پاکستان اور امریکہ کا خطے میں امن و استحکام کیلئے دو طرفہ قریبی تعاون پر اتفاق

معصوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر عالمی برادری خاموش ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کاخاتمہ کردیا گیا، افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کیلئے پر عزم ہیں، دہشت گردی کے نئے خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی امریکہ سے مضبوط شراکت داری کے خواہاں ہیں،مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی امریکی سینیٹر ز کے وفد سے گفتگو امریکہ کی کشمیر سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،کشمیر سے متعلق پالیسی جاری رہے گی ،پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام ممکن نہیں ‘ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے‘امریکہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کا خاتمہ چاہتا ہے‘خطے میں رونما ہونے والے حالات کے تناظر میں پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے،امریکی سینیٹر جان مکین

اتوار 2 جولائی 2017 22:30

پاکستان اور امریکہ کا خطے میں امن و استحکام کیلئے دو طرفہ قریبی تعاون ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جولائی2017ء) پاکستان اور امریکہ نے خطے میں امن و استحکام کیلئے دو طرفہ قریبی تعاون پر اتفاق کیا ہے ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی سینیٹرز کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر عالمی برادری خاموش ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کاخاتمہ کردیا گیا، افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کیلئے پر عزم ہیں، دہشت گردی کے نئے خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی امریکہ سے مضبوط شراکت داری کے خواہاں ہیں جبکہ امریکی سینیٹر جان مکین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی کشمیر سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،کشمیر سے متعلق پالیسی جاری رہے گی ،پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام ممکن نہیں ‘ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے‘امریکہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کا خاتمہ چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق اتوار کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے سینیٹر جان مکین کی قیادت میں امریکی وفد نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مشیر خارجہ سے ملاقات کرنے والے امریکی سینیٹرز کے وفد میں سینیٹر جان مکین ‘ لنڈ سی گرہم ‘ شیلڈن وائٹ ہائوس ‘ الزبتھ وارن ‘ ڈیوڈ پرڈیو شامل تھے۔ ملاقات میں امریکی سفارتخانے کے ناظم الامور جوناتھن پریٹ بھی شریک ہوئے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سرتاج عزیز اور امریکی وفد کے درمیان ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات، خطے کی صورت حال،افغانستان میں قیام امن، کیو سی جی میں امریکی کردار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔امریکی سینیٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ میں شراکت داری کو کثیر الجہت بنانے کی ضرورت ہے ‘ خطے میں امن و استحکام کیلئے اسٹریٹجک شراکت داری اہمیت کی حامل ہے ۔

اس موقع پر مشیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر جان مکین نے کہا کہ امریکہ کے قریبی دوست اور اتحادی کی حیثیت سے پاکستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کردار کو سراہتے ہیں۔ سینیٹر جان مکین نے کہاکہ خطے میں امن و استحکام کیلئے دو طرفہ قریبی تعاون ضروری ہے۔ ملاقات کے دوران مشیر خارجہ نے وفد کو آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کاخاتمہ کیا گیا۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کیلئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمتی عمل اور استحکام کیلئے 4 ملکی اور خوشحال افغانستان کیلئے ہونے والی کوششوں کیلئے امریکہ سے تعمیری تعاون چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کے نئے خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی امریکہ سے مضبوط شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ امریکی سینیٹرز کے وفد سے ملاقات کے دوران مشیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔

مشیر خارجہ نے کہاکہ معصوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر عالمی برادری خاموش ہے۔ دریں اثناء سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر جان مکین نے کہا کہ امریکہ کی کشمیر سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر جان مکین نے کہا کہ امریکہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور میں ہر سال پاکستان کا دورہ کرتا ہوں۔ خطے میں رونما ہونے والے حالات کے تناظر میں پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔