وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے-حدیبہ پیپرمل کیس میں دیئے گئے بیان کی حیثیت ردی کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں-جن کاغذات میں پکوڑے تقسیم کرنے چاہئیں وہ ثبوتوں کے طور پر پیش کیے جارہے ہیں-اسحاق ڈار کی جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 3 جولائی 2017 17:21

وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے-حدیبہ پیپرمل کیس میں دیئے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی۔2017ء) وفاقی وزیر خزانہ اور وزیراعظم نوازشریف کے سمدھی اسحاق ڈار پہلی مرتبہ پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سوالات کے جواب تحمل سے دیئے، جے آئی ٹی کا پہلا نوٹس 28 جون کو ملا جبکہ اس سے قبل دو مرتبہ پہلے بھی بلایا گیا تھا تاہم مصروفیات کے باعث پیش نہ ہوسکا۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سال سے ملک میں تماشہ لگا ہوا ہے اور مشرف کے زمانے میں جھوٹ اور بدنیتی کی بنیاد پر مختلف ریفرنسز بنائے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تماشہ ختم ہونا چاہیے یہ ریفرنس کا ڈرامہ گذشتہ 30 سال سے چل رہا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم اور حکومت کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں، وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے کیونکہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں جن کے نام ہیں وہ دوسری جماعتوں میں ہیں جبکہ نواز شریف کا پاناما لیکس میں نام نہیں۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار کے خلاف ایک کیس کی سماعت اور اس کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کے کیس میں جے آئی ٹی نے ارسلان افتخار کو سوال نامہ بھجوایا تھا، جو ریکارڈ پر ہے۔

انہوں نے دعو ی کیا کہ جج کے بیٹے کے لیے الگ اور وزیراعظم کے بیٹے کے لیے الگ قانون ہے، یہ کیا مذاق ہے؟انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو بلانے پر بہت برا لگ رہا ہے، وزیراعظم کی صاحبزادی کو بلانے پر سپریم کورٹ نوٹس لے اور مریم نواز کو بلانے کے بجائے انہیں سوالنامہ بھیجا جائے۔وفاقی وزیر خزانہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ملک میں استحکام آنا شروع ہوتا ہے تو ایسے کیسز بننا شروع ہوجاتے ہیں، عمران خان کو جھوٹ کی بنیاد پر سیاست کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

جے آئی ٹی میں پیشی سے پہلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل وزیر خزانہ نے اتوار کو چھٹی کے باوجود ایف بی آر حکام سے مل کر جے آئی ٹی کے ممکنہ سوالات کی تیاری کی۔ترجمان وزیر خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ اسحاق ڈار کو جے آئی ٹی کی طرف سے طلبی کا نوٹس 28 جون کو جاری کیا گیا جو وزیر خزانہ کے دفتر میں گزشتہ روز موصول ہوا۔

انہوں نے کہا کہ معاملات شفاف ہیں تاہم وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ کئی مرتبہ حکومت میں رہے ہمارے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں۔ تمام معاملات شفاف ہیں، تاہم میں ان کی وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ حکومت میں رہے، ہمارے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں۔ پاناما لیکس میں کہیں بھی وزیر اعظم نواز شریف کا نام نہیں ہے، جن لوگوں کا نام ہے وہ دوسری جماعتوں میں ہیں جے آئی ٹی کو ایک ایک پائی کا حساب دے دیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ ماضی میں بھی نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے۔ مشرف نے افتخار چوہدری کے خلاف کیس بنایا، ججز نے اسے باہر پھینک دیا۔ اسٹیل مل کا کیس بھی محترم عدلیہ نے مسترد کر دیا تھا۔انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور میرا محبت اور نفرت کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ وہ آج اتنے امیر کیسے بن گئے، ان کی تو کمپنیاں نہیں چل رہیں۔

عمران خان قوم کو بتائیں آپ کی جائیداد اتنی کیسے بڑھ گئی۔انہوں نے کہ عمران خان میرے ہی بچوں کو کہتے تھے کہ ہسپتال کے لیے عطیات دے دیں 2008 تک عمران خان کو عطیات دیتا رہاجب پتہ چلا کہ عمران خان نے عطیات کے پیسوں سے جوا کھیلا تو اعتماد ختم ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ جن کاغذات میں پکوڑے تقسیم کرنے چاہئیں وہ پیش کیے جارہے ہیں ٹریش اور ویسٹ پیپر میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آج بھی ٹیکس چور اور جواری ہیں تو وہ کس منہ سے نوازشریف کے خلاف آرٹیکل 62 اور 63 کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے تمام حساب پیش کردیا ہے اور پرویز مشرف دور میں دیا گیا بیان ردی کے ٹکڑے سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، وہ بیان حلفی ان کے ہاتھ سے نہیں لکھا ہوا، اس پر ان سے زبردستی دستخط کروائے گئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگلے12 سال میں پاکستان دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا اور جب بھی ملک میں استحکام آتا ہے یہ تماشا شروع ہوجاتا ہے لہذا 23 سال سے جاری اس تماشے کو اب ختم ہوجانا چاہیے۔ دنیا میں کہیں بھی ایسی پٹیشن نہیں دائر ہوتی جو ملک میں ہوتی ہے، سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار کیس میں جے آئی ٹی کا طریقہ کار طے کیا تھا، جج کے بیٹے کیلیے کوئی اور قانون اوروزیراعظم کے بیٹے کیلیے کوئی اورقانون نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بہن عظمی اور علیمہ کو بھی اگر ایسے بلایا جائے گا تو برا لگے گا، مریم نواز شریف وزیر اعظم کے ساتھ قوم کی بھی بیٹی ہے، سپریم کورٹ مریم نواز کو ایسے بلانے پر نوٹس لے،جے آئی ٹی مریم نواز کو بلانے کے بجائے ان کو سوالات بھیجے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ جو منہ میں آئے بول دینا بڑا آسان ہے لیکن آدمی کو سوچ سمجھ کر بات کرنا چاہیے، عمران خان بنیادی طور پر ڈرپوک آدمی ہیں، یہ تو اپنی شادی بھی چھپاتے ہیں ، ان کی جمائمہ سے شادی بھی جہاں بتاتے ہیں وہاں نہیں کہیں اور ہوئی ہے، وہ کس منہ سے نوازشریف کے خلاف 62 اور 63 کا کیس کرتے ہیں، انہوں نے عطیات کی رقم سے جوا کھیلا، وہ آج بھی ٹیکس چور اور جواری ہیں۔

ان کے لیے کیلی فورنیا کا کیس ہی کافی ہے۔ وہ پیسے باہر بھیجنے کی بات کرنے سے پہلے اپنے دائیں بائیں اے ٹی ایم مشینوں کو دیکھیں۔ عمران خان کے جھوٹ ان کے منہ پر آئیں گے اور صرف سچ باقی رہے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جب سے 2013 کا الیکشن ہوا ہے اس وقت سے عمران خان کو چین نہیں آیا، انہوں نے نوجوانوں کا اخلاق تباہ کردیا ہے، ان سے کوئی اور تماشا کروارہا ہے، عمران خان وزارت عظمیٰ کے لیے پرویز مشرف کی جوتیاں چاٹتے رہے اور پھر ریفرنڈم کی حمایت پر انڈے کھائے۔

عمران بتائیں کہ ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ ہے یا یہودیوں کے ساتھ، میں چارٹرڈ اکاونٹنٹ ہوں لیکن عمران خان بتائیں کہ ان کے اثاثے مجھ سے زیادہ کیسے ہوگئے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ کے ساتھ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ جوڈیشل اکیڈمی پہنچے ۔اسحاق ڈار کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی بمشکل آدھے گھنٹے پر محیط تھی جس کے بعد اسحاق ڈار باہر آگئے۔

متعلقہ عنوان :