Live Updates

لوگ کمروں میں بیٹھ کر جمہوریت منہدم اور ٹیکنو کریٹس حکومت آنے کے خیالات جھٹک دیں،سعد رفیق

ملک ادارہ جاتی محاز آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا،ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور ان کے خاندان کو انصاف نہیں مل سکا،انصاف کی فراہمی کیلئے سب سے بڑا ادارہ سپریم کورٹ ہی ہے۔ایسے لوگ ہیں جو اداروں کو جھوٹی رپورٹس دیتے ہیں، ہماری لیڈر شپ نہ گاڈفارر ہے نہ مافیا،مسلم لیگ کی منتخب حکومت ہے لوگوں میں نوا زشریف کی مقبولیت کم نہی ہونے کی بجائے زیادہ ہوئی ہے۔ لمبی زبان والے عمران خان الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی ہیں،پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرے ، عمران خان کی گرفتاری کی نوبت آنی ہی نہیں چاہیے ، حدیبیہ پیپر ملز کیس کو دوبارہ کھولنا غیر قانونی ہے، مریم نواز میری بہن ہیں ان کو شاباش دیتاہوں انہوں نے ہوش مندی اور وقار کے ساتھ الیکشن مہم کو آگے بڑھایا ہے، این اے 120 میں کلثوم نواز بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گی،وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 15 ستمبر 2017 17:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 ستمبر2017ء) وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک ادارہ جاتی محاز آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا،جو لوگ کمروں میں بیٹھ کر سوچتے ہیں کہ جمہوریت منہدم ہوجائے اور ٹیکنو کریٹس کی حکومت آجائے وہ اپنے خیالات جھٹک دیں ۔ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور ان کے خاندان کو انصاف نہیں مل سکا۔

انصاف کی فراہمی کے لیے سب سے بڑا ادارہ سپریم کورٹ ہی ہے۔ایسے لوگ ہیٰں جو اداروں کو جھوٹی رپورٹس دیتے ہیں۔ ہماری لیڈر شپ نہ گاڈفارر ہے نہ مافیا۔ مسلم لیگ کی منتخب حکومت ہے لوگوں میں نوا زشریف کی مقبولیت کم نہیں ہوئی بلکہ زیادہ ہوئی ہے۔ عمران خان الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی ہیں ان کی لمبی زبان ہے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرے ۔

کہ عمران خان کی گرفتاری کی نوبت آنی ہی نہیں چاہیے ، حدیبیہ پیپر ملز کیس کو دوبارہ کھولنا غیر قانونی ہے مریم نواز میری بہن ہیں ان کو شاباش دیتاہوں کہ انہوں نے ہوش مندی اور وقار کے ساتھ الیکشن مہم کو آگے بڑھایا ہے ، حلقہ این اے 120 میں کلثوم نواز بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گی۔جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواست کا مختصر فیصلہ سنایا ہے۔

ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور ان کے خاندان کو انصاف نہیں ملا سکا۔ 28جولائی کے عدالتی فیصلے پر اور جے آئی ٹی کی تشکیل کے طریقہ کار پر ہمارے تحفظات رہے ہیں۔ نظرثانی پٹیشن کے لیے جانے سے ملک میں پیٖغام جانا چاہیے کہ تحفظات کے باجود انصاف کے حصول کے لیے جانا سپریم کورٹ ہی پڑے گا۔ انصاف کی فراہمی کے لیے سب سے بڑا ادارہ سپریم کورٹ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں نتائج کا کچھ نہ کچھ اندازہ تو تھا جب نظرثانی نے اپیل کی سماعت کے لیے 3رکنی جج صاحبان کا بینچ بنا تو ہم نے استدعا کی کہ 5رکنی بینچ بنایا جائے۔ ہمارا مقصد تھا کہ فیصلے میں جو خلاء ہے اس کی اصلاح ہوسکے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب بد قسمتی سے ملتان اور لاہور کے کچھ وکلاء نمائندوں اور بینچ اور بار میں افسوسناک واقع ہوا۔

حکومت نے قانون کے مطابق عدلیہ کو تحفظ دیا۔ ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ جج صاحبان کو رپورٹ دی گئی کہ حکومت کی کسی شخصیت کی سپورٹ ان وکلا کو حاصل ہے۔ اس شخصیت نے بھی اپنی پوزیشن کو کلیئر کیا۔ سعدرفیق نے کہا کہ جو واقعہ جسٹس سجاد علی شاہ کے دور میں ہوا۔ وہ حملہ نہیں تھا لیکن مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو شاہراہ دستور پر نہیں آنا چاہیے تھا۔ عدلیہ کے وقار کو تحفظ دینا حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔

ایسے لوگ ہیں جو اداروں کو جھوٹی رپورٹس دیتے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں نے بھی ایک دوسرے پر الزام لگائے ہیں ۔ہمیں سبق سیکھنے چاہیے، ملک ادارہ جاتی محاز آرائی کا متحمل نہیںہوسکتا وہ لوگ جو کمروں میں بیٹھ کر سوچتے ہیں کہ جمہوریت منہدم ہوجائے اور ٹیکنو کریٹس کی حکومت آجائے وہ مہربانی کرکے اپنے خیالات کو جھٹک دیں۔

ہم اپنی بات کہتے رہیں گے کوئی نہ ہم کو روک سکا ہے نہ روک سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب امریکی صدر ایک خوفناک بیان دے چکے ہیں۔ پالیسی سازوں کو ایک طرف سوچنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔ ن لیگ کی منتخب حکومت ہے۔ لوگوں میں نواز شریف کی مقبولیت کم نہیں ہوئی بلکہ زیادہ ہوئی ہے۔ حلقہ این اے 120 میں کلثوم نواز بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گی۔

مریم نواز میری بہن ہیں ان کو شاباش دیتاہوں۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مہم کی سربراہی کی۔ مریم نواز نے ہوش مندی اور وقار کے ساتھ الیکشن مہم کو آگے بڑھایا ہے۔ سعدرفیق نے کہا کہ جو محنت کرے گا اُسے صلہ ملے گا۔ مسلم لیگ ن بہت بڑی پارٹی ہے۔ کبھی کبھار پارٹیوں میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے۔ ہماری جماعت متحد ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ عدالتی فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی ہیں۔ ان کی لمبی زبان ہے۔ ان کو روکا نہیں جاسکتا۔ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرے ۔ عمران خان کی گرفتاری کی نوبت آنی ہی نہیں چاہیے۔سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کو نواز شریف کے رویے سے سیکھنا چاہیے ۔ ہم نے سارے معاملے کا تہذیب کے ساتھ سامنا کیا ہے۔

اداروں پرانگلیاں نہیں اُٹھانی چاہیے۔ انھو ں نے کہا کہ میں نے سیاسی مخالفوں کو کہا تھا کہ وہ سازش کرکے ہمیں چبا نہیں سکتے ۔حدیبیہ پیپرملز کیس کو دوبارہ کھولنا غیر قانونی ہے۔اطلاعات ہیں کہ نیب کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان سینئر رہنما ہے۔ میرے بڑے بھائی ہے۔ ان سے ملتا رہتا ہوں۔ اور رہنمائی لیتا ہوں ان کا اپنا اصول ہے ایسے لوگ ہونے چاہیے جو ہٹ کر بات کریں ۔ باقی جماعتوں کوبھی اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ سعد رفیق نے کہا کہ ہرزہ سرائی جیسے ریمارکس نامناسب ہیں ہماری لیڈر شپ نہ گارڈ فادر ہے نہ مافیا ہماری بھی عزت نفس ہے جس کا تحفط کرناہمیں آتاہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات