وزیر داخلہ سندھ نے خراب کارکردگی کے حامل دو مزید پولیس افسران کو معطل کردیا

عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی نہ بنانے والے پولیس افسران کے خلاف کاروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے گی،سہیل انور سیال

پیر 7 اگست 2017 19:22

وزیر داخلہ سندھ نے خراب کارکردگی کے حامل دو مزید پولیس افسران کو معطل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2017ء) صوبائی وزیر داخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے پولیس اصلاحات کے عمل کو تیز کرتے ہوئے مزید 2 پولیس اہلکاروں کو جرائم پر قابو نہ پانے کی وجہ سے معطل کردیا ہے ۔صوبائی وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت پیر کو پھر پولیس کاکردگی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت شہر کے تمام ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جی ٹریفک اور دیگر اعلی پولیس افسران نے شرکت کی۔

وزیر داخلہ سندھ نے گزشتہ پولیس کارکردگی اجلاس کی روایت برقرار رکھتے ہوئے کراچی سے تعلق رکھنے والے دو ڈی ایس پی رینک کے افسران کو معطل کردیا اور خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی نہ بنانے والے پولیس افسران کے خلاف کاروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے گی اور پولیس اصلاحات کا عمل کسی بھی صورت روکا نہیں جائے گا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر داخلہ سندھ نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے اپنے سالانہ بجٹ کا ایک بڑا حصہ پولیس کے لئے مختص کیا ہے اور جدید اسلحے کی فراہمی سے لیکر فنی آلات اور سہولیات کی فراہمی میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔وزیر داخلہ سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کو سہولت اور پر امن معاشرے کی فراہمی سندھ پولیس کا اولین فرض ہے جس پر کوئی سمجھوتہ برداشت نہیں ۔

انہوں نے اسٹریٹ کرائم ، ایرانی تیل کی اسمگلنگ اور منشیات و جوئے کے اڈوں کو فوری طور پر جڑ سے اکھاڑ دینے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ شہر اور صوبے میں جرم اور مجرم کا جینا مشکل بنادیا جائے ورنہ پولیس اصلاحی مشن میں مزید شدت اور تیزی لائی جائے گی۔اس موقع پر وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے اچھی کارکردگی دکھانے والے پولیس اہلکاروں کو انعام سے بھی نوازا گیا جن میں تیل اسمگلنگ کے خلاف کام کرنے والے ایس ایچ او موچکو، بینک ڈکیتوں کو چوبیس گھنٹے میں گرفتار کرنے والی پولیس پارٹی اور ڈاکووں کے خلاف کامیاب مزاحمت کرنے والے دو عام شہری بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :