مقبوضہ کشمیر،بھارت کے آزادی پسند رہنمائوں کے پرانے مقدمات کھولنے کی منصوبہ بندی

پیر 29 مئی 2017 21:39

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) مقبوضہ کشمیر میںمسلسل بھارت مخالف عوامی تحریک سے بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت حریت پسند قیادت کے خلاف کئی دہائیوں پہلے درج کئے گئے جھوٹے مقدمات کو دوبارہ کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت نے اس سلسلے میں اپنے تحقیقاتی اداروں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو حکم دیا ہے کہ وہ1980 ء کے اوائل اور 1990ء کے اواخر میں مزاحتمی رہنمائوں کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات میں عدالتوں میںچارج شیٹ جمع کرائیں۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی اداروں کو حکم دیا گیاہے کہ وہ مختلف عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی جارحانہ انداز میں پیروی کریں۔

(جاری ہے)

حریت رہنمائوں کے خلاف قتل، اغوا اور فسادات پر اکسانے جیسے متعددمقدمات درج کئے گئے تھے لیکن ان کے خلاف کچھ بھی ثابت نہ ہونے کی وجہ سے مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔بھارتی حکومت نے منصوبہ بند سازش کے تحت اب تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آزادی پسند رہنمائوں کے خلاف درج نام نہاد مقدمات کی فوری سماعت کے لیے ہدایات حا-صل کی جائیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے حال ہی میں منعقدہ ایک اجلاس میں 1989ء کے روبیہ سید کیس کو کھولنے کی ہدایت کی ہے جس کامقصد حریت قیادت کو ایک پلیٹ فارم پرلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے۔ ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے انتظامی شعبے کو روبیہ سعید کیس کی جارحانہ انداز میں پیروی کی ہدایت کی ہے۔

بھارتی حکومت نے تحقیقاتی اداروں کو 1990ء میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں معلومات اکٹھے کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ مجرموں کوقرار واقعی سزا دی جاسکے۔ دریں اثناء بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے فاروق احمد ڈار اور غازی جاوید بابا کو نام نہاد فنڈنگ کیس کی تفتیش کے لیے نئی دہلی طلب کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :