آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے آزاد کشمیر حکومت کو تعلیمی پیکیج پر ایک ہفتہ میں عملدرآمد کی ڈیڈ لائن دیدی

بدھ 4 اکتوبر 2017 16:51

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2017ء) آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے کیس میں آزاد کشمیر حکومت کو پاکستان پیپلز پارٹی کے گذشتہ حکومت کے دور میں اعلان کردہ تعلیمی پیکیج پر ایک ہفتہ میں عملدرآمد کی ڈیڈ لائن دیدی۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ابراہیم ضیاء نے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر، مرکزی رہنما میاں وحید اور دیگر کی طرف سے داخل کی گئی توہین کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ احکامات جاری کئے۔

اس درخواست میں مجاز عدالت کے احکامات پر حکومت کی جانب سے عملدرآمد نہ کرنے پر توہین عدالت پر کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابق حکومت نے تعلیمی پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق درجنوں سکول اور کالج اپ گریڈ کئے گئے تھے، سینکڑوں نئی آسامیاں تخلیق کی گئی تھیں اور ان پر تعیناتیاں کی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

موجودہ آزاد کشمیر حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پیکیج واپس لے لیا تھا جس کے خلاف پیپلز پارٹی نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی جس نے جزوی طور پر پیکیج کو بحال کیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے سماعت کے دوران سیکرٹری تعلیم کالجز سے 3 اکتوبر کو رپورٹ طلب کی تھی جس میں عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے گذشتہ احکامات پر عملدرآمد کی تفصیلات مانگی گئی تھیں تاہم حکومت کی جانب سے جواب نہیں داخل کرایا گیا جس پر چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو پیکج پر عملدرآمد کے لئے ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے۔

متعلقہ عنوان :