سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر کیس میں 16 جون تک تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی

آپ کیس کو ہلکا لے رہے ہیں ،ْیہ سنجیدہ معاملہ ہے ،ْ جسٹس اعجاز افضل

پیر 5 جون 2017 17:25

سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر کیس میں 16 جون تک تحریری ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر کیس میں 16 جون تک تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔تفصیلات کے مطابق 31 مئی کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران نہال ہاشمی دھمکی دیتے نظر آئے ۔دھمکی آمیز تقریر کے بعدپاکستان مسلم لیگ (ن)نے نہال ہاشمی کی رکنیت معطل کر کے سینٹ شپ سے استعفیٰ لے لیا تھا اور اسی روز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

سماعت کے دوران عدالت نے نہال ہاشمی کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور کسی قسم کے نتائج سے نہیں گھبرائیں گے عدالت عظمیٰ نے پیر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی ۔

(جاری ہے)

پیر کو کیس سماعت شروع ہوئی توجسٹس اعجازافضل نے نہال ہاشمی سے استفسار کیا کہ آج کی تاریخ جواب جمع کرانے کیلئے مقرر کی گئی تھی ،ْکیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے۔

جس پر نہال ہاشمی نے جواب داخل کروانے کے لئے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا کہ عدالت سے روٹی روزی کما رہا ہوں، کوئی وکیل کیس لینے کوتیارنہیں نہال ہاشمی نے موقف اختیار کیا کہ میں نے گزشتہ 30 سال کے دوران قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی اور ججز بحالی اور وکلاء تحریک کیلئے بھی کوششیں کیں۔جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پتا ہے کہ آپ نے قانون کی بالادستی کیلئے کام کیا ،ْآپ کو جواب جمع کرانے کیلئے کافی وقت دیں گے۔

عدالت نے کہا کہ کیس کی سماعت 15 جون کو رکھ لیں جس پر نہال ہاشمی نے جواب دیا کہ 15 جون کو میں نے افطار پارٹی دینی ہے۔اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ آپ اس کیس کو بہت ہلکا لے رہیں ،ْ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔جس پر نہال ہاشمی نے جواب دیا کہ میں اس معاملے کو ہلکا نہیں بہت سنجیدگی سے لے رہا ہوں، خود میرا تعلق بھی وکلاء سے ہے، ساتھ ہی انھوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ انھیں عید تک کی مہلت دے دی جائے، کیونکہ وہ اللہ کے حضور حاضری دینا چاہتے ہیں۔

نہال ہاشمی نے کہاکہ ان کے پاس اپنی تقریر کا اسکرپٹ نہیں ہے انھوں نے مذکورہ ویڈیو عدالت میں چلانے کی بھی استدعا کی۔نہال ہاشمی نے کہا کہ عدلیہ کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کرسکتا، براہ مہربانی کیس کی آئندہ سماعت عید کے بعد مقرر کی جائے، آخری عشرے میں اورجواب دینے سے پہلے اللہ کے پاس جانا چاہتا ہوں۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے مکمل وقت دیا جائیگا اور فرد جرم کیلئے عید سے بعد کی تاریخ مقرر کر لی جائیگی۔

سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو اپنی تقریر پر16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا کہ میں محب وطن پاکستانی ہوں، 14 منٹ کی تقریرمحب وطن پاکستانی کی تھی، 24 گھنٹے تک میری تقاریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، میں نے عدالت سے کہا میرے ساتھ زیادتی ہوئی، میں نے ہمیشہ سپریم کورٹ کا احترام کیا، میری روزی روٹی بھی وکالت کے پیشے سے وابستہ ہے، عدالت عظمیٰ نے میرے موقف کو سنا، ایک قوت چاہتی ہے ادارے ٹکرائیں۔

نہال ہاشمی نے کہاکہ میری پارٹی اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، میں نے جرم نہیں کیا،عمران خان نے عدلیہ کو توہین کی، عمران خان نے میری تقریرکو بنیاد بنا کر حملہ کیا، میرے کندھے پر بندوق رکھ کر جنھوں نے بیان دیا وہ بھی کٹہرے میں آئیں گے، عمران خان میرے ساتھ شریک جرم ہیں میرے ساتھ انہیں بھی پیش کیاجائے انہوں نے یہاں کھڑے ہوکر اداروں کو للکارا تھا۔