حریت چیئرمین سید علی گیلانی کی گھر میں نظربندی کو سات سال مکمل

حریت چیئرمین کی نظربندی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے

جمعہ 14 جولائی 2017 17:48

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی گھر میں نظربندی کو سات سال مکمل ہو گئے ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ ستاسی سالہ بزرگ رہنماء بغیر کسی عدالتی احکامات کے گزشتہ سات سال سے مسلسل گھر میں نظربندہیں اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس سلسلے میں کوئی تحریری حکمنامہ بھی جاری نہیں کیا ہے ۔

انتظامیہ نے انہیں گھر میں یرغمال بنا رکھا ہے اور انکی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد ہے ۔ حریت کانفرنس نے سیدعلی گیلانی کی نظربندی کو آئین و قانون کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔حریت چیئرمین کی نظربندی کے خلاف تحریک حریت کے زیر اہتمام جمعہ کو زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیاگیا ۔

(جاری ہے)

حیدرپورہ سرینگر میں اس سلسلے میں نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا جلوس نکالا گیا، جس کی قیادت تحریک حریت کے رہنمابشیر احمد قریشی کررہے تھے۔

جلوس کے شرکاء میں عبدالحمید ماگرے، عمر عادل ڈار، رمیز راجہ، نثار احمد، ظہور احمد بیگ، مظفر احمد اور عبدالاحد میربھی شامل تھے۔ اس موقعے پر لوگوں نے آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بُلند کئے اور سیدعلی گیلانی سمیت غیرقانونی طورپر نظربند تمام سیاسی رہنمائوںاور نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔بیان میں کہاگیا ہے کہ طویل ترین نظربندی کی وجہ سے سید علی گیلانی کی صحت بری طرح متاثر ہوگئی ہے وہ انتہائی کمزور ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر حریت رہنمائوں محمد اشرف صحرائی، پیر سیف اللہ،الطاف احمد شاہ،ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، محمد اشرف لایا اور سید امتیاز حیدر،آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، مسرت عالم بٹ، امیر حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، محمد یوسف لون، عبدالغنی بٹ، محمد شعبان ڈار، رئیس احمد میر، عبدالاحد پرہ، محمد رفیق گنائی، غلام محمد خان سوپوری، غلام احمد گلزار، عبدالمجید راتھر، شکیل احمد یتو، شکیل احمد بٹ، عبدالسبحان وانی، شیخ محمد یوسف، طارق احمد گنائی، محمد یوسف پڑی، حکیم شوکت احمد، اسداللہ پرے، غلام حسن ملک اور دیگر کی مسلسل نظربندی کی بھی مذمت کی گئی اور انکی فوری رہائی پر زور دیا ۔

انہوںے گزشتہ سال کے انتفادہ کے دوران گرفتار کئے گئے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل نظربندی پر بھی تشویش ظاہر کی اور انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ابھی بھی 500کے قریب کشمیری مختلف جیلوں، انٹروگیشن سینٹروں اور پولیس تھانوں میں نظربند ہیں اور انہیں عدالتی احکامات کے باوجود بھی رہا نہیں کیا جارہا ہے ۔ حریت رہنمائوں نے عالمی برداری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔

متعلقہ عنوان :