ثالثی سے نہیں بلکہ تنازعہ کشمیر کے حل میں تاخیر سے خطے میں شام اور عراق جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، حریت کانفرنس

150سے زائد بار دو طرفہ مذاکرات ہونے کے باوجود مسئلہ کشمیر حل ہوا نہ زمینی سطح پر کوئی تبدیلی آئی ،ْ ترجمان

پیر 24 جولائی 2017 20:17

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاہے کہ تیسرے فریق کی ثالثی سے نہیں بلکہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر سے خطے میں شام ، عراق اور افغانستان جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی دوطرفہ مسئلہ یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام بھی اس کے فریق ہیں اور اقومِ متحدہ پہلے ہی اس میں چوتھے فریق کے طور پر شامل ہے۔

ترجمان نے کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی کے بارے میںکٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان دو طرفہ سطح پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اب تک150سے زائد بار دو طرفہ مذاکرات ہوچکے ہیں لیکن نہ یہ مسئلہ حل ہوا اور نہ زمینی سطح پر کسی قسم کی تبدیلی واقع ہوئی بلکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سرد جنگ اور کشیدگی کا سلسلہ جاری رہا ہے اور جموں وکشمیر میں قیمتی انسانی زندگیوں کے اتلاف میں بھی اضافہ ہوتاجارہا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ بھارت نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں عالمی سطح پر پاکستان کے ساتھ معاہدے پردستخط کئے ہیںجس میں کشمیریوں کی رائے جاننے اور اُس کا احترام کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں جو خون خرابہ اور افراتفری کا سلسلہ جاری ہے وہ اس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کی کوئی بڑی طاقت اس دیرینہ تنازعے کے حل میں مدد دینے کی پیشکش کرتا ہے تو اس میں کوئی بُرائی نہیں ہے اور محبوبہ مفتی یا کسی دوسرے کو اس پر سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترجمان نے کہاکہ دنیا میں جتنے بھی بڑے اور پیچیدہ مسائل آج تک پیدا ہوئے ان کے حل میں کسی نہ کسی ملک کی ثالثی کا فائدہ اٹھایا گیا ہے اور اس کو بین الاقوامی سطح پر ایک مستحسن عمل مانا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ اس مسئلے کو خود بھارت اقوامِ متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اس طرح سے اُس نے پہلے ہی دن سے ایک ثالث کی حیثیت کو تسلیم کرلیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تنازعہ جتنی دیر تک حل طلب رہے گا اس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہونگی۔