جے آئی ٹی کی نامکمل رپورٹ پر نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا،

وکیل نے عدالت میںحوالے دیکر بتایا کہ تنخواہ کبھی اثاثہ نہیں ہوتی،سپریم کورٹ کے کیس میں مدعی بن جانے کا تاثر عدلیہ کے لیے اچھا نہیں ہوگا،صر ف انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیںہورہا ،عدالت نیب کے اختیار چھین کر استعمال نہیںکرتی مسلم لیگ ن کے رہنمابیرسٹر ظفر اللہ کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 14 ستمبر 2017 15:08

جے آئی ٹی کی نامکمل رپورٹ پر نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 ستمبر2017ء) مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی نامکمل رپورٹ پر نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا،وکیل نے عدالت میںحوالے دیکر بتایا کہ تنخواہ کبھی اثاثہ نہیں ہوتی،سپریم کورٹ کے کیس میں مدعی بن جانے کا تاثر عدلیہ کے لیے اچھا نہیں ہوگا،صر ف انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیںہورہا ،عدالت نیب کے اختیار چھین کر استعمال نہیںکرتی۔

جمعرات کو بیرسٹر ظفر اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار گزشتہ37برس کا ریکارڈ دے چکے ہیں۔ نیب اور کسی ٹیکس ادارے نے ان کے ریکارڈ کو غلط قرار نہیں دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کا ریفرنس بھیجنا ہی نہیں جانا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے معروضات پیش کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوا زشریف اور ان کے خاندان بھی پاکستان ان کا شہری ہے۔

عدالت نیب کے اختیار چھین کر استعمال نہیں کرتی۔اس کا مطلب ہے کہ نوازشریف کے ساتھ انصاف نہیں ہورہا۔ صرف انصاف ہونا نہیں چاہیے ہوتا نظر آنا چاہیے۔ وکیل نے حوالہ دے کر بتایا کہ تنخواہ کبھی بھی اثاثہ نہیں ہوتی ۔ پاکستان کے 17وزیراعظم اپنی مدت پوری نہ کرسکے۔ اس موقع پر وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ ایسا تاثر نہیں جانا چاہیے کہ سپریم کورٹ کیس میں مدعی بن گئی ۔

ایسا تاثر جانا عدلیہ کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے پاس نظر ثانی اپیل سننے کے اختیار ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی نامکمل رپورٹ پر نیب کوریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ایسا محسوس ہوتا ہے۔ کہ اس کیس میں ہمیں انصاف نہیں ملا۔ نواز شریف نے خود کو اور اپنے خاندان کو عدالت کے سامنے پیش کیا۔ سپریم کورٹ میں موجود جج پہلی بار مانیٹرنگ جج بن رہے ہیں۔