سندھ میں 11 ہزار 7 سو 46 ایچ آئی وی اور 239 افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں، جن میں ایچ آئی وی مرض کی 800 خواتین اور ایچ آئی وی ایڈز کی98 مریض بھی شامل ہیں، ڈاکٹر سکندر اقبال

بدھ 12 جولائی 2017 15:05

سندھ میں 11 ہزار 7 سو 46 ایچ آئی وی اور 239 افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں، ..
میرپورخاص ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2017ء) سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر سکندر اقبال نے کہا ہے کہ سندھ میں 11ہزار9سو85افراد میں ایچ آئی وی ایڈز کی تشخیص ہوچکی ہے جس میں سے 11ہزار7سو46ایچ آئی وی اور239افرادایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں جس میں ایچ آئی وی مرض کی 800خواتین اور میرپورخاص کے ایچ آئی وی ایڈز کی98مریض بھی شامل ہیں۔

یہ بات انہوں نے محکمہ سماجی بہبود میں محکمہ اطلاعات ، سماجی بہبود، ترقی نسواں،لیبر،صحت اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران اور عملے کے ساتھ ایڈز سے بچاؤ کے آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایڈز کا علاج احتیاط اور ر ویوں میں تبدیلی سے ہی ممکن ہے انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 1لاکھ26ہزاراور سندھ میں56ہزار لوگ ایچ آئی وی سے متاثر ہوسکتے ہیں ڈاکٹر سکندر اقبال نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی ایڈز سے بچاؤ کے متعلق سندھ کے 6 ڈویژن لاڑکانہ، حیدرآباد، کراچی، میرپورخاص، سکھر، شہید بینظیر آباد میں فوکل پرسن کام کررہے ہیں اور کہا کہ سندھ بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے 4ہزار288مریضوں کامفت علاج کرکے مفت ادویات بھی دی جارہی ہیں اور کہا کہ جنسی تعلقات کے متاثرہ مریضوں کے علاج کیلئے سندھ میں 46سینٹر کام کررہے ہیں اورکہا کہ سرکاری سطح پر کراچی اور لاڑکانہ میں سینٹر کام کررہے ہیں جبکہ نجی سطح پر کراچی کے انڈس ہسپتال اور آغا خان ہسپتال میں بڑوں اور بچوں اورایڈز میں مبتلا حاملہ خواتین کے علاج کیلئے کراچی اور لاڑکانہ میں سینٹر کام کررہے ہیں ڈاکٹر سکندر اقبال نے بتایا کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت میرپورخاص، سکھر، حیدرآباد اور شہید بینظیر آباد جبکہ کراچی کے لیاری ، جناح ہسپتال، عباسی ہسپتال اور ایس آئی یو ٹی ہسپتال میں بھی سینٹر قائم کئے جائیں گے اور کہا کہ سندھ بھر میں 378فیملی ہیلتھ اویرنیس سینٹر قائم کئے جائیں گے اور کہا کہ میرپورخاص میں جیل اور خواجہ سراؤں میں بھی ایچ آئی وی ایڈز سے بچاؤ کیلئے پروجیکٹ لارہے ہیںاور کہا کہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے درمیان وقفہ بہت کم ہوتا ہے خاموشی سے پھیلتا ہے انہوں نے بتایا کہ ایچ آئی وی ایڈز متاثرہ خون کی منتقلی،متاثرہ مریض کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے،ہم جنس پرستی ، متاثرہ ماں سے پیداہونے والے بچے اور متاثرہ مریض کے اوزار استعمال کرنے اور متاثرہ سرنج کے استعمال سے پھیلتا ہے اس لئے معاشرے کے ہر فرد کو چاہئے کہ جنسی تعلقات اپنے جیون ساتھی تک محدود رکھیں،تصدیق شدہ خون استعمال کیا جائے،بلیڈ اور سرنج نئی استعمال کی جائے پروگرام میں ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن غلام رضا کھوسو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر جنید مرزا، سوشل ویلفیئر آفیسر غلام حسین چنہ، انفارمیشن آفیسر سرفراز سموں،وومین ڈویلپمنٹ کے امان اللہ اور متعلقہ محکموں کے افسران اور عملے نے شرکت کی۔