چین اور بھارت برکس کے مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں

چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی کامیاب ملاقات برکس کیلئے مثبت علامت ہے ونوں ممالک کو ا ختلاف کی بجائے تعاون اور تعلقات پر توجہ رکھنی چاہئے، بھارتی سکالر

اتوار 10 ستمبر 2017 13:00

چین اور بھارت برکس کے مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 ستمبر2017ء) برکس تنظیم میں بھارت اور چین دو اہم ممالک ہیں ، ان کے درمیان مفاہمت اور تعاون برکس تنظیم کو مستقبل میں پائیدار راستے پر لے جائے گا۔چین کے صدر شی جن پھنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے درمیان کامیاب ملاقات برکس تنظیم کیلئے انتہائی مثبت علامت ہے اور چینی صدر کے خیالات بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو صحیح راستے پر آنے کا اشارہ دیتے ہیں جس سے مستقبل میں دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار دہلی یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر اور خارجہ امور کے ماہر اے کے سنہا نے چینی خبررساں ایجنسی شنہوا کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ 9ویں برکس کانفرنس کے دوران جو چین کے جنوب مشرقی شہر زیامن میں منعقد ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین بھارت کے ساتھ بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی بنیاد پر سیاسی دوطرفہ اعتماد کو بہتر بنانا چاہتا ہے اور دونوں ملکوں کے مفاد میں تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے تا کہ چین بھارت تعلقات صحیح سمت میں آگے بڑھ سکیں ۔

اس موقع پر مودی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ چین اور بھارت کو ایک دوسرے کو مخالف کے طورپر نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ دونوں ممالک کو اس کی بجائے تعاون اور دوطرفہ تعلقات پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے اور فریقین کو سیاسی اعتماد کی بحالی ، عملی تعاون کی توسیع ، عوامی رابطوں کے فروغ اور علاقائی امن و استحکام کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں ۔اے کے سنہا نے کہا کہ دونوں رہنمائوںنے جن کا خیالات کا اظہار کیا ہے وہ برکس کے اصولوں کے عین مطابق ہے ۔

بھارت سکالر نے مزید کہا کہ بھارت اور چین برکس میں موثر معیشت کے حامل ممالک ہیں اور دونوں ممالک نے برکس کے پلیٹ فارم پر ڈوکلام کی قرارداد پر متفقہ موقف اختیار کیا ہے جو کہ اس کانفرنس میں ایک نمایاں کامیابی ہے ، عالمی معیشت میں برکس ممالک برازیل ، روس ، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ کا حصہ 12فیصد سے بڑھ کر گذشتہ دہائی میں 23فیصد تک پہنچ گیا ہے جبکہ وہ مجموعی طورپر دنیا کی پیداوار میں نصف حصہ ادا کرتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :