مالی سال 2017-18ء:مجموعی10کھرب 43ارب 18کروڑکابجٹ سندھ اسمبلی میں پیش

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں 10فیصد اضافےکی تجویز،آئندہ مالی سال کیلئے49ہزارنئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں،وفاقی حکومت اپناوعدہ پوراکرتے ہوئے108 ارب روپےفراہم کرے،بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایاگیا،بجٹ میں عوام کومکمل ریلیف فراہم کیاگیاہے۔وزیراعلیٰ سندھمرادعلی شاہ کی بجٹ تقریر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 5 جون 2017 16:51

مالی سال 2017-18ء:مجموعی10کھرب 43ارب 18کروڑکابجٹ سندھ اسمبلی میں پیش
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔05جون2017ء) : سندھ حکومت نے مالی سال 2017-18ء کامجموعی 10کھرب 43ارب 18کروڑکاصوبائی بجٹ پیش کردیاہے،بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کاتخمینہ 10.04کھرب،جبکہ جاری اخراجات کاتخمینہ606ارب96کروڑ روپے ہے،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافے کی تجویزہے،صوبائی ٹیکس،نان ٹیکس وصولیوں کانظرثانی شدہ تخمینہ 159.29ارب ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریرکرتے ہوئے کہا کہ ملک اور صوبے میں بجلی نہ ہونےسے عذاب آیا ہواہے۔ ملک میں 70 فیصد گیس سندھ سے پیدا ہوتی ہے۔ لیکن سندھ کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ وفاقی منتقلیوں کی وجہ سے قلت کا سامنا ہے۔ اس سال 95 ارب روپے کی کمی کا سامنا کریں گے۔ 10 ماہ میں صرف 382 ارب روپے وصول ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنا وعدہ پورا کرے اور 108 ارب روپے دے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 88فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال کرچکے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کیلئے 10ارب کاخصوصی پیکج رکھنے کی تجویز،محکمہ داخلہ اور پولیس کابجٹ 86ارب ،اگلے مالی سال کیلئے 49ہزارنئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ سندھ میں صحت کابجٹ 1سوارب 32کروڑ، تعلیمی ترقیاتی پروگرام کیلئے 17ارب 23کروڑ مختص کیاگیاہے۔ جبکہ تعلیم کابجٹ 24فیصد اضافے کے ساتھ 202ارب کردیاگیاہے۔

بغیر چھت کی 150اسکول کی عمارتیں بنائی گئیں۔ پرائمری اسکولوں کومڈل اسکولوں کادرجہ دینےکیلیے50عمارتیں شامل کی گئیں۔ پرائمری، ایلیمنٹری، سیکنڈری، ہائرسیکنڈری اسکولوں کی 275عمارتوں کی مرمت کی گئی۔ کیڈٹ کالج گڈاپ کو1.5ارب روپے سے مکمل کیا گیا۔ تمام 23اسکول یوایس ایڈ،سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کےتحت بنائےگئے۔

متعلقہ عنوان :