داعش شام اورعراق میں80 فیصد آمدنی ،60فیصد علاقے سے محروم ہوچکی

سب سے زیادہ نقصان رواں برس ہوا،داعش اپنے زیر تسلط 24,000 مربع کلومیٹر رقبے سے محروم ہوئی،آئی ایچ ایس مارکٹ

اتوار 2 جولائی 2017 12:50

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2017ء) ایک تجزیاتی ادارے آئی ایچ ایس مارکِٹ نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ اپنے زیر تسلط 60 فیصد سے زائد علاقے سے محروم ہو چکی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آئی ایچ ایس مارکِٹ نے بتایاکہ داعش کو مختلف علاقوں سے حاصل ہونے والے 80 فیصد سرمایے میں کمی ہو چکی ہے۔ اس شدت پسند تنظیم نے شام اور عراق کے ایک بڑے علاقوں پر قبضہ کر کے جون 2014ء میں خودساختہ خلافت کا اعلان کر دیا تھا۔

آئی ایچ ایس مارکِٹ نامی تجزیاتی کمپنی کی طرف سے بتایا گیا کہ 2015ء میں شدت پسند تنظیم داعش کے زیر قبضہ علاقے کا مجموعی رقبہ 90,800 مربع کلومیٹر تھا۔ جبکہ جون 2017 میں یہ علاقہ کم ہو کر صرف 36,200 مربع کلومیٹر رہ گیا ہے۔

(جاری ہے)

داعش کو سب سے زیادہ نقصان رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران اٹھانا پڑا اور اس عرصے میں یہ اپنے زیر تسلط 24,000 مربع کلومیٹر رقبے سے محروم ہوئی۔

آئی ایچ ایس مارکِٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ داعش کی خود ساختہ خلافت رواں برس کے آخر تک بھی اپنا وجود قائم رکھ سکے گی۔ رپورٹ کے مطابق داعش کے زیر قبضے علاقے میں اس بڑی کمی کے سبب اسے ان علاقوں سے حاصل ہونے والے لگان، محصولات یا تیل وغیرہ کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بھی محروم ہونا پڑا ہے۔ اس تجزیاتی ادارے کے مطابق سال 2015ء کی دوسری سہ ماہی میں اس تنظیم کی کٴْل آمدنی کا تخمینہ 81 ملین ڈالرز تھا جو سال 2017 کی دوسری سہ ماہی میں 80 فیصد کمی کے ساتھ محض 16 ملین ڈالرز رہا۔

متعلقہ عنوان :