Live Updates

سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف اثاثے چھپانے کے مقدمہ کی سماعت،اگر کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کو ٹرانسپورٹ یا جہاز فراہم کرے تو کیا وہ آڈٹ میں آئے گا،چیف جسٹس کا استفسار،الیکشن کمیشن اکائونٹس کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتا،وکیل عمران خان،قانون غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق بالکل واضح ہے،غیر ملکی کمپنی کسی سیاسی جماعت کو فنڈ نہیں دے سکتی،جسٹس عمر عطاء بندیال،مقدمہ کی سماعت آج صبح تک ملتوی

بدھ 24 مئی 2017 23:28

سپریم کورٹ میں  عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف اثاثے چھپانے کے مقدمہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف اثاثے چھپانے کے حوالے سے متعلق مقدمہ کی سماعت آج جمعرات کی صبح تک ملتوی کرتے ہوئے کہاہے کہ تحریک انصاف کے لئے بھی وہی قانون ہے جودوسری سیاسی جماعتوں کے لئے ہے ،بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریک انصاف کے وکیل انورمنصورسے کہا کہ آپ کا موقف یہی ہے کہ الیکشن کمیشن کو غیرملکی فنڈنگ کے حوالے سے الزامات کی جانچ پڑتال کا اختیار نہیں، جس پر انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن اکائونٹس کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔

یہ بات میں پہلے بھی کہہ چکاہوں جسٹس فیصل عرب نے ان سے کہا کہ جب کوئی سیاسی جماعت اپنا اکائونٹ ہی ظاہر نہ کرے تو ایسی صورت میںکیا ہو گا۔

(جاری ہے)

فاضل وکیل نے کہا کہ ایسا کرنے والی جماعت فراڈ کی مرتکب ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کو ٹرانسپورٹ یا جہاز فراہم کرے تو کیا وہ آڈٹ میں آئے گا۔ انور منصور نے کہا کہ آڈیٹرز نے کئی پارٹیوں کے اکائونٹس پر اعتراض کئے ہیں، تاہم عوامی تقریبات پر ہونے والے اخراجات الگ لکھے جاتے ہیں اورآڈیٹر کو جوچیز سمجھ نہ آئے وہ پارٹی سے تفصیلات مانگتے ہیں تو چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ ہمارے سامنے صرف ایک سیاسی جماعت کا کیس ہے اب کون تعین کرے گا کہ ٹرانسپورٹ ممنوع ذ رائع سے نہیں آئی اگر ملٹی نیشنل کمپنی ٹرانسپورٹ فراہم کرے تو اس کی تحقیقات کون کرے گا۔

انور منصور نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف غیر ملکی فنڈنگ کا ہے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہمی کا معاملہ درخواست کا حصہ نہیں تھا اس لئے میں نے اس حوالے سے تیاری نہیں کی ، لیکن الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں کہ اس کے پاس درخواست آئے تو وہ کارروائی کرے۔ الیکشن کمیشن تفصیلات جمع کراتے وقت پڑتال کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ وہ شخص کون ہے جو پی ٹی ائی کا ایجنٹ ہے۔

فاضل وکیل نے بتایاکہ پہلے نصر اللہ بطور تحریک انصاف کے ایجنٹ کام کررہے تھے اب ان کو تبدیل کر دیا گیا ہے، انفرادی طور پر چندہ وصول کیا جاتا ہے،جبکہ ڈونرز کا تمام ریکارڈ رکھا جاتا ہے اس طرح تھرڈ پارٹی چیک وصول نہیں کئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا امریکی قانون پی ٹی آئی کیلئے فنڈ ریزنگ کی اجازت دیتا ہے۔ انو رمنصور نے کہا کہ نصر اللہ خان ہی ایل ایل سی یو ایس اے کے مالک ہیں۔

ایجنٹ کا تقرر پارٹی چیئرمین کرتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کرنے کے لئے کون سا مجاز فورم ہے ۔ تو انور منصور نے کہاکہ اکائونٹس کی تفصیلات دینے تک الیکشن کمیشن ہی مجاز فورم ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی صورت میں فیصلے کا اطلاق تمام سیاسی جماعتوں پر ہو گا۔ لیکن عمران خان کے خلاف انتخابی عذر داری بھی دائر نہیں کی گئی ان کے کاغذات نامزدگی کو بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔

ایسی صورت میں ہم ایک پارٹی سربراہ کے ساتھ جعلی بیان حلفی کا الزام کس طرح منسوب کر دیں۔غیر ملکی فنڈنگ لینے پر پابندی ہے ،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ قانون غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق بالکل واضح ہے۔غیر ملکی کمپنی کسی سیاسی جماعت کو فنڈ نہیں دے سکتی۔ انور منصور نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بھی لندن میں بطور کمپنی رجسٹرڈ ہے۔ جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہو گا مسلم لیگ(ن) نے پاکستان رقم منتقل کی یا نہیں۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے 1971ء سے 1992ء تک کرکٹ کھیلی 1971ء سے 1979ء تک مختلف کلب کے ساتھ وابستہ رہے اورغیر ملکی قانون کے تحت ٹیکس دیتے تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا باہر کی کمائی پر پاکستان میں ٹیکس دینا ضروری ہے تو نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان اس وقت پاکستان میں رہائش پذیر نہیں تھے۔ توچیف جسٹس نے کہا کہ یہ تعین اپنے طور پر کوئی نہیں کر سکتا۔

ایف بی آر سے اس کا سرٹیفکیٹ لینا ضروری ہوتا ہے معاملہ صرف نیازی سروس کو ظاہر نہ کرنے کا ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ نیازی سروسز کا کل اثاثہ 4 پائونڈ تھا۔ عمران خان نے بنی گالہ اراضی بھی ظاہر کی تاہم اثاثہ نہ ہونے پر نیازی سروسز کو ظاہر نہیں کیا گیا۔ طلاق کے بعد جمائما نے بنی گالہ کی اراضی ان کو واپس کر دی۔ لندن فلیٹ کی فروخت کے بعد جمائما سے ادھارلی گئی رقم واپس کی گئی۔فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ مزید سماعت ملتوی کر دی گئی ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات