سعودی معیشت میں وژن 2030ء کے بعد نمایاں بہتر آئی ہے،آئی ایم ایف

اتوار 23 جولائی 2017 14:20

سعودی معیشت میں وژن 2030ء کے بعد نمایاں بہتر آئی ہے،آئی ایم ایف
واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2017ء) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے سعودی عرب کے وژن 2030ء کے تحت اصلاحات کے پروگرام اور اس پر پیش رفت کو سراہا تے ہوئے کہا ہے کہ سعودی مملکت کی بے تیل معیشت میں اس سال بڑھوتری کی امید ہے۔العربیہ ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف نے سعودی معیشت کے بارے میں اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اصلاحات کی کامیابی کے لیے ان پر مناسب انداز میں عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

اس سال سعودی عرب کی بے تیل معیشت کی شرح نمو 1.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جبکہ مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) کی شرح نمو صفر کے قریب رہنے کی توقع ہے کیونکہ تیل سے وابستہ جی ڈی پی میں مزید کمی ہوگی۔اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ تیل پیدا اور برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور اس سے باہر تیل پیداکرنے والے ممالک کے درمیان سمجھوتے کی شرائط پر سعودی عرب عمل درآمد پابند ہے اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اس کی آمدن میں بھی کمی واقع ہوگی اور ا س کے نتیجے میں جی ڈی پی کی شرح بھی کم رہے گی۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ سعودی حکام نے اپنے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ مالیاتی استحکام کے لیے ان کی کوششیں بارآور ثابت ہورہی ہیں،کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے اصلاحات پر بھی پیش رفت جاری ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے احتساب اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے فریم ورک وضع کیا ہے۔عالمی ادارے نے مملکت میں روزگار کے مواقع بڑھانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آئندہ برسوں کے دوران میں سعودی عرب کا مالیاتی خسارہ بھی بتدریج کم ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :