چیرمین سینیٹ نے نہال ہاشمی کا استعفیٰ مسترد کر دیا

نہال ہاشمی نے میرے چیمبرمیں آکر درخواست دی اور زبانی بھی کہا کہ وہ اپنا استعفی واپس لینا چاہتے ہیں، جب تک کوئی رکن چیئرمین کے سامنے ذاتی طورپرحاضر ہو کر اپنے استعفے کی تصدیق نہیں کرتا تو استعفیٰ منظور نہیں ہو سکتا چیئرمین سینیٹ کی رولنگ

بدھ 7 جون 2017 15:07

چیرمین سینیٹ نے نہال ہاشمی کا استعفیٰ مسترد کر دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 جون2017ء) چیرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے مسلم لیگ(ان)کے سینیٹرنہال ہاشمی کی درخواست پر ان کا استعفی نامنظور کرلیا ہے۔سینیٹ اجلاس کے آغازپرچیرمین میاں رضا ربانی نینہال ہاشمی کے استعفے سے متعلق رولنگ پڑھ کر سنائی۔ جس میں چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ نہال ہاشمی نے 31 مئی کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں خود پیش ہو کر نامعلوم وجوہات کی بنا پر استعفی پیش کیا تھا۔

سیکرٹری سینیٹ نے بتایا کہ سینیٹر نے استعفی دیگر افراد کے ہمراہ جمع کرایا، مجھے یکم جون کو آرڈر جاری کرنے کی فائل دی گئی، میں نے نہال ہاشمی کو 5 جون کو اپنے چیمبر میں یہ دیکھنے کے لیے طلب کیا کہ کیا ان کا استعفی رضاکارانہ اور اس پر دستخط اصل ہیں۔نہال ہاشمی نے 5 جون 2017 کو خود پیش ہو کر استعفی دینے کی وجوہات بتائیں لیکن انھوں نے پیش ہونے سے معذرت کی اور نئی تاریخ دینے کی استدعا کی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ نہال ہاشمی 6 جون کو خود میرے سامنے پیش ہوئے اور ان کا استعفی منظور نہ کرنے کی درخواست کی، جسے منظور کرلیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 7 جون کو نہال ہاشمی کیلئے خود پیش ہونے کا حکم غیر موئثرہوگیا ہے، اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ اس فیصلے سے پاکستان مسلم لیگ(ن)کو بھی آگاہ کردیا جائے کہ جب تک کوئی رکن پارلیمنٹ چیئرمین کے سامنے ذاتی طورپرحاضر ہو کر اپنے استعفے کی تصدیق نہیں کرتا تو استعفی منظور نہیں ہو سکتا۔

واضح رہے گذشتہ روزمسلم لیگ ((ن)کے سینیٹر نہال ہاشمی نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے ملاقات کے دوران اپنا استعفی منظور نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔نہال ہاشمی نے پارلیمنٹ ہاوس میں چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں ان سے ملاقات کی تھی اور ایک تحریری درخواست جمع کرائی تھی۔نہال ہاشمی سے ملاقات کے بعد چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وزیر قانون زاہد حامد، سینیٹر مشاہد اللہ خان، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر چوہدری تنویر سے ملاقات کی اور لیگی سینیٹر کا استعفی واپس لینے کی درخواست سے متعلق وزیر قانون سے مشاورت کی تھی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مئی کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفی طلب کیا تھا۔بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے یکم جون کو اس کیس کی پہلی سماعت کی اور نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تھی۔مذکورہ کیس کی گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو 16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔

متعلقہ عنوان :