ٹونی بلیئر کیخلاف عراق جنگ پر مقدمہ چلانے کی درخواست مسترد

یہ درخواست عراق کے ایک سابق جنرل عبدالوحید شنان الرباط نے دائر کی تھی

منگل 1 اگست 2017 20:29

ٹونی بلیئر کیخلاف عراق جنگ پر مقدمہ چلانے کی درخواست مسترد
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اگست2017ء) برطانیہ کی ایک اعلیٰ عدالت نے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے خلاف عراق پر 2003ء میں جنگ مسلط کرنے کے الزام میں مقدمہ چلانے کے لیے دائر کردہ درخواست مسترد کردی ہے۔یہ درخواست عراق کے ایک سابق جنرل عبدالوحید شنان الرباط نے دائر کی تھی۔انھوں نے ٹونی بلیئر کے علاوہ ان کے دو سابق وزراء کے خلاف بھی عراق پر جارحیت کے الزام میں مقدمہ چلانے کی استدعا کی تھی۔

لیکن لندن کی ہائی کورٹ نے ایک ماتحت عدالت کے حکم پر عدالتی نظر ثانی کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی بنیاد پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا کیونکہ برطانیہ اور ویلز کے قانون میں یہ کوئی جرم ہے اور نہ اس طرح کے کسی جرم کی کوئی سزا مقرر ہے۔

(جاری ہے)

عراقی جنرل کے وکلاء نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ گذشتہ سال نومبر میں عدالت کا فیصلہ ایک غلط اصول کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔

اس لیے سپریم کورٹ کو اس پر نظرثانی کرنی چاہیے۔لیکن ہائی کورٹ کے دو سینیر ججوں نے ان کے دلائل کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ میں اس مقدمے میں کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔اس لیے عدالتی نظرثانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔تاہم جج صاحبان نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جارحیت کے جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے لیکن ملکی قانون کے تحت ایسا کوئی جرم وجود نہیں رکھتا۔

اس لیے ملکی عدالتوں میں اس طرح کے جرم پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔ٹونی بلیئر اور ان کے دو سابق معاونین سابق وزیر خارجہ جیک سٹرا اور سابق اٹارنی جنرل پیٹر گولڈ اسمتھ نے اس مقدمے کی کارروائی میں کوئی حصہ نہیں لیا ہے۔واضح رہے کہ ٹونی بلیئر کو سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی حمایت میں عراق جنگ میں کودنے کے غیر مقبول فیصلے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور ان کی برطانوی شہریوں میں شہرت بری طرح مجروح ہوئی تھی اور عراق جنگ کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے بھی یہ قرار دیا تھا کہ سابق وزیراعظم نے تنازع کو پرامن طریقے سے طے کرنے کے لیے تمام ذرائع اور وسائل کو بروئے لانے سے پہلے ہی صدام حسین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق ٹونی بلیئر نے مارچ 2003ء میں

متعلقہ عنوان :