اگست کو پشاور میں گور نر ہائوس کے سامنے فاٹا انضمام کے حق میں دھرنا دیں گے ،فاٹا کو اب مزید سر زمین بے آئین نہیں رہنے دیا جاسکتا، عوام پچھلے ستر سالوں سے اپنے بنیادی آئینی انسانی حقوق سے محروم ہیں، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے خواتین کے حقوق کیلئے مہم چلانے کا اعلان کردیا

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 18 اگست 2017 20:01

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ22 اگست کو پشاور میں گور نر ہائوس کے سامنے فاٹا انضمام کے حق میں دھرنا دیں گے فاٹا کو اب مزید سر زمین بے آئین نہیں رہنے دیا جاسکتافاٹا کے عوام پچھلے ستر سالوں سے اپنے بنیادی آئینی انسانی حقوق سے محروم ہیں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے خواتین کے حقوق کے لئے مہم چلانے کا اعلان کردیاجماعت اسلامی خواتین کو وہ حقوق دلانے کے لئے بھر پور جدوجہد کرے گی۔

بروز جمعہ وہ صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز الاسلامی میں خطاب کر رہے تھے۔ جہاں پشاور میں نجی ٹیلیوژن چینلز کے بیورو چیفس صحافی طارق آفاق ، عارف یو سف زئی ، وقاص شاہ ، فدا خٹک ، عقیل یوسفزئی، کاشف الدین سید ، خیر اللہ، عالمگیر خان، حکیم خان مہمند، ثمین جان اور عارف خان سے بھی خصوصی گفتگو کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری عبد الواسع، امیر جماعت اسلامی فاٹا سردار خان، صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت اللہ اور سیکرٹری اطلاعات فاٹا محمد جبران سنان بھی موجود تھے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے 10 اگست سے مہم کا آغاز کر دیا ہے مہم کے دوران فاٹا اور خیبر پختونخوا میں 10 لاکھ خواتین کو جماعت کا ممبر بنائیں گے ہر یونین کونسل اور ویلج کونسل کی سطح پہ اپنی تنظیم کی خواتین کی بیس رکنی کابینہ بنائیں گے۔

پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق قراردادیں لائیں گے، ہم خواتین کے تحفظ اور وراثت کے حقوق دینے کے داعی ہیںخواتین ملازمین کے اوقات کار میں کمی لائی جائے حق رائے دہی بھی خواتین کے حقوق میں سے ایک ہے غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی و انسانی فعل ہے خواتین کو اشتہاری مہم کے لیے استعمال کرنا بھی ظلم ہے سورہ اور اس جیسی دیگر رسوم کے خلاف مہم چلائیں گے ایک ساتھ تین طلاق کو قابل تعزیر جرم قرار دینے کے لیے تحریک چلائیں گے مہم تین ماہ تک جاری رہے گی۔

خواتین کو ہراساں کئے جانے کی مذمت کرتے ہیںخواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے والوں سے تنظیمی قوت سے نمٹیں گے۔خواتین کی عصمت اور عزت کے لئے آواز اٹھائینگے ۔سینٹ ،صوبائی اسمبلی، اور ڈسٹرکٹ اسمبلی میں خواتین کے حق میں قرارداد پیش کرینگے مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں تحفظ ، وراثت ، تعلیم ، صحت ، تفریح اور اسپورٹس تک خواتین کی رسائی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

خواتین کو ملازمتوں میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ خواتین کے لئے ملازمتوں کے دوران اوقات کار میں لچک ہونی چاہئے اور انہیں اپنے گھروں کے قریب ملازمت دی جانے چاہئے۔ملازمت پیشہ خواتین کو تعلیم، صحت اور مکان کی تعمیر کے لئے آسان شرطوں پر غیر سودی قرضے فراہم کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو آزادانہ رائے دہی کا استعمال خواتین کا بنیادی حق ہے ۔

خواتین کی بنیادی حقوق تک رسائی ممکن نہیں ، نادرا میں خواتین کا شناختی کارڈ بنانا مشکل عمل ہے۔ نادرا دفاتر میں تمام سٹاف مردوں پر مشتمل ہوتا ہے جہاں خواتین جانے سے کتراتی ہیں۔ اس لئے حکومت خواتین کے لئے نادرا، پاسپورٹ دفاتر اور ہسپتالوں میں الگ ڈیسک قائم کرے اور خواتین عمل تعینات کرے۔حکومت ہر گاؤں میں زچہ بچہ سینٹر کھولے ۔ انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام قتل جرم اور غیر انسانی، غیر اسلامی فعل ہے اور کسی بھی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں دای جاسکتی، اس کی سزا موت ہے۔

غیرت کے نام پر قتل خواتین کے ساتھ ظلم ہے۔انہوں نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے عورت کو تجارت کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔ ٹی وی اوراخبار کے اشتہارات اور بل بورڈز میں خواتین کی عزت، عظمت اور تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔حکومت پاکستان کی دستوری ذمہ داری کہ اس چیز کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سورہ اور جبری نکاح کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں،سورہ اور جبری نکاح پر قدغن لگائی جائے اور اس کے خلاف ریاستی مشینری حرکت میں لائی جائے ۔