتظامی اور مالی امور پر اچھی ملاقات ہوئی سب کا نکتہ نظر تھا کمیٹی کو سفارشات اے پی این ایس کو نہیں بھیجنی چا ہیں تھیں، قومی سلامتی سے متعلق کو ڈ آف کنڈکٹ پر اتفاق طے پایا، قومی سلامتی امورسے متعلق صحافتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جبکہ میڈیا نمائندوں سے ملاقات کا سلسلہ ہر ماہ جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آج کل سوشل میڈیا کا معاملہ بھی زیر بحث ہے، سوشل میڈیا غیر منظم سا نظریہ ہے، سوشل میڈیا پر کوئی بھی اپنے یا کسی نام سے اکاونٹ بنا کر جو مرضی ہو لکھ سکتا ہے، حکومت ہو یا اپوزیشن سب کے رولز ہیں لیکن سوشل میڈیا پر احتساب نہیں، جبکہ سوشل میڈیا سے پبلک رائے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بڑی مقدار میں توہین آمیز مواد سامنے آیا، سوشل میڈیا پر توہین مذہب کے مواد پر بات کرنے کے لیے الفاظ نہیں، کئی ایسے صفحات تھے جن کے بارے میں بیان نہیں کیا جاسکتا، توہین آمیز پوسٹس دیکھ کر مسلمان ممالک کے سفیروں سے بات کی، جبکہ فیس بک نے بھی توہین آمیز پوسٹس بلاک کرنے میں تعاون کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سمیت ہر چیز پر قومی سلامتی مقدم ہے، گزشتہ 2 ہفتوں سے پاک فوج سے متعلق تضحیک آمیز پوسٹس سامنے آئیں، جب بہت مواد سوشل میڈیا پر آیا تو وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے مداوا کرنے کی ہدایت کی اور جب ایکشن لیا گیا تو پاکستان تحریک انصاف نے سڑکوں پر آنے کی دھمکی دی، کوئی بھی پاکستانی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز پوسٹ نہیں کرسکتا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی لیکن مادر پدر سوشل میڈیا کسی بھی مہذب معاشرے اور جمہوری ملک کے لیے ناقابل قبول ہے، ہمارا آئین کہتا ہے کہ ریاستی اداروں کی تضحیک نہ کی جائے، کوئی بھی غیر قانونی کام کرنے نہیں جارہے، آزادی اظہار رائے کی مکمل حمایت کرتے ہیں کوئی پابندی نہیں ہوگی، لیکن سوشل میڈیا پر ناقابل قبول پوسٹ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فوج سے متعلق جو پوسٹ سامنے آئیں وہ کسی پاکستانی کا کام نہیں ہوسکتا، سوشل میڈیا پر عدلیہ کی بھی تضحیک کی گئی جس پر چند افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم انہیں تمام قانونی سہولتیں فراہم کی گئیں لیکن کچھ لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ آزادی اظہار کے مامے چاچے نہ بنیں، فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک برداشت نہیں کی جائے گی اور اس سلسلے میں ہم تمام رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی نے کہاکہ سوشل میڈیا غیر منظم نظریہ ہے جس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ، سوشل میڈیا میں کوئی بھی کسی بھی نام اور مذہب سے اکاو نٹ بنا سکتا ہے جس کی وجہ سے بڑی مقدار میں توہین آمیز اور قابل اعتراض مواد سامنے آیا جس میں ہماری انتہائی مقدس ترین ہستیوں سے متعلق ہرزہ سرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون پر سوشل میڈیا کے حملے ہوئے ہیں اور پچھلے چند ہفتوں سے پاک فوج کے حوالے سے تضحیک آمیز پوسٹ سامنے آئی ہیں، کوئی پاکستانی اپنی فوج کے بارے میں ایسی پوسٹس نہیں ڈال سکتا کیوں کہ ہم پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور فوج جانوں کا نذرانہ دے رہی ہے لہذا فوج سے متعلق توہین آمیز پوسٹس ناقابل قبول ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی جارہی لیکن جمہوری ملک کے لیے مادر پدر سوشل میڈیا قابل قبول نہیں لہذا قانون آئین کی پاسداری کرنا لازمی ہے اس لیے سوشل میڈیا پرکچھ ایس اوپیز اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے اور پوسٹس بے نام یا کسی اور نام سے نہیں ہونی چاہیں جب کہ نامناسب پوسٹ ڈالنے والوں کے لیپ ٹاپ کے فارنزک ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈ یا پر ہونے والی پوسٹس کا تعلق چاہے میری پارٹی سے ہو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور عمران خان شناخت کریں اگر (ن) لیگ کے کسی شخص نے فوج یا عدلیہ کے خلاف پوسٹ ڈالی ہوتو پکڑیں گے جب کہ پاکستان نے توہین مذہب سے متعلق مواد کے خلاف بہت کچھ کیا جس کی وجہ سے گستاخانہ مواد کے خلاف کارروائی پر پوسٹس نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔

نیوز لیکس کے معاملے پر سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق ضابطہ اخلاق پراتفاق طے پایا اور کمیٹی کی متفقہ مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد ہو رہا ہے جب کہ میرا خیال ہے ہم مل کر سفارشات آگے لے کر چلتے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا کی پہنچ بہت دور تک ہوتی ہے لیکن سوشل میڈیا پر احتساب نہیں ہونا چاہیے ،قومی سلامتی سے متعلق کو ڈ آف کنڈکٹ پر اتفاق طے پایا۔

انہوں نے کہا کہ سینئر صحافیوں، صحافتی تنظیموں کے نمائندوں سے اس حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،میرا خیال ہے ہم مل کر سفارشات آگے لے کر چلتے ہیں۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ پچھلے چند روز میں 27 آئی ڈیز کی نشاندہی ہوئی، چھ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، باقی سے کی جائے گی، کسی کو ڈرایا دھمکایا نہیں گیا، کوئی قیامت نہیں آئی، سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی لیکن مادر پدر آزاد سوشل میڈیا قابل قبول نہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کا قانون اداروں کی تذلیل کی اجازت نہیں دیتا، آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کہ جو مرضی کہیں، سوشل میڈیا کو ضابطے کے مطابق چلنا ہو گا جن افراد سے پوچھ گچھ ہوئی انہیں وکیل ساتھ لانے کا کہا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ کسی بھی فرد سے تلخ لہجے میں بات نہیں کی گئی، مسلم لیگ( ن) کے افراد بھی پکڑے گئے ہیں، عمران خان ن لیگ والوں کی نشاندہی کریں، کارروائی کریں گے۔

وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا کا ایس او پی بنانے کا اعلان بھی کیا ہے، سوشل میڈیا پر کچھ تبدیلیاں لائیں گے، سوشل میڈیا پر پوسٹ گمشدہ نہیں ہونی چاہئے، پاکستان سے اپ لوڈ کرنے والوں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کو آئین اور قانون کے مطابق ڈھالیں گے، سڑکوں پر آنے کی دھمکیاں نہ دیں، ہم کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہے، آئندہ نسلوں کو سوشل میڈیا کے گند سے بچائیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کیلئے ایس او پی بنانے کیلئے سپیکر سے درخواست کروں گا، سپیکر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی مجھ پر حملہ کرتی ہے تو میری عزت بڑھتی ہے۔