جے آئی ٹی نے حسین نواز کی تصویر لیک معاملے پر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی

جے آئی ٹی نے بہت سے الزامات کی تردید کی ،کس نے تصویر لیک کی اس کے خلاف کیاکارروائی ہوئی رپورٹ میں سب کچھ درج ہے،جے آئی ٹی کو اعتراض نہ ہوتو رپورٹ پبلک کی جاسکتی ہے،ویڈیو ریکارڈنگ پر کوئی قانونی پاپندی نہیں ویڈیو ریکارڈنگ کا مقصد ٹرانسکرپ-ٹ تیار کرنا ہوتا ہے،جے آئی ٹی نے رکاوٹوں سے متعلق درخواست دی ہے ،رکاوٹوں سے جے آئی ٹی مقررہ وقت پر کام نہیں کرسکے گی ،جسٹس اعجاز افضل خان کے ریمارکس بعض اداروں پر ریکارڈ میں تبدیلی کا سنگین الزام ہے،اس درخواست کے نتائج مرتب ہوں گے،جسٹس اعجاز الااحسن کے ریمارکس

پیر 12 جون 2017 16:27

جے آئی ٹی نے حسین نواز کی تصویر لیک معاملے پر رپورٹ سپریم کورٹ میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جون2017ء) پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی جے آئی ٹی نے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملے پر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی،جسٹس اعجاز افضل خان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی نے بہت سے الزامات کی تردید کی ہے ،کس نے تصویر لیک کی اس کے خلاف کیاکاروائی ہوئی رپورٹ میں سب کچھ درج ہے،جے آئی ٹی کو اعتراض نہ ہوتو رپورٹ پبلک کی جاسکتی ہے،ویڈیو ریکارڈنگ پر کوئی قانونی پاپندی نہیں ویڈیو ریکارڈنگ کا مقصد ٹرانسکرپ-ٹ تیار کرنا ہوتا ہے،جے آئی ٹی نے رکاوٹوں سے متعلق درخواست دی ہے ،رکاوٹوں سے جے آئی ٹی مقررہ وقت پر کام نہیں کرسکے گی ،جسٹس اعجاز الااحسننے ریمارکس دیے کہ بعض اداروں پر ریکارڈ میں تبدیلی کا سنگین الزام ہے،اس درخواست کے نتائجمرتب ہوں گے،پیر کو سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی سے تصویر لیک ہونے کے معاملے پر حسین نواز کی درخواست پر جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی نے تصویر لیک کے معاملے پر سربمہر رپورٹ پیش کی۔ججز نے رپورؔٹ کاجائزہ لیا۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہخواجہ حارث کو جے آئی ٹی کا جواب دیکھنا چاہیے۔جے آئی ٹی نے بہت سے الزامات کی تردید کی ہے۔ اعتراض نہ ہوتو خواجہ حارث کو رپورٹ دی جاسکتی ہے۔رانا وقار نے کہا کہ جے آئی ٹی کو اس پر اعتراض نہیں ۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ کس نے تصویر لیک کی اس کے خلاف کیا کاروائی ہوئی رپورٹ میں سب کچھ درج ہے۔

خواجہ حارث نے کہاکہ ایک مسئلہ جے آئی ٹی میں ویڈیو ریکارڈنگ کا بھی ہے۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کے جے آئی ٹی کو اعتراض نہ ہوتو رپورٹ پیلک کی جاسکتی ہے۔آپ جواب پڑھے بغیر ہی جواب دینا چاہتے ہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ دیگر گواہوں کی بھی ریکارڈنگ کی جاتی رہیں گی۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ آپ جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات جمع کراسکتے ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ویڈیو ریکارڈنگ پر کوئی قانونی پابندی نہیں ۔خواجہ حارث اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ کا جائزہ لیں لے۔رپورٹ پر آپ کا جواب پرسوں سن لیں گے۔ویڈیو ریکارڈنگ کا مقصد ٹرانسکرپٹ تیار کرنا ہوتا ہے۔جے آئی ٹی نے رکاوٹوں سے متعلق درخواست دی ہے۔رکاوٹوں سے جے آئی ٹی مقررہ وقت پر کام نہیں کرسکے گی۔جسٹس اعجازالااحسننے کہا کہ بعض اداروں پر ریکارڈ میں تبدیل کا سنگین الزام ہے۔

اس درخواست کے نتائج مرتب ہوں گے۔عدالت خواجہحارث سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا ۔جبکہ تحقیقات میں رکاوٹوں سے متعلق درخواست پراٹارنی جنرل سے جواب طلب کرلیا گیا۔عدالت نے رپورٹ کی نقول اٹارنی جنرل خواجہ حارث کو دینے کا حکم بھی دیا۔عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔