قطر سعودی تنازع میں غیرجانبدارانہ پالیسی پر کاربند ہیں۔جنرل راحیل شریف ذاتی حیثیت میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی میں گئے ہیں اور انہیں سرکاری طور پر نہیں بجھوایا گیا‘اس لیے انہیں واپس آنے کا نہیں کہہ سکتے ۔ سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا سینٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے سامنے بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 جون 2017 15:04

قطر سعودی تنازع میں غیرجانبدارانہ پالیسی پر کاربند ہیں۔جنرل راحیل ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جون ۔2017ء) سینٹ کی امور خارجہ کمیٹی نے حکومت سے سعودی عرب اور قطر کشیدگی کے معاملے پر غیر جانبدارانہ مصالحتی کردار ادا کرنے کی سفارش کی ہے۔ خلیج تنازع کے دوران اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بتایا کہ جنرل راحیل شریف ذاتی حیثیت میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی میں گئے ہیں اور انہیں سرکاری طور پر نہیں بجھوایا گیا ۔

سرتاج عزیز نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا ہے چونکہ حکومت نے بری فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر نہیں بھیجا اس لیے وہ انھیں واپس آنے کا نہیں کہہ سکتے۔انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف ذاتی حیثیت میں سعودی عرب کی زیر کمان اسلامی ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی افواج کسی بھی ملک کے خلاف ہونے والی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے۔ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نزہت صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو سعودی عرب اور قطر تنازع پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے حکومت سے سعودی عرب اور قطر کشیدگی کے معاملے پر غیر جانبدارانہ مصالحتی کردار ادا کرنے کی سفارش کی۔

کمیٹی کے چیئرمین نزہت صادق نے بتایا کہ تنازع کے حل کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی سعودی شاہ سلمان کے علاوہ امیر قطر سے بھی بات ہوئی ہے۔مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے مشرق وسطیٰ بالخصوص سعودی عرب قطر تنازع پر بات کرتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان قطر سعودی تنازع میں غیرجانبدارانہ پالیسی پر کاربند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن سعودی عرب تنازع پر پاس ہونے والی پارلیمانی قرارداد موجودہ خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ کا کہنا تھا کہ راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آجانا چاہیئے، سعودی عرب اگر اس طرح بھرتیاں کرے گا تو ایران بھی ایسا کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ خلیجی بحران میں پاکستان کے کردار سے مطمئن نہیں۔اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ راحیل شریف کو واپس بلانے سے پاک سعودی عرب تعلقات خراب ہوں گے، پاکستان کا 50 فیصد زرمبادلہ خلیجی ممالک سے آتا ہے اور پاکستان اتنے بڑے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

قانون سازوں کے خدشات پر سرتاج عزیز نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کے پاکستان کسی دوسرے ملک کے مسئلے میں ٹانگ نہیں اڑائے گا۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت 6 عرب ممالک نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے قطر کے ساتھ زمینی اور فضائی رابطے بھی ختم کر دیے تھے۔