وفاقی سیکرٹری تجارت و ٹیکسٹائل حسن اقبال کی زیر صدارت کپاس کی فصل سے متعلق جائزہ کمیٹی کا اجلاس

سیزن کے دوران کپاس کی 14.04 ملین گانٹھ پیداوار حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ڈاکٹر خالد عبداللہ

جمعہ 11 اگست 2017 15:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اگست2017ء) کپاس کی فصل سے متعلق جائزہ کمیٹی (سی سی اے سی) کا اجلاس وفاقی سیکرٹری تجارت و ٹیکسٹائل حسن اقبال کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں صوبائی حکومتوں، پاکستان سنٹر کاٹن کمیٹی، پاکستان کاٹن سٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن، پاکستان آئل ملز ایسوسی ایشن، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے نمائندوں سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداللہ نے اجلاس کو بتایا کہ سیزن کے دوران کپاس کی 14.04 ملین گانٹھ پیداوار حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سیزن 2017ئ کے دوران صوبہ پنجاب میں کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ہر صوبہ میں متعلقہ محکمہ جات سے کہا گیا ہے کہ کسانوں کی رہنمائی کیلئے تربیت بھی کریں۔

اجلاس میں صوبہ پنجاب کے نمائندوں نے بتایا کہ کاٹن کی فصل سے متعلق سروے رپورٹ 31 اگست کو جاری کی جائے گی جس میں اصل حقائق سامنے آئینگے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ میں کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافہ کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ صوبہ سندھ کے نمائندوں نے بتایا کہ صوبہ میں کپاس کی فصل اچھی حالت میں ہے اور امید ہے کہ مقررہ اہداف حاصل ہو جائیں گے۔

صوبہ کے پی کے کے نمائندوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں 1800 ایکڑ اراضی پر کپاس کاشت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسانوں کی مدد کیلئے تصدیق شدہ بیج، کھادیں اور کیڑے مار ادویات پر سبسڈی فراہم کی گئی ہے۔ سیکرٹری ٹیکسٹائل حسن اقبال نے کہا کہ حکومت کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور تمام شراکت داروں کو یکساں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چاروں صوبوں میں نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے قیام کیلئے وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ اس شعبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ کے پی کے کی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈی آئی خان میں کاٹن جننگ فیکٹری کا قیام میں لائے تاکہ مقامی کسانوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ صوبہ پنجاب سے 8.80 ملین، سندھ سے 3.70 ملین جبکہ کے پی کے سے 0.10 ملین گانٹھ پیداوار حاصل کی جائے گی۔ ۔

متعلقہ عنوان :