نظر ثانی درخواست کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو پتہ چل گیاہے کہ انہیں کیوں نکالا گیا، شریف خاندان احتساب کی گرفت میں ہے، اس خاندان کو چاہیے تھاکہ الیکشن میں اپنے بجائے کسی مسلم لیگی کارکن کو کھڑا کرتے ، بار بار کی غلطیوں کی طرح یہ بھی ان کی بڑی غلطی ہے، ضمنی الیکشن میں حکومت نے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 16 ستمبر 2017 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 ستمبر2017ء) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ نظر ثانی درخواست کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو پتہ چل گیاہے کہ انہیں کیوں نکالا گیا، شریف خاندان احتساب کی گرفت میں ہے، اس خاندان کو چاہیے تھاکہ الیکشن میں اپنے بجائے کسی مسلم لیگی کارکن کو کھڑا کرتے ، بار بار کی غلطیوں کی طرح یہ بھی ان کی بڑی غلطی ہے، ضمنی الیکشن میں حکومت نے وسائل کا بے دریغ استعمال کیاگیا، سرکاری ادارے حکومتی گھرانے کیلئے تعاون اور خدمت کیلئے حاضر رہے ، وزراء، سرکاری فنڈز ، زکوة اور بیت المال کا پیسہ ضمنی الیکشن میں خرچ کیا ، ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیری گئیں ، الیکشن کمیشن اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد نہ کروا کر کمزور اور ناکام ثابت ہوا ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو یہاں لاہور پریس کلب میں این اے 120 کے امیدوار ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ ، امیر العظیم اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ ہم از سر نو سپریم کورٹ میں لیگل ٹیم کے ساتھ پیش ہورہے ہیں تاکہ پانامہ لیکس میں شامل دیگر 436 لوگوں ، قرضے معاف کرانے والوں اور نیب کے پاس موجود میگا سکینڈلز کا احتساب ہو سکے ۔

انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی نے انتہائی محنت اور دیانتداری سے کام کر کے حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کیا ۔ ملک میں ایک سو دیانتدار اور محب وطن افسران تلاش کرنا مشکل نہیں ، اداروں کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ محب وطن اور دیانتدار افسران پر مشتمل جے آئی ٹیز بنائی جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئین کو دفعہ 62-63 سے محروم کرنے کے لیے سازش کی جارہی ہے اگر ایسا ہوا تو ہم سپریم کورٹ میں جائیں گے اور کسی کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سیاست ، جمہوریت اور پارلیمانی جدوجہد کرنے والے فوج ، عدلیہ ، الیکشن کمیشن ، میڈیا اور پارلیمانی نظا م پر حملہ آور ہیں ۔ اپنے چہرے کو صاف اور سمت کو درست کرنے کی بجائے آئینی اداروں پر حملہ کرنا حقیقت میں جمہوریت اور عوام کے بنیادی حقو ق پر حملہ ہے ۔