پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کردیا

کلبھوشن یادیو کو عام قیدی سمجھنا حقائق کو جھٹلانے کی بھارتی کوشش ہے ،ْ دفتر خارجہ کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور’را‘ کا ایجنٹ ہے ،ْمعاملے کو سول قیدیوں کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا ،ْبیان

اتوار 2 جولائی 2017 13:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2017ء) پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو ایک عام قیدی سمجھنا حقائق کو جھٹلانے کی بھارتی کوشش ہے۔پاکستان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ کلبھوشن یادیو کو ’را‘ نے امن مخالف سرگرمیوں کیلئے پاکستان بھیجا اور کلبھوشن یادیو نے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیاجن سے پاکستانی شہریوں کی جان اور مال کو نقصان پہنچا ہے۔

بیان میں کہا کہ پاکستان دو طرفہ معاہدے پر عملدرآمد کر رہا ہے تاہم کلبھوشن کو عام قیدی سمجھنا حقائق کو جھٹلانے کی بھارتی کوشش ہے۔دفتر خارجہ نے کہاکہ کلبھوشن یادیو کے معاملے کو سول قیدیوں کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا کیونکہ کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور’را‘ کا ایجنٹ ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ انسانی ہمدردی کے معاملات سیاسی حالات کے باعث یرغمال نہیں بنائے جاسکتے۔

دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان دو طرفہ معاہدے پر عملدرآمد کر رہا ہے اور پاکستان نے 22 جون کو سزا پوری کرنے والے پانچ بھارتی قیدی واپس بھیجے جبکہ بھارتی جیلوں میں 20 پاکستانی اپنی قید پوری ہونے کے باوجود رہا نہیں کیے گئے۔بیان میں کہا گیا کہ اس کے علاوہ بھارت نے 107 پاکستانی ماہی گیروں اور 85 زیر حراست شہریوں تک سفارتی رسائی بھی نہیں دی ،ْ بھارتی عدالت کے حکم کے باوجود غلطی سے سرحد پار کرنے والے کمسن علی رضا اور بابر علی کی رہائی میں سال کی تاخیر کی گئی۔

دفتر خارجہ نے بھارت کے ساتھ باہمی قونصلر رسائی معاہدے پر موثر عملدرآمد کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ 2008 کا معاہدہ قیدیوں کی فہرستوں کے سال میں دو مرتبہ تبادلے کا پابند کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یکم جولائی کو دونوں ممالک کی جیلوں میں بند قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ پاکستانی مریضوں کے میڈیکل ویزوں پر شرائط عائد کرنا بھارت کے انسانی ہمدردی کے دعووں کی نفی ہے تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان میں ہی آپریشنز کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔