امریکی کانگریس کی جانب سے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری : ماسکو اور واشنگٹن میں جاری کشیدگی میں اضافہ-روس نے755امریکی سفارتکاروں کو یکم ستمبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا

امریکا نے بڑے پیمانے پر روس کے سفارتکاروں کو نکال کر قونصل خانے اور ثقافتی مراکزبند کردیئے تھے- امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کی گئیں پابندیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ قانون کی صورت دینے کے لیے جلد دستخط کرسکتے ہیں۔امریکی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 31 جولائی 2017 13:05

امریکی کانگریس کی جانب سے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری : ماسکو ..
ماسکو (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 جولائی۔2017ء) امریکی کانگریس کی جانب سے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری کے بعد ماسکو اور واشنگٹن میں جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ملک سے 755 امریکی سفارتی عملے کی کمی کی ہدایت کردی۔ امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس اقدام کو افسوس ناک اور غیر واضح قرار دینے جانے کے بعد روسی وزارت خارجہ نے روس سے امریکی سفارتی عملے کو یکم ستمبر تک کم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

وائٹ ہاﺅس کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کی گئیں پابندیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ قانون کی صورت دینے کے لیے جلد دستخط کرسکتے ہیں۔روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام امریکا کی جانب سے نئی پابندیوں کی منظوری کے بعد اٹھایا گیا، جس کا مقصد امریکی سفارت خانوں میں ملازمین کی تعداد کو 455 تک محدود کرنا ہے۔

(جاری ہے)

امریکا کی جانب سے کی جانے والی نئی قانون سازی میں ایران اور شمالی کوریا کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے اور اس میں روس کے خلاف نئی پابندیاں ماسکو کی جانب سے امریکا میں ہونے والے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت اور یوکرائن اور شام میں فوجی جارحیت پر سزا دینے کے لیے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے روسیہ ون پر ایک انٹرویو کے دوران اپنے حالیہ فیصلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ صورت حال تبدیل ہوگی لیکن اگر یہ بظاہر تبدیل ہوگئی تو جلد تبدیل نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ وقت ہے کہ یہ بتایا جائے کہ ہم اس پر جواب دیئے بغیر نہیں چھوڑے گئے۔صدر پیوٹن نے کہا کہ روس، امریکا کے ساتھ مختلف مسائل پر تعاون کے لیے تیار ہیں، جس میں دہشت گردی اور سائبر کرائم شامل ہیں لیکن اس کے باوجود امریکا کے داخلی معاملات میں مداخلت کے الزامات صرف الزامات ہی ہیں۔پیوٹن نے کہا کہ ماسکو میں قائم امریکی سفارت خانے اور روس میں قائم 3 قونصلیٹس میں ایک ہزار افراد کام کرتے ہیں، جس میں امریکی اور روسی شہری دونوں ہی شامل ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ روسی قیادت نے 755 کے اعداد وشمار کیسے حاصل کیے۔

دوسری جانب امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے روس کے اس اقدام پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ افسوس ناک ہے اور غیر واضح بھی، ہم اس محدود کیے جانے کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر جلد رد عمل ظاہر کریں گے، ہم اس وقت اس پر کوئی رد عمل نہیں دینا چاہتے۔ امریکی عملے کو یکم ستمبر تک لازمی روس سے نکلنا ہو گا۔ 755 ارکان کے نکلنے کے بعد ماسکو میں امریکی عملے کے ارکان کی تعداد 455 ہو جائے گی اور اتنی ہی تعداد میں روسی عملہ اس وقت واشنگٹن میں تعینات ہے۔

موجودہ تاریخ میں کسی ملک سے ایک وقت میں سفارت کاروں کی یہ سب سے بڑی بے دخلی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید کے باوجود روس پر نئی پابندیاں لگانے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ گذشتہ دسمبر میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے الیکشن میں ہیکنگ کے الزام پر 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا اور دو روسی کمپاﺅنڈ بند کر دیے گئے تھے۔