بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے پوری دنیا کے لوگوں کی اقتصادی ترقی و خوشحالی پر وسیع اثرات مرتب ہوں گے

سی پیک کے تحت زیر تکمیل قراقرم ہائی وے ‘ گڈانی اور تھل میں توانائی کے منصوبے ‘ گوادر بندر گاہ ‘ کچھی لاہور ہائی وے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی کامیابیوں کی تازہ ترین داستان ہیں 2014ء تا 2016ء روٹ پر واقع ممالک کے ساتھ چین کی تجارت کا حجم 30کھرب ڈالر تک پہنچ چکا ہے چین عالمی سطح پر ترقی ‘ تجارت اور تعاون کو فروغ دینے کے منصوبوں پر کھربوں ڈالر خرچ کرے گا چینی ادارے سی او سی آئی ریسرچ لمیٹڈ کے چیئرمین ڈاکٹر یوان زینگ کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر ایشیئن میڈیا ورکشاپ اور میڈیا کارپوریشن فورم کے موقع پر لیکچر

پیر 11 ستمبر 2017 17:00

بیجنگ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2017ء) سی پیک جیسے فلیگ شپ منصوبے کے حامل بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے پوری دنیا کے لوگوں کی اقتصادی ترقی و خوشحالی پر وسیع اثرات مرتب ہوں گے۔یہ بات چینی ادارے سی او سی آئی ریسرچ لمیٹڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سی اے او یوان زینگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر 15 روزہ ایشیئن میڈیا ورکشاپ اور میڈیا کارپوریشن فورم کے موقع پر اپنے لیکچر میں کہی‘ جس میں 25 ایشیائی ممالک کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ نمایاں شخصیات شریک ہیں۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو دی رائز آف اے گریٹ پاور کے موضوع پر اپنے لیکچر میں انہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی طرف سے شروع کیا گیا یہ منصوبہ علاقائی اور عالمی اقتصادی اتحاد ‘ علاقائی اور عالمی تعاون کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر یوان زینگ جو اکنامک بینک آف چائنہ کے سابق سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ سی پیک کے تحت زیر تکمیل قراقرم ہائی وے ‘ گڈانی اور تھل میں توانائی کے منصوبے ‘ گوادر بندر گاہ ‘ کچھی لاہور ہائی وے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی کامیابیوں کی تازہ ترین داستان ہیں۔

سی پیک منصوبے سے ناصرف لوگوں کو اقتصادی ترقی و خوشحالی ملے گی بلکہ یہ خطے میں امن اور خوشحالی کو بھی فروغ دے گا۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ محض پرانے نظام کی نئے نظام سے تبدیلی نہیں ہے بلکہ اس میں مستقل اور اضافی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔چین نے اس منصوبے پر نہ صرف روس ‘ آسیان ‘ قزاخستان اور ترکی سے پالیسی کے حوالے تعاون حاصل کیا۔

بلکہ اس کی منصوبہ بندی کے لئے اس نے لائوس ‘ کمبوڈیا‘ میانمار ‘ ہنگری اور دیگر ممالک کے ساتھ ملکر کام کیا۔ چین نے اس عرصہ میں 40 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے اور 30ممالک سے اداروں کی سطح پر تعاون حاصل کیا۔اس منصوبے کے تحت چین نے باہمی روابط کو یقینی بنانے کے لئے بھارت ‘ لائوس ‘ ایتھوپیا ‘ جبوتی ‘ ہنگری اور سربیا میں ریلوے لائنوں کی تعمیر میں مدد کی اور پاکستان میں گوادر بندر گاہ کی تعمیر میں عملی تعاون کیا ۔

ممالک کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے کے لئے مزید درجنوں منصوبے زیر تکمیل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چین تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت اور بزنس کے لئے بہتر ماحول کو فروغ دے رہا ہے اور 2014ء سے 2016ء کے دوران اس روٹ پر واقع ممالک کے ساتھ چین کی تجارت کا حجم 30کھرب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔چین نے اس منصوبہ میں مجموعی طور پر 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور چینی کمپنیوں نے 20 سے زیادہ ممالک میں تجارتی اور اقتصادی تعاون کے 56 زونز تعمیر کئے۔

جس کے نتیجے میں نہ صرف حکومتوں کو ٹیکس کی مد میں ایک ارب 10کروڑ ڈالر کی آمدن ہوئی بلکہ ان میں روزگار کے ایک لاکھ 80 ہزار مواقع بھی پیدا ہوئے۔ایشیاء انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے 9 منصوبوں کے لئے ایک ارب 70کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کیا‘سلک روڈ فنڈز نے 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور چائنہ سنٹرل اینڈ ایسٹ یورپ 16+1 فنانشنل ہولڈنگ کمپنی قائم کی گئی ‘انہوں نے کہا کہ منصوبے کے نتیجہ میں سائنس ‘ تعلیم ‘ ثقافت اور صحت کے شعبہ میں عوامی سطح پر روابط مضبوط تر ہوں گے۔

چین نے اس سلسلے میں متعلقہ ممالک کو سالانہ 10 ہزار سکالر شپس فراہم کی ہیں۔بین الاقوامی ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کی حوصلہ افزائی کے لئے مقامی حکومتوں نے بھی سلک روڈ کے لئے خصوصی سکالر شپس قائم کی ہیں۔ سلک روڈ کلچر ایئر ‘ ٹورازم ایئر ‘ آرٹ فیسٹیول ‘ فلم اینڈ ٹیلی ویژن برائڈ‘ سیمینار ‘ تھینک ٹینک ڈائلائگ جیسے ثقافتی تعاون کی رنگا رنگ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔

چین نے سلک روڈ فنڈز کے لئے ایک کھرب یوآن فراہم کئے ہیں۔چائنہ ڈویلپمنٹ بینک خصوصی قرضوں کے طور پر اڑھائی کھرب یوآن کی خطیر رقم جبکہ ایکسپورٹ امپورٹ بینک ایک کھرب 30 ارب یوآن فراہم کرے گا۔ فورم کے دوران چین نے 30 سے زیادہ ممالک کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے اور وہ آئندہ سال سے چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا انعقاد کرے گا۔

تخلیقی تعاون کے لئے چین نے ٹیلنٹ ایکسچینجز ‘مشترکہ لیبارٹریوں کی تعمیر ‘ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون کو فروغ دینے کا تخلیقی ایکشن پلان شروع کرنے کا عزم کررکھا ہے۔چین آئندہ پانچ سالوں کے دوران اڑھائی ہزار نوجوان سائنس دانوں کو مختصر مدت کی سائنسی تحقیق کے لئے اپنے ہاں آنے کی دعوت دے گا۔ سائنس اورمینجمنٹ کے شعبہ میں 5ہزار ماہرین تیار کرے گا اور 50مشترکہ لیبارٹریاں تیار کرے گا۔

چین ماحول کے تحفظ کے لئے ایک بڑا ڈیٹا پلیٹ فارم قائم کرے گا اور وہ گرین ڈویلپمنٹ انٹرنیشنل الائنس تشکیل دینے کی تجویز بھی رکھتا ہے۔چین آئندہ تین سال کے دوران ترقی پذیر ممالک اوربیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ممالک کو 60 ارب یوآن کی امداد دے گا۔ ہنگامی غذائی امداد کے لئے 2 ارب یوآن فراہم کرے گا اور سائوتھ سائوتھ کوآپریشن اسسٹنٹ فنڈز کو ایک سو ہیپی ہومز اور ایک سو بحالی مرکز قائم کرنے کے لئے ایک ارب ڈالر دے گا اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو روٹ سے منسلک ممالک کو دیگر منصوبوں کے لئے ایک ارب ڈالر فراہم کرے گا۔

اس کے علاوہ چین ایک فنانشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ سنٹر ‘ ایک کنسٹریکشن پروموشن سنٹر‘ ملٹی لیٹرل فنانسنگ کوآپریشن سنٹر اورمتعدد ملٹی لیٹرل ترقیاتی بینک اور آئی ایم ایف کے ساتھ ایک کپیسٹی بلڈنگ سنٹر قائم کرے گا۔اس موقع پر شرکاء کو چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کرایا گیا ۔وہ بعد میں میڈیا کوآپریشن فورم کے دیگر اجلاسوں میں شرکت کے لئے لان ژو اور بائین شہروں کو روانہ ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :