نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار-سپریم کورٹ میں پاناما کیس میں شریف خاندان کی نظر ثانی کی تمام اپیلں مسترد کردیں

نظرثانی کی اپیلیں ‘نواز شریف ،حسن ،حسین ،مریم نواز ،کیپٹن (ر)صفدراور اسحاق ڈارکی جانب سے دائرکی گئی تھیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 ستمبر 2017 10:34

نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار-سپریم کورٹ میں پاناما کیس میں شریف ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 ستمبر۔2017ء) سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں فیصلہ سنانے والا 5 رکنی بینچ ان دنوں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے 28 جولائی کے فیصلے کے حوالے سے دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کررہا تھا، اس بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجاز افضال، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

پاناما پیپرز کیس فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے 5 رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 15 ستمبر کو سنائے گئے اپنے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام نظر ثانی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس کے فیصلے کے خلاف سابق وزیر اعظم میاں نواز اور ان کے بچوں کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے دائر کی گئی نطرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جمعہ کو سماعت کے دوران دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔بینچ کے سربراہ نے کہا تھا کہ بینچ مشاورت کے بعد فیصلہ سنائے گی۔فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نظرثانی کی درخواستیں مسترد کرنے کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔خیال رہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد پاکستان کے چیف جسٹس نے جسٹس اعجاز الاحسن کو محمد نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے ریفرنس میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق نگراں جج بھی مقرر کر رکھا ہے۔

سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 184 کے سب سیکشن 3 کے تحت ہی کیا تھا اس لیے اس میں کیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر نہیں کی جاسکتیں تاہم اس فیصلے پر نظرثانی کے بارے میں درخواستیں دی جاسکتی ہیں۔قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے اس آرٹیکل کے تحت دیے گئے فیصلوں میں نظرثانی کی درخواستیں دائر کرنے والوں کو ریلیف ملنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

اس سے قبل پاناما لیکس کے مقدمے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف علیحدہ درخواست دائر کی گئی تھی۔ انھوں نے استدعا کی تھی کہ پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو بھی اسی درخواست کے ساتھ سنا جائے۔اس کے بعد سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں نااہل قرار دیے جانے والے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں کی عدالتی حکم کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں یکجا کر کے پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔