کشمیری کل یوم شہداء منائیں گے

مقبوضہ کشمیرمیں شہید نوجوانوں کے نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

بدھ 12 جولائی 2017 22:23

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2017ء) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یو م شہدائے کشمیر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق ،حق خود ارادیت کے حصول تک شہداء کے مشن کو جاری رکھیں گے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق اس دن مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی جائے گی اور نقشبند صاحب سرینگر جہاں 1931کے شہداء دفن ہیں کی طرف مارچ کیاجائے گا ۔

یہ دن منانے کی کال سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے ۔ 13جولائی 1931کوڈوگرہ مہاراجہ کی فوج نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر یکے بعد دیگرے 22کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ہزاروں لوگ عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر جیل کے احاطے میں جمع ہو ئے تھے جس نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کیلئے کہاتھا ۔

(جاری ہے)

ادھر بڑی تعداد میں لوگوںنیبھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع بڈگام کے علاقے ماگام میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران شہید ہونیوالے نوجوانوںکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ لوگوں کی بڑی تعداد کے سبب شہید نوجوانوںکی نماز جنازہ متعدد بار ادا کی گئی ۔ عاقب گل،جاوید احمد شیخ اور سجاداحمد گلکار نامی تین نوجوانوں کو بھارتی فوجیوںنے بڈگام کے علاقے ریڈ بگ میں رات بھر جاری رہنے والی پر تشدد کارروائی کے دوران شہید کیاتھا۔

عاقب اور سجا د کا تعلق سرینگر جبکہ تفضل الاسلام المعرف جاوید شیخ کا تعلق بڈگام کے علاقے بیروہ سے تھا ۔ نوجوانوںکی شہادت پر سرینگر اور بڈگام میں ہڑتال کی گئی ۔ ائیر پورٹ روڈ سرینگر پر نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ نوجوانوں نے بھارتی فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ فوجیوںنے احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔

لوگ شہید عاقب گل کا جسد خاکی آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعروں کی گونج میں سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں قائم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کی طرف لے جارہے تھے تاکہ وہ ان کا جنازہ پڑھائیں لیکن علاقے میں بڑی تعداد میں تعینات بھارتی فورسز کے اہلکار وں نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا جس کے بعد حید رپورہ چوک میں نماز جنازہ پڑھی گئی۔

شہید تفضل الاسلام المعروف جاوید شیخ کو انکے آبادی علاقے نارہ بل میں سپرد خاک کیا گیا ۔ انکے جنازہ میں بھی ہزاروں لوگ شریک تھی اور لوگوں کی کثیر تعداد کے سبب چار بار نماز جنازہ پڑھی گئی۔ اس موقع پر ممتاز نوجوان رہنما شہید برہان مظفر وانی کی تصاویر والے بینرز بھی آویزاں کیے گئے تھے۔ نوجوانوں کی شہادت پر سرینگر اور بڈگام کے علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔

انتظامیہ نے احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر کے علاقوں رعنا واری، نوہٹہ، مہاراج گنج، صفاکدل اور بڈگام کے علاقوں ماگام، آری پاتھن، نارہ بل اور بیروہ میںکرفیوجیسی پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔ دونوں اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کی گئی تھی۔ تیسرے شہید سجاد احمد گلکار کا جسد خاکی آخری اطلاعات ملنے تک انکے اہل خانہ کے حوالے نہیں کیا گیا تھا۔ بھارتی فوجیوں کے مظالم کے خلاف شوپیاںمیں مسلسل پانچویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ کشمیر بار ایسوسی ایشن کے ارکان نے قابض فورسز کی طرف سے کشمیریوں کے قتل، زخمی اور انہیں نابیناکرنے کی کارروائیوں کے خلاف آج عدالتی کام کاج ٹھپ رکھا۔

متعلقہ عنوان :