…تفصیلی خبر…)

ملک کے 20کروڑ عوام نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ نہیں مانتے‘سابق وزیراعظم جلدہزارہ کے دورہ کریں گے �الہ بیرونی اوراندرونی سازشیں ختم کرنے کیلئے عوام سڑکوں پرآچکے ہیں‘ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کا جلسہ سے خطاب

اتوار 13 اگست 2017 20:00

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2017ء) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی سزادی گئی ہے‘ مسلم لیگ (ن)کی ریلی میں عوامی سمندر نے ثابت کردیا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ ملک کے 20کروڑ عوام نہیں مانتے ‘ نواز شریف بہت جلد ہزارہ کا دورہ کریں گے‘ ہزارہ کے عوام اپنے ہیرو کا تاریخی استقبال کریں گے ‘70 سالہ بیرونی اوراندرونی سازشیں ختم کرنے کیلئے عوام سڑکوں پرآچکے ہیں ‘ بیرونی طاقتوں کے ایماء پر ملک میں انارکی پھیلانے والے ملک وقوم کے دشمن ہیں‘ وزیراعلیٰ نے گلیات میں دو جلسوں کے دوران کئے گئے اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس کے صرف اعلانات کئے ہیں‘ مسلم لیگ (ن)عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے‘ ملکی ترقی سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کویہاں ہرنو کے مقام پر لوئر گلیات کیلئے سوئی گیس منصوبہ کے افتتاح کے بعد ایک بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔جلسہ سے رکن صوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نلوٹھہ،سابق رکن صوبائی اسمبلی محمد ایوب آفریدی ،رکن صوبائی اسمبلی آمنہ سردار، تحصیل نائب ناظم سردار شجاع احمداورمقامی بلدیاتی نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ لوئر گلیات کیلئے 56کروڑ روپے کی لاگت سے سوئی گیس منصوبہ کا افتتاح ہوچکا ہے‘ نواز شریف اورمسلم لیگ کی جانب سے گلیات کے عوام کیلئے سوئی گیس کا تحفہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ہدایت پر این اے 18کیلئے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں۔دھرنا خان اورپرویز خٹک صرف دھرنوں میں قوم کی بہنوں اوربیٹیوںکی تذلیل اورعوام سے جھوٹے وعدے کرکے ساڑھے 4سال گزارے ہیں‘ شیروان روڈ پر کام شروع ہوچکا ہے‘ 3ارب 24کروڑ روپے نواز شریف نے حلقہ کے عوام کیلئے دئیے ہیں۔دھرنا خان اگر صوبہ میں تبدیلی لانے سے روک سکتا ہے ہے تو روک لے۔نملی میرا روڈ کی تعمیر کیلئے 32کروڑ روپے منظور ہوئے ہیں۔دھرنا خان کے ایم پی اے نے فنڈ رکوا دیا ہے۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ لوئرگلیات کے ساتھ اپر گلیات میں بھی ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔