وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے معلومات تک رسائی کا بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا

بل سے سرکاری شعبے کے محکموں اور اداروں میں احتساب،گڈگورننس اور شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی،مجوزہ قانون کے تحت سرکاری ادارے پاکستانی عوام کے سامنے جواب دہ ہوجائیں گے کیونکہ وہ اپنی درخواست کے دس دن کے اندر اندر مطلوبہ معلومات حاصل کر سکیں گے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں کے 29 سے زائد اجلاسوں میں مکمل بحث کے بعد بل کے مسودے کو حتمی شکل دے کر ایوان میں پیش کیا گیا ، ارکان پارلیمان کو بل کے ایک ایک لفظ پر فخر ہونا چاہیے کیونکہ یہ بل ہر سیاسی جماعت کے منشور کا حصہ ہے وزیر مملکت اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب کا معلومات تک رسائی کے بل پیش کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اظہارخیال

بدھ 13 ستمبر 2017 23:25

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے معلومات تک رسائی کا بل 2017ء قومی اسمبلی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ معلومات تک رسائی کے بل 2017 سے سرکاری شعبے کے محکموں اور اداروں میں احتساب، گڈ گورننس اور شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیر مملکت نے بدھ کو قومی اسمبلی میں 29 شقوں پر مشتمل بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ قانون کے تحت سب لوگ پاکستانی عوام کے سامنے جواب دہ ہوجائیں گے کیونکہ وہ اپنی درخواست کے دس دن کے اندر اندر مطلوبہ معلومات حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں کے 29 سے زائد اجلاسوں میں مکمل بحث کے بعد بل کے مسودے کو حتمی شکل دے کر ایوان میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ارکان پارلیمان کو بل کے ایک ایک لفظ پر فخر ہونا چاہیے کیونکہ یہ بل ہر سیاسی جماعت کے منشور کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی کے حق کا قانون اس حوالے سے خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب اسمبلی میں متعارف کرائے گئے قوانین سے بہت بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کے نفاذ کے چھ ماہ کے اندر تمام محکموں کو اپنا ریکارڈ اپنی متعلقہ ویب سائٹ پر رکھنا ہو گا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ دیگر قوانین کے بر عکس اس بل کے اندر تمام مطلوبہ قواعد و ضوابط بھی شامل کیے گئے ہیں تاکہ انفارمیشن افسران اور انفارمیشن کمیشن فوری طور پر کام شروع کر سکیں۔ انہوں نے مسودہ کو حتمی شکل دینے میں اہم کردار ادا کرنے پر سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی، چیئر مین سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن، براڈکاسٹنگ اور قومی ورثہ کامل علی آغا، فرحت اللہ بابر، زاہد حامد، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید کی کاوشوں کو سراہا۔

بل کی دوسری خواندگی جاری تھی جب پیپلزپارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا کہ بل کی ہر ایک شق پر بحث کی اجازت دی جائے ۔ ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے اس کی اجازت نہیں دی۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے کورم کی کمی کی وجہ سے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔