چینی بحریہ امریکی قیادت میں فوجی مشقوںمیں شرکت کیلئے تیار ہے، صدرشی کی عالمی رہنمائوں سے گفتگو

اتوار 9 جولائی 2017 15:50

چینی بحریہ امریکی قیادت میں  فوجی مشقوںمیں  شرکت کیلئے تیار ہے، صدرشی ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جولائی2017ء) چین کے صدر شی جن پھنگ نے اپنے ہیمبرگ جرمنی کے ایک ہفتے کے دورے کے دوران جی 20-ممالک کے رہنمائوں کو بہترین دنیا کی تعمیر کیلئے اتفاق رائے وسیع کرنے میں بھرپور مدد کی ، پہلے ہفتے کے دوران اپنی ماسکو اور برلن کے سرکاری دورے یا ہیمبرگ میں جی20-کانفرنس میں صدر شی جن پھنگ نے دنیا کو ہرایک کیلئے بہتر بنانے کیلئے عالمی رہنمائوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عملی مظاہرہ کیا ۔

یہ بات انہوں نے ان ممالک کے ایک ہفتے کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر کہی ،چینی صدرنے ماسکو میں چین روس تعلقات کو تاریخ کے بہترین تعلقات قرار دیا انہوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی جامع سٹرٹیجک شراکت داری کے تعلقات کافروغ جاری رہنا چاہئے ، دونوں صدور نے چین کے تجویز کردہ منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کو یوریشین اکنامک یونین تک وسیع کرنے اور دونوں ملکوں کے تعلقات کو عالمی امن اور استحکام کیلئے سنگ میل بنانے پر بھی اتفاق کیا ،جرمنی کے دورے کے دوران چین کے صدر شی جن پھنگ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو بتایا کہ کئی عشروں کے دوران چین جرمنی تعلقات کا فروغ کامیابی کی عظیم داستان ہے جس نے دونوں ملکوں کے عوام کو حقیقی فوائد سے آشنا کیا ہے ۔

(جاری ہے)

صدر شی اور اینجیلا مرکل نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے فریم ورک میں دوطرفہ تعاون کو آگے بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی اور 2014ء میں صدر شی کے یورپی ملک کے پہلے دورے کے دوران جامع سٹرٹیجک شراکت داری کو تیزی سے ترقی دینے کو یقینی بنانے کیلئے کہا ، دونوں رہنمائوں نے دونوں ممالک کے عوام کے تبادلوں کی بھی حوصلہ افزائی پر اتفاق کیا اور انہوں نے برلن کے چڑیا گھر میں ایک نئے پانڈا باغ کا افتتاح بھی کیا ۔

انہوں نے جرمنی اورچین کی نوجوانوں ٹیموں کے درمیان فٹبال میچ بھی دیکھا ۔صدر شی نے اپنی سخت مصروفیات کے باوجود جی 20-کانفرنس میںشرکت کرنیوالے چھ عالمی رہنمائوں سے بھی ملاقات کی ، انہوں نے اپنے وقت کا بہتر استعمال کرتے ہوئے باہمی دلچسپی کے بنیادی اور حساس معاملات پر چینی موقف بھی واضح کیا ، تعاون کے فروغ اور بیرون ملک بڑے علاقائی اور عالمی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی بھی کوشش کی ۔

دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں صدر شی نے کا کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پیچیدہ دنیا میں مضبوط دوطرفہ تعلقات استحکام کیلئے بہتر ہیں ، ہیمبرگ میں دونوں رہنمائوں نے تجارت اور فوجی تعاون پر بھی بات چیت کی ۔صدر شی کے مطابق چین چینی بحریہ امریکہ کی قیادت میں آئندہ سال بحرالکاہل رم فوجی مشقوںمیں چین شرکت کرنے کے لئے تیار ہے ۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جی ان کے ساتھ ملاقات میں چینی صدرنے سیئو ل پر زور دیا کہ وہ چین کے بڑے تحفظات پر توجہ دے اور دوطرفہ تعلقات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے ،اس سلسلے میں انہوں نے سابق جنوبی کورین حکومت کی طرف سے امریکہ کے دفاعی میزائل نظام (تھاڈ ) کی تنصیب کا بھی حوالہ دیا ۔انہوںنے مزید کہا کہ کوریا کی نئی حکومت کی ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جو وہ جمہوریہ کوریا کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لئے کررہی ہے ۔

دریں اثنا جی 20-کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ گذشتہ سال ہانگ جو میں ہونیوالی جی 20-کانفرنس کے فیصلوں اور معاہدوں پر عملدرآمد کر یں ۔انہوں نے اس بات کا خاص طورپر ذکر کیا کہ عالمی معیشت ابھی تک بعض مسائل کی وجہ سست روی کا شکار ہے اور غیر یقینی صورتحال اور غیر مستحکم عناصر کے باعث اسے کئی مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے ۔چینی رہنما نے مزید کہا کہ جی20-ممالک کو معیشت اور سماجی پالیسیوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، صنعتی اپ گریڈنگ ، علم اور ہنر کے درمیان عدم توازن کو دور کرنے کی ضرورت ہے اور دولت کی مساویانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا نا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :