ہمارا انتظار کرنے کے بجائے حکومتی ارکان سے بجٹ پر بحث شروع کرا دی گئی ،ْپہلے دن عبدالقادر بلوچ میرے پاس آئے مسئلہ تب خراب ہوا ،ْخورشید شاہ

حکومتی وزرا کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، ہمیں رنگ باز اور قلابازیاں لگانے والا کہا گیا ،ْحکومت زبان سے پریشان ہونے والے نہیں ،ْخطاب پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ نہال ہاشمی کے پیچھے خود حکومت ہے ،ْاس وقت معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے استعفیٰ دیا گیا تھا ،ْمیڈیا سے بات چیت قطر سے عرب ممالک کا سفارتی تعلقات توڑنا تشویشناک بات ہے ،ْشاہ محمود قریشی انتہائی اہم اور سنجیدہ معاملے پر مشیر خارجہ کو پالیسی بیان جاری کرنا چاہئے ،ْ پی ٹی آئی رہنما ْاپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے قواعد میں تبدیلی کے لئے تعاون کریں ،ْمحمود خان اچکزئی کی تجویز اپوزیشن کیساتھ بیٹھنے، بات کرنے اور تجاویز سننے کیلئے تیار ہیں ،ْ انہیں بھارتی ایجنڈے کو تقویت دینے کے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے ،ْرانا تنویر حسین حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات کر کے مسئلہ حل کرے، ہم بجٹ پر بات کرنا چاہتے ہیں ،ْحاجی غلام احمد بلور

منگل 6 جون 2017 15:51

ہمارا انتظار کرنے کے بجائے حکومتی ارکان سے بجٹ پر بحث شروع کرا دی گئی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے قائد حزب اختلاف کی تقریر پی ٹی وی پر براہ راست نہ دکھانے پر ایک بار پھر ایوان سے واک آئوٹ کیا اور کہا ہے کہ ماضی میں بجٹ پر بحث کی اپوزیشن لیڈر کی تقریر راہ راست ٹیلی کاسٹ کر نے کی رورایت نہیں ہے تو یہ روایت ڈالی جانی چاہیے ۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ ء اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سے یہ توقع رکھنا کہ وہ حکومت کا کردار ادا کرے، یہ ممکن نہیں ہے۔

ہم نظام چلانے کی خاطر ماضی میں انا کردار ادا کرتے رہے ہیں ،ْہمارے پاس بات کرنے کے لئے جو لوگ آتے ہیں ان کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں ہوتا۔ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ پر بحث کے آغاز کیلئے اپوزیشن لیڈر کا انتظار نہیں کیا۔

(جاری ہے)

حکومت کو ضد نہیں کرنی چاہئے تھی ،ْانہوں نے کہا کہ ہم کوئی بڑی بات نہیں کر رہے تھے اگر پہلے روایت نہیں تھی تو اب یہ روایت ڈالی جا سکتی تھی ،ْ ہمیں واقعی ایوان میں لوگوں کے مسائل پر بات کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر خطہ کے حالات خراب ہوئے تو ہم مزید مسائل میں مبتلا ہوں گے۔ ریاض ہو یا اقوام متحدہ ہمارا دشمن ہر فورم پر ہمارا راستہ بند کرنا چاہتا تھا ،ْہمارے ہمسایہ اور دوست ملک کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے۔ پاکستان نے 1974ء میں او آئی سی کا اجلاس طلب کر کے اپنا کردار ادا کیا ہے اب بھی ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں غریب عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ،ْسندھ حکومت نے بھی ملازمین کی تنخواہیں 15 فیصد بڑھائی ہیں۔

خورشید شاہ نے کہاکہ ہمارا انتظار کرنے کے بجائے حکومتی ارکان سے بجٹ پر بحث شروع کرا دی گئی پہلے دن عبدالقادر بلوچ میرے پاس آئے مسئلہ تب خراب ہوا ، اب زمانہ نہیں رہا کہ یک طرفہ سیاست چلے۔خورشید شاہ نے کہا کہ حکومتی وزرا کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، ہمیں رنگ باز اور قلابازیاں لگانے والا کہا گیا لیکن ہم حکومت کی اس زبان سے پریشان ہونے والے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم خطاب براہ راست دکھانے کے معاملے سمیت چھوٹی چھوٹی باتوں پر بحث کررہے ہیں اور دشمن ہر وقت ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے، پوری مسلم امہ انتشار کا شکار ہے اور اگرخطے کے حالات خراب ہوئے توسب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوگا۔ پاکستان کو فوری اور ہنگامی طور پر او آئی سی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرنا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر وائرل ہونے کے حوالے سے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آصف علی زرداری کی تو تحقیقات کے دوران زبان کاٹی گئی لیکن ہم نے کوئی شور نہیں مچایا اور یہاں میرے بچے حسین نواز کو تو باعزت طریقے سے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا گیا اور سوشل میڈیا واویلا مچادیا گیا۔

بعد ازاں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ انہوں نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ نہال ہاشمی کے پیچھے خود حکومت ہے ،ْاس وقت معاملے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعفیٰ دیا گیا تھا، وزراء کو اب نہال ہاشمی کے استعفیٰ پر بیانات دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔شاہ محمود قریشی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے خطہ میں ایک سنگین بحران جنم لینے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر سے عرب ممالک کا سفارتی تعلقات توڑنا تشویشناک بات ہے۔ بہت سے پاکستانی محنت مزدوری کے لئے وہاں گئے ہیں، ان کی صورتحال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سعودی عرب اور یمن کے درمیان تنازعہ کے معاملہ پر اس ایوان نے اجتماعی دانش کا ثبوت دیتے ہوئے حکومت کی رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی ہے۔

ایک طرف بھارت جیسا دشمن ہے، ایک دوست ملک کا بارڈر ہمارے لئے اطمینان کا باعث تھا مگر اب وہاں بھی صورتحال پہلے جیسی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ کہا یہ جا رہا ہے کہ مسلمان ممالک دہشت گردی کے خلات متحد ہو رہے ہیں مگر ایران کو اس میں شمولیت کی دعوت نہیں دی گئی اور اب قطر کو تنہاء کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے قطر کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔

اس پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا گیا ہے جس کی قطر کی جانب سے تردید کی جا رہی ہے۔ اس انتہائی اہم اور سنجیدہ معاملے پر مشیر خارجہ کو پالیسی بیان جاری کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ایشو پر تقسیم نہیں بلکہ یکجا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر دونوں ہمارے دیرینہ دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجٹ پر بات نہیں ہو رہی بلکہ لوگ نہال ہاشمی کے بیان اور جے آئی ٹی پر بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فنانس بل اہم دستاویز ہوتی ہے ملک کی اپوزیشن کی لاتعلقی سے اس کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ عالم اسلام کی اس تقسیم پر ہمیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں۔ اجلاس کے دور ان نکتہ ء اعتراض پر خورشید شاہ نے کہا کہ اگر ماضی میں بجٹ پر بحث کی اپوزیشن لیڈر کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کی روایت نہیں ہے تو یہ روایت ڈالی جانی چاہئے تاہم اپنی تقریر کے بعد انہوں نے واک آئوٹ کا اعلان کیا تو محمود خان اچکزئی نے انہیں اپنی بات سننے کی تلقین کی جس پر خورشید شاہ اپنی نشست پر واپس آ گئے اور وہ اراکین کو کہتے رہے کہ محمود خان اچکزئی کی بات سنیں تاہم شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کے اراکین کو لے کر چلے گئے اور پیپلز پارٹی کے ارکان بھی ان کے ساتھ مل گئے بعد ازاں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی واک آئوٹ کر گئے خورشید شاہ کی تقریر کے بعد محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے تجویز دی کہ قواعد میں یہ بات شامل کرلی جائے کہ وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر دونوں کی تقاریر براہ راست دکھائی جائیں تاہم اپوزیشن اس دوران ایوان سے واک آئوٹ کر چکی تھی۔

شاہ محمود قریشی اور خورشید شاہ کے جواب میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ جو لوگ ایوان میں بات کرنا چاہتے ہیں انہیں کس نے روکا ہوا ہے۔ 20 کروڑ عوام کی بہتری کے لئے انہوں نے تجاویز دینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک فاضل پارلیمانی لیڈر 85 ء سے ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ انہوں نے جمہوریت کے لئے کتنی قلا بازیاں لگائی ہیں۔ صرف ٹی وی پر نہ دکھانے کی بات پر اہم قومی مفاد کو نظر انداز کرنے کا کیا جواز بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھارت کے ایجنڈے کو تقویت دینے کے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے۔ پاکستان کا جی ڈی پی بہتر ہوا ہے۔ معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حزب اختلاف سے بات کی کہ اگر اپوزیشن لیڈر ٹی وی پر براہ راست تقریر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں منظور ہے مگر ہمیں کہا گیا کہ اب معاملات بہت آگے بڑھ گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور خورشید شاہ کی جمہوریت کے لئے ایک تاریخ ہے۔

انہیں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے بات کرنے اور ان کی تجاویز سننے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ ’’نہ مانوں‘‘ والا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ حکومتی نشستوں پر براجمان ارکان اسمبلی بجٹ تقاریر میں آزادی سے بات کر رہے ہیں۔ پاکستانی معیشت کی ساری دنیا تعریف کر رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن بجٹ میں اپنا کردار ادا کرے۔

قابل عمل سفارشات پر پہلے بھی عمل ہوا ہے۔نکتہ ء اعتراض پر حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہمارے سامنے ملک کے مسائل، غربت اور ضروریات بہت اہم ہیں۔ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات کر کے مسئلہ حل کرے، ہم بجٹ پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ یہی موقع ہوتا ہے جب ہم بات کرتے ہیں۔ اپوزیشن کو بھی اپنے موقف سے تھوڑا پیچھے ہٹنا چاہئے۔ ہمارے لئے سب اہم مسئلے ملک کے مسائل ہیں۔

ایم کیو ایم کے رکن شیخ صلاح الدین نے غلام احمد بلور کی باتوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن کے موقف کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھنا چاہئے تھا۔ سپیکر نے پہلے بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔ اب بھی سپیکر کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ،ْ اپوزیشن کے بغیر بجٹ کی منظوری کوئی معنی نہیں رکھتی۔ سپیکر نے وفاقی وزراء شیخ آفتاب احمد، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سمیت دیگر وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرائیں ،ْجماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ ہم بجٹ پر بات کرنا چاہتے تھے اور اپنے اپنے علاقوں کے مسائل پر بات کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے بھی غلام احمد بلور کے موقف کی تائید کی۔