Live Updates

کوئی شک نہیں کہ سی پیک سے جڑنا دشمنوں کو پسند نہیں ،سعد رفیق

ہمیں الزامات لگا کر سیاست سے باہر نہیں کیا جا سکتا ،عمران خان ہمیں گندا کرتے کرتے خود گندے ہو گئے ہیں ،ہمیں گرانے کی کوشش کریں گے تو آ پ خود بھی نہیں بچیں گے اور آپ کی باری بھی نہیں آئے گی،وفاقی وزیر ریلوے کا کارکنوں سے خطاب

ہفتہ 1 جولائی 2017 23:16

کوئی شک نہیں کہ سی پیک سے جڑنا دشمنوں کو پسند نہیں ،سعد رفیق
+لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2017ء) وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہمیں الزامات لگا کر سیاست سے باہر نہیں کیا جا سکتا ، اگر غیر فطری طریقے سے نکالنے کی کوشش کی گئی تو ہم آئندہ عام انتخابات میں زیادہ اکثریت سے واپس آئیں گے ،کوئی شک نہیں کہ سی پیک سے جڑنا دشمنوں کو پسند نہیں ،کچھ علاقائی اور عالمی طاقتوں کو یہ ہضم نہیں ہو رہا ، اگر ہم بھیک مانگتے رہیں گے اور عالمی طاقتوں کے در پر جھکے رہیں گے تو پھر ریمنڈ ڈیوس چھوڑنا پڑیں گے ، عمران خان ہمیں گندا کرتے کرتے خود گندے ہو گئے ہیں ، سن لیں ہمیں گرانے کی کوشش کریں گے تو آ پ خود بھی نہیں بچیں گے اور آپ کی باری بھی نہیں آئے گی اور یہ نہ ہو کہ کل جدوجہد میں آپ ٹرک پر ہمارے ساتھ ہوں ۔

اپنے انتخابی حلقہ میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے عدلیہ کی بحالی کے لئے جان جانے والا لانگ مارچ کیا ، نواز شریف نے عوام کی نبض پر ہاتھ رکھا اور پھر انہی کے ہو کر رہ گئے، انہوں نے جب جب ملک کو آگے لیجانے کی کوشش کی ان پر الزامات لگے اور حکومتیں توڑی گئیں ، احتساب کا نعرہ لگایا گیا‘ لوٹ مار کے الزامات لگائے گئے او رکہانی ختم کی گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت میں اللہ کے بعد عوام کی مرضی سے آئے ہیں لیکن ہماری حکومت کو کام نہیں کرنے دیا گیا ، پہلے دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا اور اسلام آباد کا گھیرائو کیا گیا اور شاہراہ دستور پر قبریں کھودی گئیں ، اجتماعی طور پر کہا گیا کہ پارلیمنٹ چور ہے ،ہم نے طاقت کا استعمال نہیں کیا حالانکہ کچھ سیاسی اور غیر سیاسی لوگوںکو بہت شوق تھا کہ جمہوریت کو چلتا کریں ، اس موقع پر جنرل راحیل شریف کے کردار کی تعریف نہ کرنا نا انصافی ہو گی ،انہوں نے دھرنا ون میں مثبت کردار ادا کیا اور توازن ٹھیک رکھا ، لوگ چیختے رہے لیکن امپائر کی انگلی کھڑی نہیں ہوئی ،انہیں بات سمجھ آ چکی ہے، اب وہ آئین اور جمہوریت کے محافظ ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مجھے بطور سیاسی کارکن اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک سے جڑنا کچھ علاقائی ممالک اور عالمی طاقتوں کو گوارا نہیں ،ہمارے پڑوسی ہماری خوشحالی نہیں دیکھ سکتے ، طاقتور ممالک چاہتے ہیں کہ ہم ان کے قدموں میں جھکے رہیں ، ہم کب تک ایسے ہی جھکے رہیں گے او رمانگتے رہیں، موجودہ حالات میں ہمیں ایک دوسرے کے خلاف دست و گریبان ہونے سے بچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں بھاری دل سے کہہ رہا ہوں کہ عمران خان سے نا تجربہ کاری نے سب کچھ کرایا ہے، ان کے دائیں بائیں جو دو تین لوگ کھڑے ہیں و ہ چاہتے ہیں کہ جان چھوٹے اور ہماری باری آئے وہ عمران خان کو کہتے ہیں کہ پڑ جائو ، گالیاں دو ، الزام لگائو ، عمران خان ہمیں گندا کرتے کرتے خود گندے ہو گئے ہیں، یہ آگ کا کھیل ہے کہیں یہ نہ ہو کہ جدوجہد میں آپ کو بھی ہمارے ساتھ ٹرک پر چڑھنا پڑ جائے، خان صاحب اتنا آگے نہ جائیں ، اگر مچھلی پتھر چاٹ کر واپس آئے گی تو پھر کیا فائدہ ۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نوزائیدہ سیاستدان ہمیں گالی دیتے ہیں لیکن ہم جواب میں گالی نہیں دیں گے، پی ٹی آئی کی سنجیدہ قیادت کو سوچنا چاہیے کہ وہ ملک کو کس طرف لے کر جارہے ہیں ، منتخب حکومت کو چار سال ہو گئے ہیں ایک سال کیوں صبر نہیں ہوتا ،نواز شریف کسی بیرونی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کرتا ، ریاستی اداروں کو آئین و قانون کا پابند کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے ،ملک کو خوشحالی کے راستے پر ڈالنے کی بات کرتا ہے ، ملک میں سیلولر ٹیکنالوجی لاتا ہے ، موٹر وے بناتا ہے، ڈوبتے اداروں کو کھڑا کرتا ہے لیکن اس کے باوجود ترقی کی ٹانگوں کو کھینچا جاتا ہے ، اگر ہم ساری توانائی سازشوں ، حملوں ،انتقام اور تعصب کے مقابلے پرصرف کریں گے تو پھر ریاست اور اداروں کے لئے وقت اور توانائی کیسے بچے گی اور یہی بنیادی سوال پاکستانیوں کو تلاش کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں ہم اداروں کا ااحترام کرتے ہیں کیونکہ اگر فیصلے نہیں مانے جائیں گے تو بیگاڑ پیدا ہوگا لیکن ہم آئین کو سر نگوں نہیں ہونے دیں گے بیشک ہمارے اوپر سے روڈ رولر گزار دیا جائے ، لیکن ہمیں اس بات کا بھی حق حاصل ہے کہ ہم لوگوں کے جذبات کو سامنے لائیں ، ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ اگر کہیں انصاف ہوتا ہوا محسوس نہیں کرتے تو اس پر اپنے جذبات اور خیالات کو سامنے لائیں ، ہمارے تحفظات ہیں لیکن یہ گستاخی نہیں ہے ، کارکن فیصلوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں ،ہم نے تعاون کیا ہے، کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے لیکن ہم جو تحفظات اور سوالات کر رہے ہیں اس کی ہمیں آئین اجازت دیتا ہے، اس لیڈر کو جس نے ملک کو ڈلیور کیا اسے بغیر کسی ثبوت کے گاڈ فادر کہا گیا ،ہم اس پر درخواست ڈال سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ، نہال ہاشمی نے بے وقوفی کی جس کا انہیں بھی اور ہمیں بھی نقصان ہوا ، آصف علی زرداری اپنی طرز حکمرانی سے فارغ ہو گئے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان ہمارے مقابلے پر رہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ادب سے کہتے ہیں کہ اگر سیاست ، صحافت یا کہیں اور کسی کو ہمارے چہرے پسند نہیں تو پاکستان کا سوچیں اور اپنی سو چ اور رویوں پر نظر ثانی کریں ، ابھی ہم ابتدائی مراحل میں ہیں ہمیں قدم جما کر چلنا ہے ابھی ہم جہالت اور غرببت کا مقابلہ نہیں پائے ،ابھی دہشتگردی ختم نہیں ہوئی ،اس صورتحال میں ہم ملک کے اندر جھگڑیں گے تو پاکستان کا کیا بنے گا،انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پراپیگنڈا کریں گے اور الزامات لگائیں اور مخالفت کریں گے اورآپ ہمیں گرائیں گے تو آپ کی باری بھی نہیں آئے گی ، اگر ہم گر جائیں گے تو صرف ہم نہیں جائیں گے آپ بھی گر جائیں گے ، وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھیں ، ہمیں سیاست سے اس طرح نہیں نکالا جا سکتا ، ہم الیکشن لڑتے آئے ہیںاور ہمیںالیکشن لڑنے آتے ہیں لیکن یہ ریہرسل کیوں ہو رہی ہے جبکہ اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے ، اگر ہم چاہتے تو آصف علی زرداری کی حکومت دو سے تین سال میں جا سکتی تھی لیکن ہم نے ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ، ہم بڑے ادب سے اور پوری آواز سے تردید کرتے ہیں کہ ہم گاڈ فادر نہیں ، ہم جرائم پیشہ گروہ نہیں ہمیں ایسا نہ کہا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ جدوجہد ختم نہیں ہوئی ،اگلا مرحلہ سامنے ہے ،ہم ملک میں آئین کی بالا دستی چاہتے ہیں ، ہمیں حالات کا ادراک کرنا چاہیے نہیں تو ملک مسائل کا شکار ہوگا ، میں عاجزی سے اورانکساری سے درخواست کر رہا ہوں اور کوشش ہے کہ یہ تاثر نہ جائے کہ میرا رویہ جارحانہ ہے بلکہ عاجزی سے عوام کو بتایا ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک دشمن ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں وہ پاکستان کو شام او رمصر بنانا چاہتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات