مجھے نہیں پتا کہ میں 45دن تک وزیراعظم رہوں گا یا اس کے بعد بھی، جب پارٹی کا حکم ہو ا عہدہ چھوڑ دوں گا، شاہد خاقان

نواز شریف نے کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا، میرے وزیراعظم وہی ہیں ،(ن)لیگ کی حکومت کراچی میں قیام امن کیلئے پرعزم ہے،کراچی یونیورسٹی میں میڈیکل کالج اور ہسپتال تعمیر کریں گے،کراچی کیلئے 25ارب اور حیدر آباد کیلئے 5ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کرتا ہوں،گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں بچے کی ہلاکت کا بہت دکھ ہوا،اس پر نواز شریف نے بھی تعزیت کی،،ایم کیو ایم نے بھی اپنی مشکلات کا ذکر کیا، جائز ہوئیں تو حل کریں گے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گورنر سندھ محمد زبیر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 12 اگست 2017 23:10

مجھے نہیں پتا کہ میں 45دن تک وزیراعظم رہوں گا یا اس کے بعد بھی، جب پارٹی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اگست2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا،میرے وزیراعظم نواز شریف ہی ہیں،(ن)لیگ کی حکومت کراچی میں قیام امن کیلئے پرعزم ہے،کراچی یونیورسٹی میں میڈیکل کالج اور ہسپتال تعمیر کریں گے،کراچی کیلئے 25ارب اور حیدر آباد کیلئے 5ارب روپے کے پیکج کا اعلان کرتا ہوں،گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں بچے کی ہلاکت کا بہت دکھ ہوا،اس المناک حادثے پر نواز شریف نے بھی تعزیت کی،مجھے نہیں پتا کہ میں 45دن تک وزیراعظم رہوں گا یا اس کے بعد بھی، جب پارٹی کا حکم ہو گااپنا عہدہ چھوڑ دوں گا،ایم کیو ایم نے بھی اپنی مشکلات کا ذکر کیا، جائز ہوئیں تو حل کریں گے۔

وہ ہفتہ کو کراچی میں گورنر سندھ محمد زبیر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مزارقائد پر حاضری بھی دی اور اس کے بعد گورنر ہائوس میں سندھ کے ترقیاتی پروگرامز سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں مختلف منصوبوں سے متعلق بات چیت ہوئی،شہر میں ٹریفک کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے بھی بات چیت ہوئی،کراچی کو 25ارب اور حیدر آباد کیلئے 5ارب روپے کا ترقیاتی پیکج دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے دیئے جانے والے ترقیاتی پیکج پر گورنر سندھ کی زیر نگرانی جلد کام شروع ہو جائے گا، گورنر سندھ کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کر رہے،وزیراعظم نے کہا کہ گورنر سندھ کی نگرانی میں صوبائی حکومت کی مشاورت سے تمام منصوبے مکمل کئے جائیں گے،مسلم لیگ (ن) کی حکومت کراچی میں قیام امن کیلئے پرعزم ہے،کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے سیکیورٹی حکام اور رینجرز سے بات چیت ہوئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اجلاس میں کور کمانڈر، ڈی جی رینجرز، گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر اہم رہنماء شریک تھے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ رینجرز اپنا کام جاری رکھے گی،رینجرز کو جس مدد کی ضرورت ہوئی، وفاق اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی تاجر برادری سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں کراچی کے مسائل پر بات چیت ہوئی،تاجر برادری نے کراچی میں امن و امان کے قیام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ایم کیو ایم کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو وزارت عظمیٰ کیلئے حمایت پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے بغیر کسی شرط کے ہماری حمایت کی ہے، ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے،فاروق ستار نے ہم سے کوئی مطالبہ کیا تھا اور نہ ہی کوئی شرائط رکھی تھیں مگر ایم کیو ایم نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے، ایم کیو ایم کی مشکلات کو حل کیا جائے گا اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی ریلی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف اپنے گھر جا رہے ہیں،وہ کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کر رہے بلکہ صرف اپنے موقف پر اظہار خیال کر رہے ہیں، جمہوری نظام کو تسلسل کے حق میں عوام کا رد عمل سب کے سامنے ہے،3دن میں عوام کا رد عمل انتہائی شاندار ہے،مسلم لیگ (ن) سیاسی جماعت ہے اور عوام نے مسلم لیگ (ن) کو خوش آمدید کہا ہے، ریلی کے دوران ٹریفک حادثے میں بچے کی ہلاکت کا بہت افسوس ہوا ہے،یہ ایک المناک حادثہ تھا، جس پر نواز شریف نے بھی تعزیت کا اظہار کیا تھا، نواز شریف پارٹی کے لیڈر ہیں اور رہیں گے۔

اپنی وزارت عظمیٰ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹی چاہے گی وزیراعظم رہوں گا، چاہے 45دن ہوں یا 10مہینے، یہ عہدہ پارٹی کی امانت ہے، پارٹی جب بھی کہے گی میں اپنا عہدہ چھوڑ دوں گا،28تاریخ کو ایئر بلیو کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا تھا،غوث علی شاہ میرے جیل کے ساتھی ہیں، ان کی حمایت میرے ساتھ ہے،ان سے ملاقات سیاسی نہیں ذاتی طور پر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں سے مالی معاملات کے حوالے سے تعلقات مثالی رہے،وفاق نے کے 4منصوبے کیلئے ادائیگی کر دی ہے، مزید ادائیگی کرنا پڑی تو کریں گے،کراچی یونیورسٹی میں میڈیکل کالج اور ہسپتال تعمیر کیا جائے گا،کراچی کے تاجروں کی مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، سندھ اسمبلی سے پاس احتساب بل کا جائزہ لینا پڑے گا۔