پوراسندھ گندے پانی میں ڈوبا ہواہے حکومت نے عوام کا جینا حرام کر دیا ، ر ممتاز علی خان بھٹو

ملک میں حکمرانی نام کی کوئی چیز نہیں ، پولیس کے پہرے میں زمینیں مالکان سے چھین کر چوروں کو الاٹ کر دی جاتی ہیں، چیئرمین سندھ نیشنل فرنٹ

منگل 20 جون 2017 20:55

میرپور بھٹو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین سردار ممتاز علی خان بھٹو نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ملک کی ایسی صورتحال بنی ہوئی ہے جو حکومتیں اور اسمبلیاں عوام کے کندھوں پر بڑا بوجھ بنی ہوئی ہیں جس پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومتیں اور اسمبلیاں اگر نہ ہوتیں تو عوام سکھ کا سانس لیتا۔

حال ہی میں سپریم کورٹ نے اس قسم کا بیان دیا ہے جس کی زیادہ تصدیق نہیں ہو سکتی اور اس سے ظاہر ہو چکا ہے کہ ملک میں حکمرانی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں پیشیاں بھگت رہی ہے اور اپنے کرتوتوں کو چھپانے کیلئے ہر قسم کی ہیرا پھیری میں مصروف ہے جبکہ حکومت سندھ بھی عدالتوں میں پیشیاں کاٹنے یا پھر ملک چھوڑ کر بھاگنے میں مصروف ہے۔

(جاری ہے)

ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ جیل جس میں اندر باہر آنے جانے کا ایک ہی دروازہ ہے اس کے باوجود کسی قسم کا کنٹرول نہیں ہے، چرس ہیروئن، ٹی وی، ہتھیار اور جیمرز حیران کن تعداد میں پکڑے گئے ہیں جبکہ یہ بھی واضح ہے کہ جیل کے وزراء اور افسران جیلوں کے اندر اپنی حکمرانی قائم کر کے مالا مال بن گئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل یہ بھی انکشاف ہوا تھا کہ محکمئہ جیل کے وزیر یا مشیر کے گھر جیل سے ہی 25 افراد کو کھانا پہنچایا جاتا تھا اگر منسٹر اتنے بھوکے ہیں تو جیل کے افسران کو بھوک نہیں لگتی ہوگی اور اوپر سے سیلاب کے خطرے کو روکنے کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے حالانکہ یہ ایمرجنسی نہیں بلکہ لوٹ مار کی دعوت ہے۔

دوسری جانب ملک بھر میں لاڑکانہ کی حالت گذشتہ 9 سالوں سے حیران کن بنی ہوئی ہے جہاں زرداری بھٹوئوں کے گھروں میں بیٹھ کر پورے ضلع کی ہڈیاں بھی ہضم کرگئے ہیں اور لاڑکانہ کی انتظامیہ زرداریوں کی خانگی ملازم بنی ہوئی ہے اور زرداریوں کا حکم ہی لاڑکانہ کا قانون بنا ہوا ہے۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ پوراسندھ گندے نالوں کے پانی میں ڈوبی ہواہے اور گندگی کے ڈھیروں نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے اور پولیس قانون کی دھجیاں نکال کر چوروں اور لٹیروں کو تحفظ دے رہی ہے جبکہ شکایت کرنے پر کان ہی نہیں دھرتی، پولیس کے پہرے میں زمینیں مالکان سے چھین کر چوروں اور بدکردار لوگوں کو دی جاتی ہیں اور ان پر پولیس پہرہ دے رہی ہے جبکہ کہ جھوٹی چوری کی فریاد درج ہونے پر پولیس فریادی کے کہنے پر اس کے مخالفین کے گھروں میں گھس کر لوٹ مار کرکے سامان اور مال مویشی لیکر فریادی کو دے رہی ہے اس قسم کے کئی واقعات رکارڈ پر موجود ہیں اور اس قسم کی زیادتیوں کے خلاف پولیس مقدمے لینے کیلئے تیار ہی نہیں ہے۔

مطلب کے سندھ میں حکمران، چور اور رشوت خور زرداری دئور میں ایک ہوگئے ہیں، صرف عوام بے یار مددگار ہے۔

متعلقہ عنوان :