لمز یونی ورسٹی کے گرمانی مرکزبرائے زبان و ادب کے سالانہ علمی و تحقیقی مجلہ ’’بنیاد‘‘ کا نیا ایڈیشن شائع ہوگیا

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 11 اگست 2017 13:35

لمز یونی ورسٹی کے گرمانی مرکزبرائے زبان و ادب کے سالانہ علمی و تحقیقی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11اگست۔2017ء)لاہور یونی ورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کےمشتاق احمد گرمانی مرکز برائے زبان و ادب  کے زیرِ اہتمام سالانہ علمی و تحقیقی مجلہ ’’بنیاد‘‘ کی آٹھویں جلد 2017  شائع کردی گئی ہے۔  ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نےاس مجلہ کو وائی (y) کٹیگری میں رکھا ہے۔ لمز  یونیورسٹی کے مشتاق احمد گرمانی اسکول آف ہیومنیٹیز اور سوشل سائنسز کے زیر نگرانی شائع ہونے والا علمی و تحقیقی مجلہ ’’بنیاد‘‘ اردو زبان کےکئی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے-
اس مشہور و معروف مصنفین کی نگارشات اور نقد ونظر کو تاریخ کی صورت میں مرتب کیا گیا ہے ۔

شمس الرحمٰن فاروقی نے اپنے مضمون میں فیض احمد فیض کی شاعری کی خصوصیات اورسعادت سعید نے سرسید احمد خان کی تحریک اور قومی خدمات کا جوہر‘‘ پیش کیا ہے۔

(جاری ہے)

عارف نوشاہی نے ’’پاکستانی کتب خانوں میں ترکی مخطوطات ‘‘ کی فہرست مہیا کی ہے ۔ نجیبہ عارف نے عہد حاضرمیں فکشن کی سیاسی و سماجی جہات کا مطالعہ کیا ہے-
اس کے علاوہ خالد محمود سنجرانی نے ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں موجود واجد علی شاہ کی مثنوی ’’دریائے تاش شق‘‘ کے ایک نادر نسخے کا تعارف پیش کیا ہے۔

صائمہ ارم نے جواد زیدی کی انگریزی زبان میں لکھی گئی اردو ادب کی تاریخ کا تنقیدی جائزہ لیاہے۔زاہد حسن نے دوسری زبانوں کے مقابلے میں وارث شاہ کے پنجابی ترجمہ قصیدہ بردہ شریف کا مطالعہ کیا جو وارث شاہ کی کئی زبانوں پر عبور اور ان کی شاعری کی انفرادیت اور انہیں دوسرے شاعروں سے ممتاز کرتی ہیں۔ ذیشان دانش نے واصف علی واصف کی نظموں کے مجموعے ’’بھرے بھڑولے‘‘ کا جائزہ لیا۔

اس مجلے میں انگریزی کے مضامین بھی شامل کئے گئے ہیں۔یہ علمی و تحقیقی مجلہ 600صفحات پر مشتمل ہے جس میں 25مضامین شامل ہیں ۔ اس شمارے کے مدیران، معین نظامی اور یاسمین حمید نے ان مضامین کے مختلف موضوعات کو ترتیب دیا ہے جب کہ مدیر منتظم ذیشان دانش ہیں۔لمز یونیورسٹی کا مشتاق احمد گرمانی مرکز برائےزبان و ادب پورےسال تعلیم، تحقیق، اشاعت و دیگر ادبی تقریبات  کے ذریعے زبان و ادب کو فروغ دیتا ہے۔ گرمانی مرکز برائے زبان و ادب میں حال ہی میں اردو، فارسی، پنجابی، سندھی،پشتو اور عربی  کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا کی ادبی تاریخ کے حوالے سےکلاسز کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔