جے آئی ٹی کا قیام غیر قانونی ہے ، عرفان قادر

مختلف اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد سپریم کورٹ کس کے قانون کے مطابق چلے گی، سینئر قانون دان شریف خاندان کے پاس اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا نادر موقع ضائع کر دیا، احمد اویس

جمعہ 14 جولائی 2017 23:13

جے آئی ٹی کا قیام غیر قانونی ہے ، عرفان قادر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2017ء) سینئر قانون دان عرفان قادر جے آئی ٹی کے قیام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختلف اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد سپریم کورٹ کس کے قانون کے مطابق چلے گی۔ جبکہ احمد اویس کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے پاس اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا نادر موقع ضائع کر دیا۔گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون دان احمد اویس کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا قیام شریف خاندان کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم تھی چونکہ شریف خاندان جو باتیں سپریم کورٹ میں کہیں اور دستاویزات فراہم نہیں کر سکی وہ جے آئی ٹی کو اچھے طریقیس ے فراہم کر سکتی تھی۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ سے لگتا ہے شریف خاندان پانے اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کر سکا۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی کی رپورٹ حتمی نہیں ہے سپریم کورٹ کے ججز رپورٹ کو تفصیلی پرھیں گے اور وہ چاہے روپرٹ کو درست قرار دیں یا رد کر دیں حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کرنا ہے۔ ماہر قانون دان عرفان قادر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کسی خاص قانون کے تحت نہیں بنی۔

سپریم کورٹ کے پاس جے آئی ٹی بنانے کا اختیار نہیں جس کو آئین تحفظ حاصل نہ ہو۔کچھ وکلاء نے آرٹیکل 187 کھینچنے کی کوشش کی ہے۔ سپریم کورٹ کے تین ججز نے جے آئی ٹی کو تشکیل دے کر بڑی غلطی کی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں سپریم کورٹ نے پہلے کبھی جے آئی ٹی نیہں بنائی۔ انہوں نے کہا کہ فرض کر لیا جائے کہ جے آئی ٹی کو بہت بڑی قانونی حیثیت حاصل ہے۔ جے آئی ٹی کیر پورٹ کے بعد معاملہ تقسیم ہو گا۔ یہ معاملہ یا تو نیب ، ایف ائی اے، ایس ای سی پی کے یا منی لانڈرنگ کے قونین کے تحت چلے گا۔ تمام اداروں ے قوانین اور سزائیں مختلف ہیں۔ سپریم کورٹ کس کورٹ کس قانون کے تحت آگے چلے گی۔ کیا سپریم کورٹ جے آئی ٹی کے بعد جوائنٹ پراسیکیوشن ٹیم اور جوائنٹ جوڈیشل ٹیم بنائے گی۔

متعلقہ عنوان :