وزیر اعظم عزت سے استعفی دے کر سپریم کورٹ میں پیش ہو جائیں، سراج الحق

اگر سپریم کورٹ نے کان سے پکڑ کر انہیں ایوان سے نکالا تو یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہوگی ، نوازشریف خود ا قتدار سے الگ ہو جائیں وہ چوہدری نثار یا شہبازشریف کے بیٹے یا جس کو جی چاہے وزیراعظم بنا لیں ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، ہماری لڑائی کسی پارٹی کے ساتھ نہیں ، ہماری لڑائی کرپشن کی بیماری کے خلاف ہے ،امیر جماعت اسلامی پاکستان

جمعہ 14 جولائی 2017 23:30

وزیر اعظم  عزت سے استعفی دے کر سپریم کورٹ میں پیش ہو جائیں، سراج الحق
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جولائی2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وزیراعظم کے پاس اب عزت کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ استعفیٰ دے کر سپریم کورٹ میں پیش ہوجائیں۔ اگر سپریم کورٹ نے کان سے پکڑ کر انہیں ایوان سے نکالا تو یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہوگی ۔ نوازشریف خود ا قتدار سے الگ ہو جائیں وہ چوہدری نثار یا شہبازشریف کے بیٹے یا جس کو جی چاہے وزیراعظم بنا لیں ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔

ہماری لڑائی کسی پارٹی کے ساتھ نہیں ، ہماری لڑائی کرپشن کی بیماری کے خلاف ہے ۔ پاکستان کے ہر شہری کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اب وزیراعظم کو گھر جاناچاہیے ۔ نوازشریف گھر نہ جانے کی رٹ چھوڑیں اس سے پہلے یہ رٹ لگانے والے بہت لوگوں کو گھر جانا پڑا ۔

(جاری ہے)

ان کے انجام سے عبرت پکڑیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے لالہ زار اسٹیڈیم اٹک میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جلسہ سے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور ضلعی امیر مولانا جابر علی خان نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے عرصہ قبل کرپشن کے خلاف جو تحریک شروع کی تھی ، وہ کامیابی سے ہمکنار ہونے والی ہے ۔ ایوانوں اور اداروں میں کرپشن ہے ۔پاکستان اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ہم نے چوکوں چوراہوں میں احتجاج کیا اور قومی اسمبلی میں چار بل پیش کیے ۔

حکومت اندھی اور گونگی بن گئی اور ہمارے ٹی او آرز کو قبول نہیں کیا ۔ ہمارے حکمران کو شرافت کا راستہ اختیار کرنا اور قوم سے معافی مانگنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں کہاتھاکہ اس آمدنی کے علاوہ میرا کوئی اور ذریعہ آمدن نہیں مگر ان کے وکیل نے کہاکہ میرے موکل نے اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا تھا۔ ہم 124 دن سپریم کورٹ حاضر ہوتے رہے ۔

وزراء نے مٹھائیاں تقسیم کیں اور جے آئی ٹی پر بغلیں بجائیں ۔ ہم نے اللہ اور سپریم کورٹ پر اعتماد کیا ۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد وزراء نے رونا دھونا شروع کر دیا ۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ نے دو ججز کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے عوام کو مسائل کی دلدل میں دھکیلنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ۔ اس حکومت کے دور میں عام آدمی کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ، غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ پہلے سے بڑھ گئی ہے ۔

کرپٹ وزیراعظم نے پاکستان کے وقار کو پوری دنیا میں ٹھیس پہنچائی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اشرافیہ کی گندی سیاست اس ملک کی سب سے بڑی بیماری ہے ۔ فیوڈلز اور ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا یہ ٹولہ غریب عوام کے ٹیکسوں کو ہڑپ کر جاتاہے اور عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ کر بیرونی بنکوں میں پہنچا دیتاہے ۔ یہاں محنت کسان اور مزدور کرتاہے اور ان کی محنت کا پھل جاگیردار اور سرمایہ دار کھاتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ میں نے اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں بھی مطالبہ کیاہے کہ میں احتساب چاہتاہوں اور ملک میں احتساب کا ایک ایسا نظام چاہتاہوں جس میں کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہ ہو ۔ پہلے مرحلے میں وزیراعظم اور ان کے خاندان اور اس کے بعد پانامہ سکینڈل میں ملوث ان تمام لوگوں کا احتساب ہوناچاہیے جنہوں نے قومی خزانے کو لوٹا اور آف شور کمپنیاں بنائیں ۔

انہوں نے کہاکہ کرپٹ مافیا احتساب سے بچنے کے لیے پارٹیاں بد ل رہاہے لیکن جماعت اسلامی کے پاس ان تمام لٹیروں کی لسٹیں موجود ہیں جنہوں نے قومی دولت لوٹی ہے ۔ یہ لوگ غلاف کعبہ میں بھی چھپ جائیں تو انہیں چھوڑیں گے نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے امریکہ نے مودی کے کہنے پر سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دیا ۔

آزادی کے لیے لڑنے والے سید صلاح الدین نہ صرف کشمیری عوا م بلکہ پاکستان کے بیس کروڑ عوام کے ہیروہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آج ہمارے تعلقات افغانستان اور عرب ممالک سمیت اپنے دوست ممالک سے بھی پہلے جیسے نہیں رہے ۔ حکمرانوں میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ ان خراب تعلقات میں بہتری لا سکیں ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد صرف سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے لیے نہیں اس پر پاکستان کے غریب عوام کا بھی حق ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل نظام مصطفیؐ کے نفاذ میں ہے اور جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مرکز و محور ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے ۔