جے آئی ٹی کی رپورٹ تضادات کامجموعہ قرار،حسین نوازکاسپریم کورٹ میں جواب جمع

ایک طرف تصویرلیک کااعتراف،دوسری طرف درخواست کوجےآئی ٹی کیخلاف مہم کاحصہ قراردیاگیا،تصویرلیک کی ذمہ داری جےآئی ٹی پرہے،سی سی ٹی وی کیمروں کاکنٹرول جے آئی ٹی کے پاس نہیں،قانون ویڈیوریکارڈنگ کی اجازت نہیں دیتا۔حسین نوازکاجواب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 14 جون 2017 16:31

جے آئی ٹی کی رپورٹ تضادات کامجموعہ قرار،حسین نوازکاسپریم کورٹ میں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔14جون2017ء): وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نوازنے جے آئی ٹی کی رپورٹ تضادات کا مجموعہ قراردے دی، حسین نواز نے جے آئی ٹی کے الزامات پرسپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق حسین نوازکے جواب میں سپریم کورٹ کوآگاہ کیاگیاہے کہ ایک طرف جے آئی ٹی نے تصویرلیک ہونے کااعتراف کیا،جبکہ دوسری طرف درخواست کوجے آئی ٹی کے خلاف مہم کاحصہ قراردیاگیا۔

(جاری ہے)

حسین نوازنے کہاکہ سی سی ٹی وی کیمروں کاکنٹرول بھی جے آئی ٹی کے پاس نہیں۔کیمروں کافوکس صرف پیش ہونے والے شخص پرہوتاہے۔کیمروں میں جے آئی ٹی کاکوئی ممبرنظرنہیں آرہا۔انہوں نے جواب میں کہا کہ تصویرلیک کی ذمہ داری جے آئی ٹی پرہے۔جے آئی ٹی ممبران تصویرلیک سے راہ فراراختیارنہیں کرسکتے۔اپنی درخواست میں توہین آمیزالفاظ کااستعمال نہیں کیا۔جواب میں مزیدکہاگیاکہ قانون جے آئی ٹی کوویڈیوریکارڈنگ کی اجازت نہیں دیتا۔جے آئی ٹی نے ریکارڈنگ کاایس اوپی خود بنایا۔جے آئی ٹی کوقانون سے ہٹ کرایس اوپی بنانے کااختیارنہیں۔