سٹیٹ سبجیکٹ ایکٹ 35اے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پوری کشمیری قوم اس کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار ہے‘حریت رہنما

بھارت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہاں قتل وغارت کا بازار تیز کردیا ہے‘سید علی گیلانی‘ میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک کا بیان

اتوار 13 اگست 2017 13:10

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2017ء) مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جموںو کشمیر اور باالخصوص وادی چناب کے عوام کی طرف سے مثالی ہڑتال کو چشم کُشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرسٹیٹ سبجیکٹ ایکٹ 35اے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پوری کشمیری قوم اس کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق آزادی پسند رہنمائوں نے سرینگر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ مذکورہ ایکٹ کو ختم کرنے کا مقصدنہ صرف ہماری حقِ خودارادیت کی جدوجہد کو نقصان پہچانا ہے بلکہ غیرریاستی باشندوں کو یہاں کامستقل باشندہ بنانا، ان کو یہاں سرکاری ملازمت فراہم کرنا، یہاں کی غیر منقولہ جائیداد خریدنے اور اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے کا حقدار بنانا مطلوب ہے ۔

(جاری ہے)

تاکہ یہاں کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کیا جاسکے۔ آزادی پسند قیادت نے کہا کہ ہم گزشتہ 70سال سے باالعموم اور 30سال سے باالخصوص بھارت کے جبری فوجی قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں اور اس میں وادی کشمیر، جموں، ڈوڈہ، راجوری، کشتواڑ اور کرگل کے عوام نے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں تاکہ اس مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل اس کے تاریخی پسِ منظر کی روشنی میں نکالا جاسکے۔

رہنمائوں نے آرٹیکل 35اے کو ختم کرنے کے لیے کی جارہی کارروائیوں کو ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت رائے شماری کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے اس دفعہ کو منسوخ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کی مسلمہ قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اپنی قومی شناخت اور اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

بھارت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہاں قتل وغارت کا بازار تیز کردیا ہے اور وہ یہاں کی مسلمہ سیاسی قیادت کو این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے منظرعام سے ہٹانا چاہتا ہے تاکہ اس کو اپنے مکروہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی رُکاوٹ نہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے ساتھ ساتھ ہمارا موقف واضح ہے کہ ہم ریاست کی سا لمیت اور اس کی مخصوص شناخت کے ساتھ کسی کو کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہر اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے جو ہماری شناخت اور پہچان مٹانے کے لیے کی جارہی ہو۔

آزادی پسند قیادت نے محبوبہ مفتی کے بیان پر کہ بھارت کے وزیر اعظم نے انہیں یقین دلایا کہ دفعہ 35اے اور 370کو ریاست میں برقرار رکھا جائے گا ، اپنا ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موصوفہ ایک کٹھ پتلی ہے اور وہ بھارت کے ہر اُس فیصلے پر عمل کرے گی جس سے اس کی کرسی محفوظ رہ سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی پسندطبقے، نوجوانوں، طلباء ، ائمہ مساجد ، کاروباری حضرات، سول سوسائٹی ، وکلاء اور ڈاکٹرزسمیت ریاست کے تمام مکتبہ ہائے فکر کے لوگوں سے صلاح مشورہ کررہے ہیں اور اس سلسلے میں ایک جامع اور منظم لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

مشترکہ قیادت نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ اس نازک موقع پراپنی منصبی ذمہ داری نبھانے کے لیے آگے آئیں جب بھارت کی طرف سے مظلوم کشمیریوں پر جنگ مسلط کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :